بسم اللہ الرحمن الرحیم۔
میرے یارا تیری یاریاں
بقلم
لائبہ صدیقآخری قسط
چند سال بعد:
"مما۔۔۔آئس کریم کھانی ہے مجھے۔۔۔"
سات سالہ بچی نے اپنی ماں کا دوپٹہ کھینچ کر اسکی توجہ سڑک کے اس پار موجود فوڈ کارنر کی جانب مبذول کروائی۔
"آئسکریم مانگ رہی ہے آپ کی لاڈلی۔۔۔"
ماں نے کال کے اس جانب موجود اپنے شوہر کو مسکراتے ہوۓ آگاہ کیا اور پھر بیٹھ کر اپنی بیٹی کے دونوں گال چٹا چٹ چومے۔
اسکا شوہر ہنسا تھا۔
"میری لاڈلی تمہاری بھی جان ہے میڈم۔۔۔"
"بالکل۔۔۔"
وہ کہہ کر بچی کی طرف ہوئی۔
"مما ابھی لاتی ہے آئسکریم۔۔۔آپ یہیں کھڑے رہنا۔۔۔اوکے بیٹا؟؟"
"نہیں مما میں بھی جاوں گی ساتھ۔۔۔"
"کہا نہ نہیں۔۔۔اچھے بچے بڑوں کی بات مانتے ہیں۔۔۔"
"آپ کہاں بڑی ہو مما۔۔۔۔بابا کہتے ہیں آپ کی مما بالکل بچی ہیں۔۔۔"
ماں پہلے حیران ہوئی اور پھر ہنسی۔ موبائل کے دوسری جانب موجود شخصیت بھی ہنسی تھی۔
"بابا کی چمچی بابا کی کلاس تو میں گھر چل کر لوں گی۔۔۔ابھی آپ ادھر کھڑی رہو۔۔۔ اوکے؟؟"
"اوکے مما۔۔۔"
بچی نے منہ بنا کر کہا۔
ماں نے پھر سے بچی کے گال چومے اور سڑک پار کرنے لگی۔موبائل کان کے ساتھ ہی لگا رکھا تھا۔
"لو یو بیوی۔۔۔۔"
شوہر نے اظہار محبت کیا، اور شاید اظہار وفا بھی۔
"ہو گئے ڈرامے شروع آپ کے؟؟"
اس نے مسکراہٹ ضبط کی۔شوہر کا دل اچانک زور سے دھڑکا تھا۔
"استغفراللہ۔۔۔۔بیوی تمہارا دماغ خراب ہو گیا ہے۔۔۔لوگوں کی بیویاں کہتی ہیں ان کے شوہر ان سے اظہار محبت کرتے رہیں۔۔۔۔ایک تم ہو۔۔۔۔اظہار محبت کو ہمیشہ ڈرامہ کہتی ہو۔۔۔۔"
اس نے شکوہ کیا۔
"محبت اظہار تھوڑی نہ مانگتی ہے۔۔۔اور میں جانتی ہوں آپ کی محبت لفظوں کے ہیر پھیر سے پرے ہے۔۔۔۔"
وہ آئسکریم لیکر پلٹی تھی۔
اسکا شوہر مسکرایا تھا گویا اسے اسی جواب کی امید ہو۔ پر جانے کیوں اس کا دل گھبرا رہا تھا، جیسے کچھ ہونے والا ہو۔۔۔۔کچھ بہت برا۔۔۔۔"تم۔۔۔بہت خاص ہو بیوی۔۔۔"
اس نے ہمیشہ کی طرح کہا اور وہ ہمیشہ کی طرح اٹھلائی۔
YOU ARE READING
Mery yaara teri yaariya
Humorچار دوستوں کی زندگی کی کہانی ۔۔۔۔امید ہے آپ سب کو پسند آئے گی ۔۔۔۔۔جنت نور ۔۔۔دیا کنول۔۔۔ نایاب راجپوت۔۔۔ذوباریہ طلال 😍😍😍انجواۓ۔۔۔