آصف:
پھپھو آجائیں لیٹ ہو رہے ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دروازے بند کرنے کے بعد سب بازار چلے جاتے ہیں۔رابعہ کپڑے لے رہی ہوتی ہیں۔کرن نے اپنا سوٹ لے بھی لیا۔لائٹ پینک کلر ہلکا سا کام والا۔۔۔
مریم:
بہت پیارا ہے۔ میں بھی ایسا لے لیتی ہوں۔کلر کوئ اور دیکھ لیں خالہ۔۔بوٹل گرین کلر لے لو ۔رابعہ نے کہا۔
عالیہ:
بہت اچھا ہے۔فرح تم بھی ایسا لے لو ایک سوٹ یہ بھی ہو جائے گا۔۔۔پھر کچھ اور لے لینا۔کون ساکلر لو گی ۔۔۔
فرح:
نیوی بلو کلر۔۔۔۔پھپھو آپ بتائیں کون سا لوں
پھپھو رحمت:
خوشی سے فرح کی طرف دیکھتی ہیں۔پھر کہتی ہیں جو مرضی لے لو یہ بھی اچھا ہے۔نیوی بلو اورمہرون کام بہت شاندار لگ رہا تھا۔بیٹی کچھ شادی والا بھی دیکھ لو۔۔۔سرخ یا مہرون
فرح:
جی پھپھو! وہ آپ پسند کریں۔
پھپھو واری نیاری جا رہی تھی اپنی ہونے والی بہو پر
رابعہ بیگم اور عالیہ دونوں کو دیکھ کر خوش ہو رہی۔
تھیں۔
آصف:
واہ جی ساس بہو کی محبت۔۔۔۔کچھ ہمارے بارے میں بھی سوچ لیں۔کچھ ہمارے لیے بھی شاپنگ کر لیں۔۔۔
رابعہ بیگم:
تم سب لڑکے اکٹھے کپڑے لینا۔۔۔۔
آصف:
جنید دیکھ لو ہم پر ظلم
عالیہ:
ابھی ان کے ساتھ میچنگ سینڈل لے لینا
رابعہ بیگم:
چلیں بس ان تین کا بل دے دیں۔دو کاالگ اور ایک الگ
دوکاندار :
کچھ اور چیز پسند ہے تو مناسب ریٹ کر دیں گے۔
پھپھو رحمت :
پہلے ریٹ مناسب کریں دیکھیں گے ۔پھران شاءاللہ آئیں گے۔
شاپنگ کر کے سب تھک گئے تھے۔
کرن :
کھاناکھا لیتے ہیں باہر سے
آصف:
چلو سہی ہے کھانا کھا لو پھر جس نے گھر چلنا ہے میں اس کو چھوڑ آؤں۔ابو بھی آ جائیں گے۔
رابعہ بیگم:
میں تو گھر چلوں گی۔کرن نے ابھی اپنے کپڑے دیکھنے ہیں ۔عالیہ کے ساتھ لے لے گی۔
سب نے کھانا کھایا۔رابعہ بیگم اور مریم گھر چلے گئے۔آصف ان کو چھوڑ کر واپس بازار آگیا۔
سب شاپنگ کرکےآچکے تھے۔سب کافی تھک گئے تھے۔پھپھو گھر چلی گئ۔
سلیم صاحب :
رابعہ بیگم آج کافی شاپنگ کرلی ہے۔
رابعہ بیگم:
جی! آج کافی کام ہو گیا کل آپ کو چھٹی ہے بچوں کے ساتھ جا کر اپنی چیزیں لے آنا بچیاں بھی جو رہ گیا ہے لے لیں گے۔۔۔
سلیم صاحب:
پھپھو کرن کے رشتے کا کہہ رہی ہیں۔اصغر بھی نوکری لگ جائے گا۔ان شاءالله
رابعہ بیگم:
ٹھیک ہے اچھا ہے۔دونوں بہنیں ایک گھر میں ہو جائیں گی۔کرن کو ابھی پڑھ لینے دیں۔بس بات پکی کر لیتے ہیں۔پہلے کرن سے بھی پوچھ لوں۔
سلیم صاحب :
کرن چائے پلا دو۔۔۔۔
کرن:
جی ابو ! لارہی ہوں۔۔۔مریم تم چائے لے کر جاو۔میں کچن سمیٹ لوں۔
مریم:
جلدی آو پھرکپڑے دیکھیں۔خالہ کو بھی کہو امی کے کمرے میں آجائیں۔ابھی خالوکے باتیں کر رہی ہیں۔
کرن:
اچھا ٹھیک ہے۔میرا بھی دل کر رہا ہے جلدی سے چیزیں دیکھوں۔چلو فرح باجی سےکہنا ایک جگہ سامان کر دیں۔۔۔
مریم :
چائے
رابعہ بیگم:
شاباش میری بچی رکھ دو ادھر۔۔۔نماز پڑھ لو پھر سب چیزیں دیکھ لیں۔آپ نے چیزیں دیکھنی ہیں۔
سلیم صاحب :
نہیں بس چائے کے بعد کچھ آفس کا کام ہے کرلوں ۔ارام کروں گا۔آصف بیٹا جنید کل تیار ہو جانا کچھ اپنی چیزیں لے آئیں گے اورتمھاری پھپھو اصغر کے لیے کرن کا رشتے کا کہہ رہی ہیں۔کیا خیال ہے تمھارا۔
آصف:
جی ابو پھپھو نے بھی کل جانا ہے اوراچھا ہے اصغر، پر کرن سے بھی پوچھ لیں۔اچھا ہے ۔آپ بہتر فیصلہ کر سکتے ہیں۔کرن کے لیے
رابعہ بیگم:
آپ دونوں باپ بیٹا باتیں کریں۔میں بچیوں کے ہاس جا رہی ہوں۔