رات ہونے کو تھی۔کرن پریشان برآمدے میں بیٹھی تھی۔آصف بھی نماز پڑھ کر آ گیا تھا۔
کرن:
ابھی تک نہیں آئےامی،ابو رات ہو گئ ہے۔بھائ مجھے تو پریشانی ہو رہی ہے۔
آصف:
اشرف بھائ کا رشتہ پکا کر کر ہی آئیں گے۔۔۔
کرن :
فون کر کے پتہ کرتی ہوں۔کرن نے اپنی امی کو کال کی تو انھوں نے اٹھایا ۔کرن امی بڑی دیر ہو گئ ہے ۔کب آئیں گی۔
رافیہ بیگم :
بس اب نکلنے ہی والے ہیں۔تم کھانا بنا دو پھپھو سب بھی ہوں گے۔۔۔کوئ اور بات
کرن :
نہیں امی
رابعہ:
آئیں چائے پی لیں۔کیوں رافیہ تو پردے میں تھی اندازہ ہو گیا۔ کہ وہ سامنے نہیں کھائیں گی۔
رافیہ بیگم :
کوئ بات نہیں آپ نے تکلف کیا۔۔۔
پھر سب دوسرے ڈائینیگ روم میں چلی گئی ۔
صدف:
اماں کتنا خوبصورت ہے۔
پھپھو رحمت:
منہ بند رکھ۔۔۔میرا آگے ہی پارا ہائ ہے۔۔۔
صدف:
اماں تو وہ کب نہیں ہوتا۔۔۔ابھی تک لڑکی بھی نہیں دیکھی لگتا ہے اس نے شادی نہیں کرنی بھائ نے بھی بے عزتی ہی کروا دی ہے۔مٹھائ تو گاڑی میں سے لے آو۔۔۔
پھپھو رحمت:
خاموش ہو جا لڑکی۔۔۔
اتنے میں رابعہ آجاتی ہیں ۔او ہو آپ نے کچھ بھی نہیں لیا
رافیہ بیگم:
آپ نے بہت تکلف کر دیا۔بس چائے دے دیں۔
سب چائے پینے لگتے ہیں۔۔۔
سلیم صاحب :
گاڑی سے میٹھائ کا ٹوکرا لے آتے ہیں۔۔۔
فیصل صاحب :
آپ نے تکلف کیا۔۔۔
جمیل صاحب :
چلیں رشتہ نہ بھی ہو، کوئ بات نہیں پر خالی ہاتھ بھی اچھا نہیں لگتا۔۔۔مجھے آپ سے مل کر خوشی ہوئ۔۔۔
فیصل صاحب :
بہت نوازش۔۔۔آئیں ۔چائے پییں۔۔۔
سلیم صاحب بہت تکلف کر دیا آپ نے ۔۔۔
فیصل صاحب :
نہیں کوئ ایسا بھی نہیں ۔۔۔
سب نے چائے پی اور فیصل صاحب سے اجازت لی۔۔۔سلیم صاحب:
آپ سے مل کر بہت خوشی ہوئ کبھی ہمارے بھی گھر تشریف لائیں۔۔۔مجھے خوشی ہو گی۔
فیصل صاحب :
ضرور، آپ سے مل کر جو میرے دل کو اتنے عرصے بعد سکون ملا ہے وہ آپ نہیں جانتے۔
سلیم صاحب :
سکون اللہ کے قریب ہونے سے ہے باقی چیزیں تو فانی ہیں۔ہمیں اپنا وقت اللہ کی یاد میں گزارنا چاہیے۔
جمیل صاحب :
کب سے خاموش بیٹھےتھے۔اور سوچ رہے تھے۔ہم کس کام آئے تھے اور کیا ہو گیا۔۔۔پتہ نہیں اشرف کو پتہ بھی ہے یا نہیں۔۔۔چلو خیر، دنیا اسی کا نام ہے
فیصل صاحب :
آپ کن سوچوں میں گم ہو گئے ۔۔۔
جمیل صاحب :
بس کافی دیر ہو گئ ہے چلناچاہیے ۔۔۔گھر والوں کو بلا دیں ۔ہمیں اب چلناچاہیے
فیصل صاحب:
ملازم کو آواز دیتے ہیں ۔سب باہر چلے جاتے ہیں۔رافیہ بیگم اور سب اجازت لیتے ہیں۔گھر کی طرف روانہ ہو جاتے ہیں۔
پھپھو رحمت:
آج تو اس لڑکے نے ہمارا تماشہ ہی بنا دیا۔ابھی بھی غصے میں تھیں
صدف:
وہ ممانی کیا خوبصورت گھر تھا۔پر کیا فائدہ لڑکی تو آئ ہی نہیں؟
رافیہ بیگم:
بیٹی کوئ بات نہیں ۔۔۔اللہ کو معلوم ہو گا۔۔۔ اس میں بھی کیا میرے رب کی بہتری ہو۔۔۔آپا پریشان نہ ہوں۔۔۔اشرف کے لیے بھی کوئ رشتوں کی کمی نہیں ہے۔ہو سکتا ہے اشرف کو کوئ غلط فہمی ہو گئ ہو۔۔۔
جمیل صاحب :
جی۔۔۔ورنہ بچی آپ لوگوں سے ملنے تو آتی۔۔۔ان لوگوں کے گھر کا ماحول بھی ہمیں سوٹ نہیں کرتا۔۔۔مجھے تو ایسا لگا فیصل صاحب نے پتہ نہیں کتنے عرصے بعد نماز پڑھی ہے۔
سلیم صاحب :
بس اللہ نے ہمیں اسی کام کے لیے بھیجا۔۔۔مسکراتے ہوئے۔۔۔آپا آپ پریشان نہ ہوں۔۔۔
پھپھو رحمت:
پہلے سلیم میرے گھر چل۔۔۔پھر اپنے گھر جانا۔۔۔اشرف سے تو پوچھ لے یہ اس نے کیا کیا ہے۔پہلے لڑکی سے پوچھ تو لیتا۔۔۔
صدف:
امی بس بھی کریں۔
اتنے میں گھر آ گیا۔سلیم صاحب پہلے آپا ہمارے گھر چلیں پھر جانا گھر۔۔۔کھانا کھا کر جائیں۔۔۔کل بھی ایسے ہی چلے گئے تھے۔۔۔
پھپھو رحمت :
سلیم ضد نہ کر۔۔۔میں ہہلے اشرف کی خبر لے لیتی ۔۔۔اچھا چل۔۔۔
رافیہ بیگم:
آئیں آپا۔۔۔پریشانی نہ کریں۔اللہ بہتر کرئے گا۔
آصف:
گیٹ کھولا۔۔۔سب کو السلام عليكم :
وعلیکم السلام :
سب کے موڈ خراب سے لگ رہے تھے۔اس لیے وہ بھی خاموشی سے اندر آ گیا۔۔۔
رافیہ بیگم :
کرن سے کہو، جلدی سے پانی دینا۔۔۔صدف جاو کرن کے پاس اور دونوں کھانا لگاو۔۔۔
جی ممانی۔۔۔کرن کدھر ہو۔۔۔اچھا نماز پڑھ رہی ہو۔۔۔اور ہھی خاموشی سے کرسی پر بیٹھ جاتی ہے۔
کرن :
سلام پھرتی ہےاور صدف کو دیکھتی ہے۔صدف اتنی خاموشی بھابھی پسند نہیں آئ۔
صدف:
آتی تو تب جب وہ میڈم نیچے اتر، کر آتی ۔ہم تو انتظار ہی کرتے رہے۔ساری روداد سنائ اور آخر میں کھانے کابتایا۔۔۔ممانی کہہ رہی تھی کھانا رکھو ۔
کرن:
جلدی سے اٹھی اور بولی پہلے کیوں نہیں بتایا۔جلدی جلدی ڈائنیگ ٹیبل پر کھانا رکھا۔۔۔امی آجائیں۔۔۔
پھپھو رحمت :
باہر کھڑی آوازیں دیتی رہتی لڑکی اندر آ جایا کر۔۔۔
کرن:
ایسے ہی،
سلیم صاحب :
اب میری بیٹی بڑی ہو گئ ہے ،پردہ کرتی ہے۔
پھپھو رحمت:
اے لو آپنوں سے کیا پردہ، چل خیر دیکھیں ہماری بچی نے کیا بنایا ہے۔۔۔واہ جی پلاو، یہ کیاہےآلو گوشت واہ جی میٹھا بھی بنایا ہے۔۔۔ٹرایفل، رافیہ کہاں تم نے بچی کو لگایا رکھا۔۔۔چلو
آجاو۔۔۔کھانا بہت اچھا ہے، ماشاءاللہ
۔اب کچھ دل بہتر ہوا ہے۔۔۔جمیل صاحب جلدی کریں۔۔۔صدف جاو بہن کے ساتھ ہاتھ بٹاو۔۔۔
رافیہ بیگم:
چائے لے آو۔
پھپھو بس اب گھر جا کر پی لیں گے ۔۔۔ہمیں گھر چھوڑ آو۔۔۔سلیم چلو !
جی آپا۔۔۔