چھبیسواں حصہ

7 2 0
                                    

السلام عليكم :
وعلیکم السلام :
سلیم صاحب :
جمیل صاحب بہت دن بعد ملاقات ہوئ۔
پھپھو رحمت:
چلو اب تو ہو گئ-
جمیل صاحب :
بچیو! آپ سب صدف کے کمرے میں چلی جائیں۔کرن آپ لے جاؤ صدف کے پاس
کرن:
جی
سب صدف کے کمرے میں چلی جاتی ہیں۔صدف کپڑے تبدیل کر کے نکلی ہی تھی۔اس کا منہ کھلے کا کھلا رہ جاتا ہے۔کرن آ بھی گئ۔
کرن:
جی ہم آ چکے ہیں یہ خواب نہیں ہے۔
صدف:
ممجھےمعلوم ہے۔کیسی ہیں۔آپ مریم اور ۔۔۔۔۔۔
کرن:
فرح نام ہے ان کا بھول گئ۔
پھپھو رحمت :
صدف کدھر ہو پانی تو دو۔
کرن:
تم تیار ہو جاؤ۔میں پانی دے آتی ہوں۔
صدف:
یہ ٹھیک ہے۔تمھارے آنے سے تو کام کم لگنے لگتا ہے۔
سب مسکرانے لگتی ہیں۔کرن کمرے سے باہر چلی جاتی ہے۔
پھپھو رحمت:
کرن بچے ذرا بہن کی مدد کرنا۔
کرن:
جی پھپھو
صدف:
کیسی لگ رہی ہوں۔فرح آپی پیاری لگ رہی ہوں۔
مریم:
آپ واقعی پیاری لگ رہی ہیں۔
صدف :
بہت شکریہ
فرح:
پیاری لگ رہی ہو۔صدف کوئ بک ہے تو دے دو ۔
صدف:
منہ کھلا، جی بک پر کونسی، آپ ایسا کریں ادھر میرے ساتھ آئیں۔
دونوں صدف کے ساتھ ہو لیتی ہیں۔یہ ہیں بہت سی بکس جو بھی پڑھنی ہے لے لیں۔میں کچن میں جارہی ہوں۔
کرن:
صدف کہاں رہ گئ تھی۔
صدف:
آپی فرح بکس کا کہہ رہی تھی وہ ہی بتانے گئ تھی۔برتن سیٹ کر دیں پھر کھانا رکھنے سے پہلے کباب فرائ کر لیں گے۔
کرن:
ٹھیک ہے۔
صدف:
ارے! میٹھا تو بنایا نہیں۔
کرن:
رہنے دو کوئ بات نہیں
صدف:
کیسے رہنے دو اماں جان نکال دیں گی۔
کرن:
مسکراتے ہوئے۔۔۔ہاں یہ تو ہے۔اچھا چیزیں  مجھے دو پر بنانا کیا ہے۔
صدف:
ٹرائیفل
کرن :
ٹھیک ہے۔لاو سب چیزیں
فرح اور مریم بھی کچن میں آ جاتی ہیں۔ کام ہے تو بتاؤ۔
کرن:
فرح آپی صدف کےکمرے میں بیٹھ جائیں۔پرھنے کے لیئے کچھ مل گیا۔
فرح:
مل گیا ہے۔چلو پھر میں چلتی ہوں تم لوگ بھی وہیں آ جانا۔صدف یہ بک آج تو پڑھ نہیں  سکوں گی۔گھر لے جاؤں جب پڑھ لوں گی تو واپس دے دوں گی۔
صدف:
آپی کیوں شرمندہ  کرتی ہیں یہ آپ کا ہی گھر ہے۔
کرن:
صدف جلدی سے دیگچی دو۔
مریم:
مسکراتے ہوئے کوئ بات نہیں  بعض باتیں ایسے ہی منہ سے نکل جاتی ہیں۔
کھانے کا وقت ہو جاتا ہے سب بہت خوش تھے۔پھپھو رحمت، عالیہ سے فرح کے رشتے کے بارے میں پوچھتی ہیں۔
رافیہ بیگم :
پہلے آپا میں اشرف سے بھی پوچھ لوں۔
سلیم صاحب:
اشرف بیٹا اس رشتے سے راضی ہو ،تو ہی بات بڑھائیں اگر نہیں تو، تم منع کر سکتے ہو۔ کوئ مسلہ نہیں۔
اشرف:
ماموں اماں نے مجھ سے پوچھ کر ہی آپ سے کہا ہے۔ایسی کوئ بات نہیں ہے۔
رافیہ بیگم:
عالیہ بتاؤ آپا تم سے کچھ پوچھ رہی ہیں۔کیا خیال ہے۔
عالیہ:
آپ سب نے اچھا ہی سوچا ہو گا۔مجھے بھی یہ رشتہ پسند ہے۔
جمیل صاحب :
ماشاءاللہ! آپ سب کو پھر یہ رشتہ مبارک ہو۔
پھپھو رحمت:
اصغر بیٹا جاؤ صدف سے بولو میٹھائ لے کر آئے۔ماشاءاللہ میرے بیٹے کا رشتہ پکا ہو گیا۔اللہ اس میں برکت ڈالے۔آمین
اصغر:
صدف ذرا میٹھائ دو اشرف بھائ کا رشتہ پکا ہو گیا ہے۔
صدف:
ہیں۔۔۔مجھے ادھر کاموں میں لگا کر بتایا بھی نہیں
کرن:
صدف آہستہ بولو۔۔۔
اصغر:
اچھا آپ بھی یہاں ہیں۔کرن کو بھی تو نہیں بتایا۔وہ بھی تو تمھارے ساتھ ہے۔
صدف:
یہ تو غلط بات ہے بھائ
اصغر:
بچی نہ بن جایا کرو۔میٹھائ تو دے دو، بعد میں غم کرنا۔
صدف:
غصے سے میٹھائ پکڑاتے ہوئے،یہ لیں
کرن؛
وہ پہلی بار آئیں ہیں کیا سوچیں گی۔ان کو بھی تو نہیں پتہ رشتہ ہو گیا ہے۔تم بچی بن جاتی ہو میری پیاری بہن  اب بڑی ہو جاؤ۔
صدف:
کرن تم بڑی دادی نہ بنا کرو میری۔۔۔ ابھی مجھے بہت  غصہ ہے۔ایک ہی تو بہن ہوں۔کتنے ارمان تھے اور یہ  سادگی سے رشتہ ہو گیا۔
کرن:
اچھا چلو چپ ہو جاؤ ۔اگلی بار خیال  رکھیں گے۔اب کام ختم کر لیں شکر ہے مریم چلی گئ تھی۔
پھپھو رحمت:
سب کو میٹھائ کھلاتی ہیں۔دعائے خیر کرتے ہیں۔
کچن میں جاتی ہیں۔صدف یہ بہنوں کو بھی میٹھائ دو۔
صدف:
اماں آپ مجھے نہیں بتا سکتی تھیں۔
پھپھو رحمت :
ایک چانٹا رسید کیا تو دماغ درست ہو جائے گا۔
کرن:
پھپھو آپ جائیں۔کوئ بات نہیں میں دے آتی ہوں۔آپ جا کر بیٹھ جائیں۔
پھپھو رحمت:
کرن :
سب نماز پڑھنے جا رہے ہیں۔جب آئیں گے فوراً  کھانا لگا دینا۔روٹی بھائ لے آئیں گے۔
کرن:
جی پھپھو ! اندر سے کرن بھی ڈر جاتی ہے۔سلیم صاحب اور رافیہ بیگم نے کبھی اپنے بچوں کو ڈانٹا نہیں تھا۔پھر کرن سوچتی ہے ایسی حرکتیں بھی تو ہم نہیں  کرتے۔۔۔
نماز پڑھ کر سب کھانا کھاتیں ہیں۔سب کھانے کی بہت تعریف کرتے ہیں۔صدف کا بھی موڈ بہتر ہو جاتا ہے۔سب لڑکیاں کمرے میں کھانا کھاتی ہیں اور باقی سب ڈرائینگ روم میں ۔۔۔اب سب گھر چلنے کی اجازت چاہتے ہیں۔
پھپھو رحمت:
چھوٹی سی رسم کرنا چاہتی ہوں،کس دن آئیں۔
رابعہ بیگم:
جب مرضی آئیں آپا گھر والی بات ہے۔فرح بیٹی آؤ۔اپنی ساس سے دعائیں  لے لو۔
پھپھو رحمت:
فرح میری بیٹی ہے۔ساس نہ بنوں میری کوشش ہو گی۔
آصف:
پھپھو یہ جو آپ نے کہا ہے ساس نہ بنوں۔اس کامطلب ہے کبھی بھی ساس بن سکتی ہیں۔
پھپھو رحمت:
آصف اپنی شراتوں سے باز آ جا۔۔۔
آصف:
معاف کرنا پھپھو
سلیم صاحب:
جمیل صاحب بہت شان دار کھانا تھا۔بہت شکریہ
عالیہ:
اچھا آپا! ان شاءالله آپ سے پھر ملاقات ہو گی۔اب تو رشتےداری اور پکی ہو گئ ہے۔
پھپھو رحمت:
جنید لگتا ہے خاموش ہی رہتا ہے۔
سلیم صاحب :
بہت سمجھدار بچہ ہے۔آج اس کو موقع نہیں ملا ورنہ بہت باتیں کرتا ہے۔چلیں اب دیر ہو رہی ہے۔
جمیل صاحب :
جی بالکل۔۔۔ اشرف چھوڑ آؤ۔
سلیم صاحب:
رابعہ، بچیو ادھر میرے ساتھ آ جاؤ۔باقی سب اشرف کے ساتھ آ جائیں ۔
السلام عليكم !
وعليكم السلام!

روشنی کی کرن Where stories live. Discover now