پھپھو آپ کی چائے۔آپ کے لیے اسپیشل بنائ ہے
پھپھو رحمت:
رکھ دو نظر آ رہی ہے لڑکی۔
کرن
جی۔۔۔اور سوچ میں پڑھ گئ ۔ہمیشہ ایسے کیوں غصے سے کیوں بات کرتی ہیں اور پھر اپنے کمرے میں چلی جاتی ہے۔
سلیم صاحب:
آپا کیا کہنے آئ تھی۔آپ نے بتایا نہیں۔
پھپھو رحمت:
چائے تو پینے دے۔جلدی کس بات کی ہے۔۔۔کرن چینی لے آ مجھے شوگر نہیں ہے۔تیری امی کو بس یہ کمزوری ہے مجھے نہیں۔
رافیہ بیگم:
میں لے آتی ہوں آپا اور کچن سے چینی لے کر آتی ہیں۔آپا صدف کا کیا حال ہے کالج جا رہی ہے۔اور اشرف اوراصغر کیسے ہیں۔
پھپھو رحمت:
ارے ایک ہی سانس میں کتنے سوال کر دیئے۔ماشاءاللہ میرے بچے ٹھیک ہیں۔اشرف کے لیے ہی تو بات کرنے آئ ہوں۔نوکری تو لگ گیا ہے پراب شادی کا ارادہ ہے۔کیا خیال ہے سلیم۔۔۔
سلیم صاحب:
آپا اچھی بات ہے ۔آپ رشتہ دیکھ کر شادی کر دیں۔کافی عمر ہو گئ ہے اس کی۔۔۔
پھپھو رحمت:
کتنی بڑی عمر ہے میرے بچے کی۔اللہ کا خوف کر سلیم، پہلے کہہ رہا تھا نوکری کا وہ تو لگ گئ۔اب عمر کا میرے بچے کے لیے بہت رشتے ہیں۔پر میں نے سوچا تجھ سے پوچھ لوں۔کل یہ نہ کہے آپا نے پوچھا بھی نہیں ۔۔۔
سلیم صاحب :
آپا آپ اچھا رشتہ ہے تو ضرور کر دیں۔آپ پریشان نہ ہوں۔ہم نے کیوں کچھ کہنا ہے۔
پھپھو رحمت:
چلو ٹھیک ہے۔میں چلتی ہوں۔ارے کرن کہاں چلی گئ۔
کرن :
آتی ہوں ۔
پھ۔۔رحمت:
میں صدقے جاوں۔کچھ بھی کہہ لو ۔میری بچی اف بھی نہیں کرتی، بس کیا کروں عمر ہوگئ ہے ذرا غصہ آ جاتا ہے۔چائے اچھی بنائ تھی پر چینی سہی ڈالا کر۔کہتی ہو گی کیسی پھوپھی ہے۔یہ نکما اشرف چھوڑ کر چلا گیا ہے لینے نہیں آیا۔
آصف:
کوئ بات نہیں پھپھو جان میں چھوڑ آتا ہوں۔
پھ۔۔رحمت
آجا میرا بچہ چل چھوڑ آ۔۔۔چل کرن تم جاو۔
کرن :
جی پھپھو۔
آصف :
بڑی پتے کی باتیں کرتی ہیں آپ۔۔۔
پھ رحمت:
مسکرا تے ہوئے۔۔۔چکر نہ دے مجھے لڑکے یہ بال دھوپ میں سفید نہیں کیے۔سلیم میاں تم لوگ آرام کرو میں چلتی ہوں۔
رافیہ بیگم:
آپا آج یہاں رہ جائیں۔
پھ رحمت:
نہیں ہم اپنے گھر چلتے ہیں۔میرے بغیر گھر نہیں چلتا۔۔۔السلام علیکم
وعلیکم السلام
آصف:
اشرف بھائ کی شادی کب کر رہی ہیں۔ہم بھی کوئ تیاری کر لیں۔پہلے ہی بتا دینا ہمیں ۔۔۔لگتا ہے بھائ نے کوئ لڑکی پسند کر لی ہے۔
پھ رحمت:
ہیں ۔تم کو کس نے بتا دیا۔میں نے تو ذکر نہیں کیا۔خیر۔ہے کوئ لڑکی ابھی میں نے دیکھی نہیں ۔جب رشتہ کروں گی تو سلیم کو لے کر جاوں گی اور
تم لوگوں کو ہی تو بتاوں گی اور کس کو بتانا ہے۔
ویسے تمھاری رافیہ کی بہن نہیں آئ۔کافی عرصہ ہو گیا دیکھی بھی نہیں۔بہن بھائ آپس میں ملتے جلتے ہیں۔اللہ جانے کیسی بہن ہے اپنی بڑی بہن کا کوئ آتہ پتہ ہی نہیں لیتی ۔۔۔
آصف:
فون آتا رہتا ہے خالہ عالیہ کا۔۔۔
پھ رحمت :
تمھاری ماں نے کبھی ذکر نہیں کیا۔
آصف:
آپ جب آتی ہیں جلدی میں آرام سے آئیں تو کوئ بات ہو ناں کھینچتا ہوا بولا۔۔۔ہوا کے گھوڑے پر سوار ہوتی ہیں۔
پھ رحمت:
چل یہ بھی سہی کہا تم نے اتنی فارغ تھوڑی ہوتی ہوں۔ سب کے آباواجداد کے بارے میں پوچھتی رہوں۔یہ لو باتوں باتوں میں گھر آگیا۔آجا میرا بچہ چائے پی آ کر۔تو بھی ہوا کے گھوڑے پر سوار ہوتا ہے۔ویسے پکایا کیا تھا تم لوگوں نے یہ نہ کہا پھوپھی کو دے دیں گھر جا کر کھا لیتی۔
آصف:
یہ غلطی ہو گئ۔۔۔اگلی بار یاد رکھیں گے۔۔۔ویسے آپ نے کیا پکایا ہے۔
پھپھو رحمت:
پتہ نہیں
آصف سہی میں اب چلتا ہوں ۔السلام علیکم
وعلیکم السلام :