لائبہ کینٹین میں بیٹھی اپنے موبائل پر انسٹا اسکرول کر رہی تھی جب آبان اُس کی سامنے والی کُرسی پر آبیٹھا۔
اُس کی سوجھی ہوئی آنکھیں دیکھ کر آبان کے دل کو کچھ ہوا۔
لائبہ نے ایک نظر اُس کو دیکھا پھر دوبارہ موبائل کی طرف متوجہ ہوگئی۔
اُف تو اب اتنی زیادہ ناراض ہو چکی ہیں کہ دیکھنا تک گوارہ نہیں کر رہیں۔ آبان نے سوچا۔
اہم اہم۔ اُس نے گلا کھنکھارا، لائبہ ہنوز ویسے ہی بیٹھی رہی۔
وہ مجھے کچھ بات کرنی تھی تم سے۔ آبان نے اُسے اپنی طرف متوجہ کیا۔
کہو میں سُن رہی ہوں۔ لائبہ نے بنا نظریں اُٹھائے کہا۔
یار موبائل تو رکھ دو۔ آبان نے منہ بنایا۔
آبان اگر تم میرا ٹائم ویسٹ کرنے آئے ہو تو پلیز واپس چلے جاؤ، میری کلاس ہے مجھے دیر ہو رہی ہے۔ وہ کھڑے ہوتے ہوئے بولی۔
مجھے پتا ہے لائبہ کہ اِس وقت تمہاری کوئی کلاس نہیں ہے، تم بس ناراض ہو اِس وجہ سے جا رہی ہو۔
تمہیں کس نے کہا میری کلاس نہیں ہے؟ تم کیا میری جاسوسی کرتے ہو؟ اُس نے ایک ابرو اچکا کر پوچھا۔
نہیں وہ تم ہمیشہ اِس وقت فری ہوتی ہو نا تو میں نے اندازہ لگالیا۔ آبان نے فوراً بہانا بنایا۔
یار سُن تو لو پلیز۔ آبان نے اُس کو جاتے ہوئے دیکھا تو کہا۔
فرمائیں۔ لائبہ نے رُک کر کہا۔
کاش یہ اتنی عزت پہلے ہی دیدیتی مجھے۔ آبان خاموش کھڑا سوچ رہا تھا۔
کچھ بولنا نہیں تھا تو مجھے روکا کیوں؟ لائبہ نے اُس کو خاموش کھڑا دیکھا تو کہا۔
نہیں..وہ.. میں کہہ رہا تھا کہ...
تمہارے پاس صرف پانچ منٹ کا ٹائم ہے جلدی بولو مجھے کلاس کے لیے دیر ہو رہی ہے۔ اُس نے گھڑی دیکھتے ہوئے کہا۔
سوری۔ آبان نے سرعت سے کہا۔
کس خوشی میں؟ اُس نے ابرو اچکا کر پوچھا۔
کل جو بھی ہوا اُس کے لیے، ہمدان تمہیں بتانے ہی والا تھا مگر مما نے بتا دیا... I am sorry for that
اور کچھ کہنا ہے یا میں جاوں؟ مجھے دیر ہو رہی ہے۔ لائبہ نے سوالیہ نظروں سے اُس کو دیکھا۔
اچھا چلی جاؤ مگر پلیز میرا سوری ایکسیپٹ کرلینا۔ آبان نے معصوم سی شکل بنا کر کہا۔
اور ہاں رویا مت کرو تم مجھے اچھا نہیں لگتا۔ آبان بے اختیاری میں بول گیا۔
میرا مطلب ہے دیکھو رو رو کر تم نے آنکھیں سوجھا لیں اب پوری چڑیل لگ رہی ہو۔ آبان اپنی ٹون میں واپس آچکا تھا۔
لائبہ نے آنکھیں چھوٹی کرکے اُس کو گُھورا اور پھر آگے بڑھ گئی۔
آبان نے اُس کے جاتے ہی سانس خارج کی۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . مرحا اپنے کیبن میں بیٹھی تھی جب اُس کا موبائل بجا۔
اُس نے موبائل اُٹھا کر کان سے لگایا۔
السلام علیکم ۔ مرحا نے سلام کیا۔
وعلیکم السلام مرحا آپی۔ مقابل لائبہ تھی۔
کیسی ہو گڑیا؟ مرحا نے پوچھا لہجے میں ناراضگی دور دور تک نہیں تھی۔
لائبہ کو تھوڑا سا اطمینان ہوا۔
آئی ایم سوری، مجھے کل جلدی جانا پڑ گیا تھا۔ لائبہ کے لہجے میں شرمندگی صاف واضح تھی۔
کوئی بات نہیں گڑیا، آبان نے مجھے بتایا تھا۔
کیا بتایا تھا آبان نے آپکو؟ اُس نے مرحا سے سوال کیا۔
یہی کہ تمہارا کوئی اسائنمنٹ رہ گیا تھا اور یہ کہ وہ اسائمنٹ تمہیں آج جمع کروانا تھا۔
لائبہ نے سکون کی سانس خارج کی۔
اچھا لائبہ میں تمہیں گھر جا کر فون کرتی ہوں ابھی تھوڑا کام ہے مجھے۔ مرحا نے اُسے خاموش دیکھا تو کہا۔
جی ٹھیک ہے، خدا حافظ۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .