بِسْمِ اللّٰهِِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيْم .
میرے یارا تیری یاریاں
بقلم
لائبہ صدیققسط ١٨
دیا کی مخصوص میسج ٹون سن کر اسکے برتن دھوتے ہاتھ رکے تھے۔ ہاتھ دھوۓ بغیر اس نے موبائل پر دیکھا۔ اسکرین پر اسکا میسج جگمگا رہا تھا۔
"بیسٹ آف لک جانی۔۔۔"
اس نے اچنبھے سے چہرے پر آئی بالوں کی لٹ پیچھے کی۔جھاگ ہاتھوں سے چہرے پر منتقل ہوئی تھی۔
" غلطی سے کر دیا ہو گا۔۔۔"
اس نے خود کو گویا تسلی دی تھی۔ کچھ تو گڑبڑ تھی۔۔۔۔
"السلام علیکم۔۔۔"
وہ پیچھے مڑی۔ کچن کے دروازے میں شایان پیچھے ہاتھ باندھے کھڑا تھا۔ اس نے آنکھیں میچیں۔
"آآآہ!! اس بار جھاگ---"
اسے رونا سا آیا تھا۔
"امممم۔۔۔۔۔میرے خیال میں تمہیں چاۓ بنانی چاہیے مہمانوں کے لیے۔۔۔۔"
شایان کو بات کرنے کیلیے اور کچھ نہ سوجھا تھا۔
وہ خاموش رہی تھی۔
"امممم۔۔میں باہر ہی جاتا ہوں۔۔۔"
شایان نے اسکا گریز محسوس کر لیا تھا۔ وہ مسکرا کر باہر چلا گیا۔ زوباریہ چند پل وہیں الجھی سی کھڑی رہی۔تبھی صائمہ بیگم کچن میں آئی تھیں۔
انہوں نے چاۓ کیلیے پانی چڑھایا تھا۔
"مما کون آیا ہے؟"
"تمہارے ابو کے دوست ہیں اپنی بیوی اور بیٹے کے ساتھ۔۔۔"
"کیوں؟؟"
"تمہارا رشتہ لے کے۔۔۔"
وہ ہلکی مسکراہٹ لیے اسکی طرف مڑی تھیں۔
"ہم کافی عرصے سے انہیں جانتے ہیں۔۔۔اچھی فیملی ہے۔۔۔۔۔"
تبھی دیا کا میسج اس کے ذہن میں فلیش کیا تھا۔
اس نے مسکرا کر سر جھٹکا۔
جب دل نے قبول کر لیا تھا تو مسئلہ ہی کیا تھا؟؟
◇◇◇◇
وہ موبائل پر ٹائپ کرتی ہوئی تیزی سے باہر نکلی تھی، اور اسی تیزی کے باعث باہر سے آنے والے وجود سے اسکی زوردار ٹکر ہوئی تھی۔ موبائل زمین بوس ہو کر چکنا چور ہو چکا تھا۔ اس نے نظر اٹھا کر نو وارد کو دیکھا، پھر موبائل پر نظر ڈالی، اور تباہ شدہ موبائل کو اٹھا کر بغیر کچھ کہے خاموشی سے چلی گئی ۔
نو وارد کو حیرت ضرور ہوئی تھی، نہ اس نے کوئی سوال کیا تھا، اور نہ ہی موبائل ٹوٹنے پر کچھ بولی تھی، مگر اس وقت وہ سوچنے کی پوزیشن میں نہیں تھا۔ اس نے لاؤنج کی طرف قدم بڑھا لیے۔☆☆☆☆☆
"اور پھر ان سے تیری ٹکر ہوئی۔۔۔؟؟"
زوباریہ نے ڈرامائی انداز میں ہاتھ پھیلا کر پوچھا۔
YOU ARE READING
Mery yaara teri yaariya
Humorچار دوستوں کی زندگی کی کہانی ۔۔۔۔امید ہے آپ سب کو پسند آئے گی ۔۔۔۔۔جنت نور ۔۔۔دیا کنول۔۔۔ نایاب راجپوت۔۔۔ذوباریہ طلال 😍😍😍انجواۓ۔۔۔