Episode 5

291 51 71
                                    

بسم اللہ الرحمن الرحیم۔💞💖💗💗

میرے یارا تیری یاریاں
از
لائبہ صدیق

قسط ٥

"مجھے یقین نہیں ہو رہا کہ ہمارے والدین نے ہمیں بکرا لانے کی اجازت دے دی ہے ۔۔۔ہاۓ۔۔۔۔میں شاک سے مر ہی نہ جاؤں۔۔۔۔۔"

نایاب نے اپنے سینے پر ہاتھ رکھ کر مرنے کی نہایت ہی بھونڈی ایکٹنگ کی۔

"یقین کر لو تم اور یہ ڈرامے بند کرو۔۔۔۔"

جنت نے اسے گھورا۔

وہ چاروں اس وقت بکرا منڈی کی طرف جا رہی تھیں۔ بکرا عید میں بس تین دن رہ گئے تھے۔ ان کے والدین تو چاند رات کو ہی جانور لانے کے خواہش مند تھے مگر ان چاروں نے الگ سے بکرا لینے کی ضد پکڑی تو انہیں گھٹنے ٹیکنے ہی پڑے ۔

بقول جنت :

"عید سے کچھ وقت پہلے ہی اگر بکرا لا کر اسے کھلایا پلایا جائے تو قربانی کا زیادہ ثواب ملتا ہے"

اور بقول دیا :
"جنت بالکل ٹھیک کہہ رہی ہے"

اور بقول زوباریہ :
"سب بڑے سن لیں اس بار ہم الگ سے ایک بکرا بھی لیں گے "

اور یہ سننے کے بعد تو ان کو کافی میٹھی میٹھی سننی بھی پڑی تھیں مگر خیر۔۔۔۔۔ان کو اجازت مل ہی گئی تھی ۔

☆☆☆☆☆

"بس یار۔۔۔۔ میں سیریس ہونے کی ایکٹنگ کر کر کے تھک چکی ہوں۔۔۔"

زوباریہ وہاں زمین پر ہی بیٹھ گئی۔ کافی دیر سے وہ بکرا ڈھونڈ رہی تھیں مگر ان کو اپنے "شایان شان" کوئی بکرا نہ ملا تھا ۔ جنت اور دیا نے ایک دوسرے کی طرف دیکھا اور پھر زوباریہ کو کھڑے ہونے کا اشارہ کیا ۔
ہاۓ ان کی آنکھوں میں مچلتی شرارت!!😝😝

ان سے کچھ ہی فاصلے پر کھڑی نایاب فون پر کسی سے بحث کر رہی تھی۔ وہ نایاب کو وہاں سے کھینچ کر لائیں اور پھر زوباریہ اور نایاب کے کانوں میں کچھ کھسر پھسر کی۔
☆☆☆☆

چہرے پر شرارتی مسکراہٹ سجائے وہ وہاں سے چلتی ہوئی بکرامنڈی کے آخری سرے تک پہنچ گئیں۔ وہاں تقریبا سو بکروں کے نرغے میں ایک آدمی پھنسا ہوا تھا ۔

"جی باجی ۔۔۔"
اس آدمی نے سر پر رکھی ہوئی ٹوپی سیٹ کی ۔

"لہجے سے تو پٹھان لگ رہا ہے۔۔۔۔۔"

جنت نے ذوباریہ کے کان میں سرگوشی کی۔

" تو پٹھان کیا بکرے نہیں بنتے؟؟"

زوباریہ نے واپس سرگوشی کی جسے نایاب نے بخوبی سن لیا۔

"ٹراۓ کرتے ہیں نا۔۔۔"

اس نے ہلکی آواز میں کہا۔

"آہ ہ ہ ہ!!!"

وہ اسپرنگ کی طرح اچھلی۔

Mery yaara teri yaariyaWhere stories live. Discover now