بسم اللہ الرحمن الرحیم۔❤💖💞💗💗
میرے یارا تیری یاریاں
از
لائبہ صدیققسط ١١
ان چاروں کو دیکھ کر وہ ان کی طرف بڑھا۔ پاس آ کر جب اس نے زوباریہ اور نایاب کے چہرے دیکھے تو بمشکل اپنے قہقہے کا گلا گھونٹا۔
" وہ۔۔۔۔ طلال صاحب۔۔۔۔"
اس نے مسکراہٹ دبائے بات کا آغاز کیا۔
" وعلیکم السلام۔۔۔۔۔"
زوباریہ پہلے ہی بھری ہوئی تھی اس کی مسکراہٹ دیکھ کر مزید تپی لہذا اس کے سلام نہ کرنے پر طنزا کہہ بیٹھی۔
"اوہ۔۔۔السلام علیکم۔۔۔۔"
وہ خجل ہوا تھا۔
" جی۔۔۔ کیا کام ہے طلال صاحب سے ؟؟"
زوباریہ نے ہلکے غصے سے کہا۔
" میں ان سے ملنا چاہتا ہوں ۔۔۔۔"
اس لڑکے نے زوباریہ کی آنکھوں میں جھانکا اور شاید یہیں ان کی کہانی کا آغاز ہوا۔
جنت نے دیا کو کہنی مار کر اس کی توجہ اس لڑکے کی طرف مبذول کرائی جو ایک منفرد طریقے سے زوباریہ کو دیکھ رہا تھا۔ دیا نے نایاب کو چیونٹی کاٹ کر آنکھ کے کونے سے اس لڑکے کی طرف اشارہ کیا ۔
"آئیں بھائی میں آپ کو انکل کے پاس لے چلوں۔۔۔۔"
جنت نے اس کی محویت توڑی۔ وہ چونکا اور پھر ہاں کے انداز میں سر ہلا دیا ۔
☆☆☆☆☆☆
"آ رہی ہے محترمہ۔۔۔۔ وہ دیکھو۔۔۔۔"
نایاب گیٹ کی طرف آنکھ سے اشارہ کرتے ہوئے بولی جہاں سے دیا داخل ہو رہی تھی۔ کندھے پر بیگ لٹکائے اور ہاتھ میں چند بھاری کتابیں پکڑے اس نے گراؤنڈ پر نظر دوڑائی جو طلباء سے کھچا کھچ بھرا ہوا تھا ۔ چونکہ ایگزامز ہونے والے تھے اس لیے سب تیاریوں میں مصروف تھے۔
" کہاں ہیں یہ چڑیلیں۔۔۔۔"
اس نے سوچتے ہوئے کینٹین کی سمت دیکھا۔وہ تینوں ایک میز کے گرد بیٹھی اسے اشارے سے بلا رہی تھیں۔ اس کا اندازہ صحیح نکلا تھا ۔فزکس کی کلاس بنک کر کے وہ کینٹین پر آئی تھیں تاکہ پیٹ پوجا ہو جائے اور ان کی نظروں سے دیا کو لگ رہا تھا کہ ضرور وہ تینوں آج اس کے پرس کا صفایا کرنے کی کوششوں میں ہیں۔ اس نے ان کی طرف قدم بڑھائے ۔
"خبردار ہوشیار ۔۔۔۔حضور تشریف لا رہی ہیں۔۔۔۔سر جھکا کر کھڑے ہو جاؤ اور ہم پر پھولوں کی پتیاں برساؤ ۔۔۔۔۔"
ان کے قریب پہنچ کر وہ شاہانہ انداز میں بولی اور دھم سے کرسی پر بیٹھ گئی۔
"آئیں آئیں ہاتھیوں کی رانی آپ کا ہی انتظار ہو رہا تھا۔۔۔۔"
YOU ARE READING
Mery yaara teri yaariya
Humorچار دوستوں کی زندگی کی کہانی ۔۔۔۔امید ہے آپ سب کو پسند آئے گی ۔۔۔۔۔جنت نور ۔۔۔دیا کنول۔۔۔ نایاب راجپوت۔۔۔ذوباریہ طلال 😍😍😍انجواۓ۔۔۔