بسم اللہ الرحمن الرحیم .💗💗
میرے یارا تیری یاریاں
از
لائبہ صدیققسط نمبر 2
انہوں نے آرام سے دروازہ کھولا اور اندر جھانکا۔
کمرے میں مکمل اندھیرا تھا سواۓ اس مدھم روشنی کے جو تھوڑی تھوڑی دیر بعد ٹی وی سے آ رہی تھی۔ ریموٹ کو اپنی ٹھوڑی سے ٹکائے صوفے پر آلتی پالتی مارے وہ ٹی وی پر چلتی ہوئی ہارر مووی میں مکمل طور پر گم تھی۔سامنے پڑے کانچ کے ٹیبل پر سنیکس کے خالی شاپر اور چائے کے خالی کپ پڑے تھے۔
نایاب کی آنکھوں میں اختیار آنسو آ گئے۔
" میرے بغیر چائے پی گئی بھینس۔۔۔۔"
اس نے غصے سے سر جھٹکا۔"ششششش۔۔۔۔"
جنت نے منہ پر انگلی رکھ کر اسے چپ رہنے کا اشارہ کیا۔ وہ بغیر آواز پیدا کیے چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتی اس تک گئیں۔۔۔۔
" دیااااااااا"
زوباریہ اسکے کان کے پاس جا کر زور سے چلائی۔
" میں نہیں ڈری۔۔۔۔"
اس نے پیچھے مڑ کر دل جلا دینے والی مسکراہٹ کے ساتھ کہا ۔
"افففففف۔۔۔۔"
جنت نے غصے سے زوباریہ کے بازو پر تھپڑ جڑا۔
" کیا ہے بھئی اب وہ نہیں ڈری تو اس میں میری کیا غلطی؟؟؟"
اس نے بازو سہلایا۔
"دیا کی بچی۔۔۔۔۔تو ہمارے بغیر سب کچھ کھا گئی؟؟؟؟ چل معاف کیا۔۔۔ مگر تو نے ہمارے بغیر چائے پی ہے۔۔۔۔ چائے"
نایاب نے آخر میں چاۓ پر زور دیتے ہوئے بات جاری رکھی۔۔۔۔
" اس کی سزا تجھے ضرور ملے گی۔۔۔۔"
" ہر سزا منظور ہے جانی۔۔۔تو حکم تو کر۔۔۔۔ "
مسکراہٹ دباتے ہوئے وہ کھڑی ہو گئی۔
" سزا کیا ہونی ہے۔۔۔۔جا کے چائے بنا کے لا ہمارے لیے۔۔۔۔۔"
جنت نے آرام سے صوفے پر بیٹھ کر پاؤں پھیلائے۔
"ٹھیک ہے تم لوگوں کے لئے *اسپیشل* چائے بنا کر لاتی ہوں۔۔۔"
ریموٹ زوباریہ کی طرف اچھالتے ہوئے وہ باہر بڑھ گئی جسے اس نے سرعت سے کیچ کرنے کی کوشش کی لیکن وہ سیدھا اس کی ناک پر جاکر بجا۔
" اف اللہ ۔۔۔۔۔یہ اتنے ظلم مجھ پر ہی کیوں ہو رہے ہیں آج؟؟؟"
ناک سہلاتے ہوئے اس نے نایاب کی ٹانگ پر زور سے چٹکی کاٹی کیونکہ اسکی ٹانگوں نے زوباریہ کے بیٹھنے کے لیے صوفے پر جگہ ہی نہ چھوڑی تھی۔
نایاب پر ہوئے اس "ظلم" کا بدلہ لینے کے لئے جنت نے زوباریہ کی پونی کھینچ کر اتار دی جس سے وہ انسان سے سیدھا چڑیل کا روپ دھار گئی۔
YOU ARE READING
Mery yaara teri yaariya
Humorچار دوستوں کی زندگی کی کہانی ۔۔۔۔امید ہے آپ سب کو پسند آئے گی ۔۔۔۔۔جنت نور ۔۔۔دیا کنول۔۔۔ نایاب راجپوت۔۔۔ذوباریہ طلال 😍😍😍انجواۓ۔۔۔