پھپھو رحمت :
اٹھ جاؤ! نالائق اولاد ایک فجر کی نماز پڑھ لو۔غصے سے اشرف کے کمرے میں جاتی ہیں۔کمرے کی لائٹ آن ہوتی ہے اور اشرف کرسی پر بیٹھا سو رہا ہوتا ہے۔ماں کو اپنے بچے پر ترس آجاتاہے. اللہ میرا لال کرسی پر ہی ساری رات بیٹھا رہا۔کھانے کا بھی نہیں پوچھا۔۔۔اشرف میرے بیٹے ساری رات کرسی پر گزار دی۔اٹھو نماز پڑھ لو فجر ہوگئ ہے ۔پریشان نہ ہو اللہ بہتر کرے گا۔۔۔اٹھ جا میرے بچے۔۔۔
اشرف:
جی اماں، اٹھ کر باتھ روم چلا جاتاہے
پھپھو رحمت:
کیا کر دیا ان لوگوں نےمیرے بچے کاحال، اشرف نماز پڑھ کر میرے کمرے میں آنا اور صدف اٹھ جا اور
نماز پڑھ کر بھائ کے لیے سب سے پہلے ناشتہ بنا
صدف:
اتنی صبح ناشتہ، اماں تم بھی تنگ کرتی رہتی ہو
پھپھو رحمت:
مجھے بھی چائے کے ساتھ انڈہ ابال دو۔۔۔میں نماز پڑھنے جا رہی ہوں۔اصغر کو بھی اٹھا دینا۔۔۔تم لوگوں کے اٹھانے کے چکر میں میری نماز بھی لیٹ ہو رہی ہے۔۔۔ابھی تیرے ابا بھی آتے ہی ہوں گے نماز پڑھ کر ۔۔۔
صدف:
پائوں پٹختی اٹھ جاتی ہے نماز پڑھ کر ناشتہ بنا کر لے کر آتی ہے۔اشرف بھائ ناشتہ کر لیں۔
اشرف :
واہ آج اتنی جلدی ناشتہ بنا دیا۔
صدف:
جی اماں نے کہا، اور اماں بلا رہی ہیں۔ناشتہ کر کے آنا اور بھائ برتن کچن میں رکھ دینا۔۔۔اماں یہ لو انڈا ،چائے۔۔۔
اپنے ابا کے لیے بھی لے آتی او ہو اماں پہلے بتاتی
جمیل صاحب :
تم کھا لو۔۔۔
پھ رحمت:
صدف کبھی دماغ بھی استعمال کر لیا کر، بھس بھرا ہے۔
صدف:
چائے انڈا اٹھائےاماں کے کمرے میں آتی ہے ۔
پھپھو رحمت :
اب یہ کہاں سے آیا۔اس لڑکی کا تو کوئ حال نہیں آگے جا کر یہ حرکتیں کرے گی تو کیا عزت ہو گی ہماری ماں اتنی باتیں کرتی ہے اپنی بیٹی کو کچھ نہ سیکھایا۔۔۔کام کر بھی دینا ہے پر رو رو کر ۔
بکری نے دودھ دیتتا مینگنا پا کے، کیڑی کاری۔۔۔چل جا۔۔۔اور پھر قرآنِ پاک پڑھنے لگتیں ہیں۔ابھی فارغ ہوئ تھی۔دعا کے لیے ہاتھ اٹھائے ہی تھے۔اشرف آ جاتا ہے۔
جمیل صاحب :
یار ادھر میرے پاس آ، اتنی اداسی۔۔۔دیکھو میرے بیٹے، ایک تو وہ لوگ بہت امیر ہیں ان کے مزاج بھی الگ ہی ہیں۔۔۔ہر بندہ اچھا ہوتا ہے سب کی عادات واطوار ہوتیں ہیں۔۔۔وہ ہم سے بہت الگ ہیں
وہ بچی بھی نہیں آئ ماں باپ بھی اس کے شرمندہ تھے۔
پھپھو رحمت:
اشرف کے سر پرہاتھ پھیرتے ہوئے۔لڑکیوں کی کوئ کمی نہیں ہے۔ابھی جو لڑکی ایسے کر رہی ہے کل کیا کرئے گی۔ہمارا گھر بھی ان کے میعار کے مطابق نہیں۔
اشرف :
جی امی سہی کہہ رہی ہیں۔میں ایسے ہی اس نور کی باتوں میں آ گیا۔
پھپو رحمت:
آج چھٹی ہے، ماموں کو دعوت دے دیتے ہیں۔کافی عرصہ ہو گیا اپنے گھر نہیں بلایا۔
جمیل صاحب :
میں ابھی سلیم کو فون کر دیتا ہوں۔۔۔السلام علیکم
سلیم کیا کر رہے ہیں۔تم بھی کہہ رہے ہو گے آج صبح ہی فون کر لیا وہ آج تم سب کی دعوت ہے۔دوپہر کا کھانا ہماری طرف
سلیم صاحب :
وعلیکم السلام :
ایسا کرتے ہیں کہیں باہر چلتے ہیں۔۔۔کافی عرصے سے باہر گھومنے پھرنے نہیں گئے۔۔۔بس کھانا بھی باہر کھا لیں گے۔۔۔
جمیل صاحب :
یہ تو کمال ہو گیا ٹھیک ہے۔ایسا کر لیتے ہیں ۔گیارہ، ساڑھے گیارا تک پہنچ جانا۔
پھپھو رحمت:
صدف کو اٹھا آؤں۔۔۔سمیٹ لے گھر کو پھر جانا بھی ہے۔آج ویسے ہی چھلانگ لگا کر اٹھ جائے گی۔صدف اٹھ جاؤ ۔
صدف:
ابھی تو آنکھ لگی تھی۔پھر آواز دے رہی ہیں۔
پھ رحمت:
اٹھ جاو، آج سیر پے جا رہے ہیں
صدف:
کل بھائ کا رشتہ نہیں ہوا ۔۔۔آج سیر کو چلے۔
پھپھو رحمت:
ہم نے تو تمھارے ماموں کوگھرکھانے کی دعوت دی پر وہ کہہ رہےنہیں باہرچلتے ہیں۔
صدف:
واہ، ماموں شکر ہے۔ان کو بھی پتہ ہے صدف بیچاری کیسے کرے گی انتظام اسی لیے۔۔۔اماں کپڑے کون سے پہنوں۔۔۔
پھپھو رحمت:
لڑکی شادی پر نہیں جا رہی ہے۔سیر کرنے جا رہی ہے ۔چادر بھی نکال لینا۔اصغر بیٹا اٹھ جاؤ۔تمھاری تو آج کوئ خبر ہی نہیں لی آج۔۔۔
اصغر:
آج بڑی گہما گہمی ہے گھر میں ماشاءاللہ
پھپھو رحمت:
ناشتہ کرو اورتیار ہو جاؤ ابھی سلیم آجائے گا۔سیر کرنے جا رہے ہیں۔
اشرف:
سیر کرنے ! اماں یہ مذاق ہے۔آپ جائیں میں نے نہیں جانا۔
پھپھو رحمت:
بیٹاکل مذاق تھا آج نہیں تیار ہو جاو۔گھر بھی بہن کے ساتھ سہی کرواو۔۔۔میرے کپڑوں پر استری کر دو۔اصغر۔۔۔
جمیل صاحب :
ناشتہ کر لو سب۔۔۔پھر کام کرنا۔۔۔پر سیر کے لیے جانا کہاں ہے۔چلو دیکھ لیتے ہیں۔
کرن:
امی ناشتہ بنا دیا ہے آ جائیں ۔۔۔
آصف:
ابو یہ کیسا پلین بنا لیا آپ نے صدف کو بھی کچھ کام کرنے دیتے۔۔۔ہم اکیلے ہی جاتے سیر کرنے
سلیم صاحب :
کوئ بات نہیں وہ بھی بہن بھائ ہیں۔۔۔چلو جلدی سے تیاری کرو۔
رافیہ بیگم:
سلیم صاحب بس کل سے دل بہت دکھی ہے۔ہم کیسے مسلمان ہیں ہمیں اللہ کے بتائے ہوئے احکامات کا ہی نہیں معلوم ۔۔۔ہمیں نماز کا نہیں پتہ بس دعا ہے ۔اللہ سب کو ہدایت دے۔اللہ ہمیں دین کی طرف لائے۔۔۔
سلیم صاحب :
آمین۔۔۔ہمیں اللہ کا شکر ادا کرنا چاہئے اس نے ہم جیسے نا چیز کو ہدایت دی ۔۔۔چلو سب تیار ہو جاؤ۔دس بجے تک ہی نکل جائیں۔مغرب سے پہلے گھر واپس آ جائیں۔انشاءاللہ