سلیم صاحب :
السلام عليكم! کیا کر رہے ہو آصف جلدی آؤ نماز لیٹ ہو رہی ہے۔بیٹے صبح جلدی وقت پر اٹھا کرو۔
آصف:
جی ابو
جنید:
میں بھی آ رہا ہوں۔
آصف:
یار آ جاؤ ۔۔۔
جنید:
جی جی
سلیم صاحب :
واپسی پر جنید کچھ سمجھ نہ آئے تو بھائ سے پوچھ لیا کرو۔۔۔
جنید:
جی خالو: اردو کچھ مشکل لگتی ہے پر فرح باجی مدد کر دیتی تھی۔سب اپنے کام پر چلے جاتے ہیں۔رابعہ اورعالیہ آپس میں باتیں کر رہی تھی۔اتنے میں مریم بھاگتی آئ۔ابو کے دوست کا فون ہے۔عالیہ نے فون پے پوچھا کون تو زاہد صاحب تھے۔بھابھی عدیل کی طبیعت خراب ہوگئ تھی۔اسے ہوسپیٹل داخل کروا دیا ہے
عالیہ:
عدیل کو کیا ہوا۔
زاہد صاحب :
بلڈ پریشر ہائ ہے ۔کوئی فکر کی ضرورت نہیں۔اکیلا تھا اس لیے پریشان ہو گیا تھا۔ابھی میں عدیل کو لے کر اپنے گھر جاوں گا۔
عالیہ:
بھائ میں آ جاتی ہوں۔
زاہد صاحب :
اس کی ضرورت تو نہیں پر آپ جیسے مناسب سمجھیں۔ویسے ٹھیک ہے ماشاءاللہ۔۔۔میں نے اس سے کہا تھا ادھر ہمارے پاس آجائے پر یہ مانا ہی نہیں۔۔۔شکر ہے اللہ کا اب بہتر ہے۔فکر نہ کریں میں ہوں،اس کے پاس۔۔۔
عالیہ:
بہت شکریہ بھابھی اوربچے کیسے ہیں۔
زاہد صاحب :
شکر اللہ کا ٹھیک ہیں۔۔۔ میں اجازت چاہتا ہوں۔
عالیہ:
عدیل سے کہیے گا فون کر لیں گے۔
رافیہ بیگم:
عدیل کو کیا ہوا۔۔۔
عالیہ:
بلڈ پریشر ہائ ہونے کی وجہ سے طبیعت خراب ہو گئ تھی۔اب بہتر ہیں۔پر عدیل سے جب تک بات نہیں ہو گی سکون کیسے آئے گا۔میرا دل کر رہا ہے ان کے پاس چلی جاؤں۔اکیلے پریشان ہو گئے ہوں گے۔
رافیہ بیگم:
ان شاءاللہ اللہ بہتر کرے گا فکر نہ کرو ویسے بھی ہفتے میں آ جائے گا۔یہ دوست ہے۔بھلا آدمی معلوم ہوتا ہے۔
عالیہ:
یہ عدیل کے دوست ہیں۔ہم دونوں فیملی کا کافی آنا جانا تھا ایک دوسرے کے پاس۔۔۔اللہ خیر رکھے۔آمین
مریم :
ابو کی یاد آرہی ہے بس جلدی سے آجائیں ۔
فرح :
اپنی پرواہ بھی نہیں کرتے، اتنے سارے کام ہوتے ہیں کیسے کیے ہوں گے ابو نے۔اللہ تعالیٰ ابو کو اپنی حفظ و ایمان میں رکھے۔آمین
رافیہ بیگم:
تم کال کر لو آ گیا ہو گا گھر
عالیہ:
جی آپی! السلام عليكم !عدیل کل تو بات ہوئ تھی پھر کیا پریشانی ہے۔جس کی وجہ سے آپ پریشان ہو کر بیمار ہو گئے۔
عدیل:
کس نے بتایا۔۔۔
عالیہ:
زاہد بھائ نے
عدیل:
وہ بھی کمال کرتا ہے۔اتنی ایمرجنسی نہیں تھی۔مجھے ہسپتال لے گیا ۔۔۔اب بہتر ہے۔ابھی زاہد کے گھر ہوں۔ہوٹل سے سامان اٹھا کر گھر لے آیا ہے۔
عالیہ :
میں آپ کے پاس آ جاؤں۔
عدیل:
ہفتے کی فلائٹ ہے اور اتوار کو آپ لوگوں کے پاس ہوں گا۔ان شاءاللہ
عالیہ:
ان شاءاللہ ۔۔۔فرح سے بات کر لیں پر پہلے آپی سے بات کر لیں۔
رابعہ بیگم:
السلام عليكم
عدیل :
وعليكم السلام
رابعہ بیگم:
کیسے ہو عدیل ہم تو پریشان ہو گئے۔ پریشانی کی ضرورت نہیں ہم ہیں نہ ماشاءاللہ سب کام بہت اچھے ہو گئے ہیں ۔تمھارے بچے خوش ہیں۔پرابھی تم نے پریشان کر دیا ۔اپنا خیال رکھو میرے بھائ۔۔۔فرح سے بات کرو۔
عدیل:
جی ۔۔۔
فرح:
السلام عليكم!
عدیل:
میری بیٹی کیسی ہے۔
فرح:
ہم سب ٹھیک ہیں۔آپ کی طبیعت کیسی ہے۔
عدیل:
بالکل ٹھیک! اپنا خیال رکھو بس کچھ دن میں آپ سب کے پاس ہوں گا۔ان شاءالله
فرح :
ان شاء الله بس آپ آ جائیں۔زاہد انکل کے گھر پر ہیں۔
عدیل:
ہاں میری بیٹی
فرح:
ماما سے بات کریں۔
عدیل:
بس بات ہو گئ ہے۔میرا ایک دوست آیا ہے۔ہھر بات کروں گا۔
عالیہ:
آج عامر بھائ کے گھر چلتے ہیں۔سامان لے کر نئے گھر شفٹ کر دیں ۔تاکہ کچھ تو سیٹ ہو جائے۔فرح تیار ہو جاؤ۔
رابعہ بیگم:
تیار ہو جاو۔۔۔آصف بھی آتا ہو گا۔بس وہ ضروری کام سے گیا ہے آتا ہو گا۔گاڑی بھی بک کروانی ہو گی۔تم دونوں اکیلی کیسے کرو گی۔
عالیہ:
آپی آیا نہیں آصف
آصف:
السلام عليكم!
وعلیکم السلام!
آج بہت یاد کیا جا رہا یے مجھے
رابعہ بیگم:
آصف ان کو ان کے تایا کے گھر لے جاو۔سامان بھی نئے گھر شفٹ کرنا ہے۔
آصف:
صفائ کر لیں ۔پھر میں خالہ لینے آ جاوں گا۔اگر مدد کی ضرورت ہو تو بتا دیں۔آج سامان چیک کر لیں پیک بھی کرنا ہو گا۔کل ہی سامان نئے گھر میں شفٹ کریں گے۔ابھی آپ دیکھ لیں۔
عالیہ:
ٹھیک ہے۔ہم تیار ہو کر آتی ہیں۔چائے پیو گے۔
آصف:
بنائ ہوئ ہے چائے۔
فرح:
مریم جلدی سے بنا دو۔اور تم بھی فریش ہو کر آجاؤ۔اگر وہاں کوئ نہیں ہوا تو تم کو کام ساتھ کروانا ہو گا۔
آصف:
واہ جی! تین ہیں آپ پھر بھی میری ضرورت ہو گی۔آپ کی تائ کو غصہ آگیا تو
رابعہ بیگم :
سہی کہہ رہی ہے ۔اجازت لے کر چلے جانا۔کچھ نہیں کہتی اورکیک ساتھ لے کر جانا۔
آصف:
امی جان ٹھیک ہے آپ پریشان نہ ہوں۔سب کام ہو جائیں گے ۔ان شاءالله