2nd last episode

153 39 7
                                    

بسم اللہ الرحمن الرحیم۔

میرے یارا تیری یاریاں
بقلم
لائبہ صدیق

قسط ١٩

آج ان تینوں کی مہندی تھی۔ چاروں گھروں کو دیا نے بہت خوبصورتی سے سجوایا تھا۔
زوباریہ کے گھر کے گارڈن میں ہی چھوٹے سے فنکشن کا اہتمام کیا گیا تھا۔ املی کے پیڑ کے نیچے ان تینوں کے لیے بڑا سا جھولا رکھا گیا تھا جس کو دیا نے پیلے پھولوں سے بھر دیا تھا۔ پیڑ اور جھولے پر برقی قمقمے لگاۓ گئے تھے۔ گارڈن کے بیچ میں ہی دیا نے خوبصورت سا جعلی فوارہ لگوایا تھا جس کا پانی تھوڑی تھوڑی دیر بعد رنگ بدلتا۔ ہر طرف ایسی روشنی تھی کہ رات پر دن کا گماں ہوتا۔ گھاس پر نرم دبیز قالین بچھایا گیا تھا اور پاؤں اس میں دھنسے دھنسے جاتے تھے۔ جھولے پر وہ تینوں بیٹھی خوش گپیوں میں مصروف تھیں۔

لڑکوں کی مہندی ارسل کے گھر انجام پا رہی تھی۔ وہ تینوں بالکل ایک جیسا تیار ہوئی تھیں۔ ییلو شارٹ شرٹ کے ساتھ ییلو چوڑی دار پاجامہ اور گرین دوپٹہ، پاؤں میں ییلو کھسے، بال کرل کر کے دائیں کندھے پر ڈالے ہلکا سا میک اپ کیے، بالوں میں گجرے، ہاتھوں میں سفید موتیے کے بریسلیٹ، کانوں میں سفید موتی کی ہی بالیاں اور اسی کی ٹیکا پہنے وہ نظر لگ جانے کی حد تک حسین لگ رہی تھیں۔ بقول دیا "پیلی باندریاں" بنی ہوئی تھیں۔ خود وہ کبھی یہاں تو کبھی وہاں، بھٹکتی آتماوں کی طرح پھر رہی تھی۔ آخر کو ویڈنگ پلین کی تھی میڈم نے۔۔۔۔

"ہاں یاد ہے وہ دوستی کا ہر مزا
محبتیں وہ رونقیں وہ مستیاں
لگا کے شرط وہ زندگی کی پھر کوئی
جو وعدے کر لیے نہ ہوں گے ہم جدا کبھی
جو وعدے کر لیے نہ ہوں گے ہم جدا کبھی
او میرے یارا تیری یاریاں۔۔۔۔
دل کی صدا۔۔۔
میری خوشیاں تو ساریاں
ہوں گے نہ جدا
دل کا دل سے ہوا ہے عہد وفا۔۔۔۔"

وہ چاروں مائک پکڑے گا رہی تھیں اور سب تالیاں بجا کر انہیں داد دے رہے تھے۔ ان کی دوستی ہی طایسی تھی۔۔۔۔قابل تحسین۔۔۔۔۔

مہندی بہت اچھے طریقے سے اختتام کو پہنچی تھی۔ چاروں نیند آنکھوں میں لیے کمرے میں گئیں اور بیڈ پر ڈھے سی گئی تھیں۔ کل کا دن مزید تھکانے والا تھا۔

◇◇◇◇

بارات میرج ہال پہنچ چکی تھی۔  تینوں دولہے ایک ہی بارات کے ساتھ آۓ تھے۔ شایان نے میرون شیروانی پہن رکھی تھی۔ ارسل نے اسی ڈیزائن کی رائل بلیو شیروانی جبکہ روحان نے گولڈن کلر زیب تن کیا تھا۔ سروں پر پگڑیاں اور ہاتھ میں گھڑیاں پہنے وہ تینوں بہت ہینڈسم اور ڈیشنگ لگنے کے ساتھ ساتھ بہت گریس فل لگ رہے تھے۔ تینوں نے کھسے پہن رکھے تھے۔دیا نے بارات کے استقبال میں کوئی کسر نہ چھوڑی تھی۔ تاہم ارسل کو دھچکا ضرور لگا تھا جب دیا نے بغیر کچھ لیے انہیں اندر جانے دیا تھا مگر شایان اور روحان نے اس بات پر غور نہیں کیے تھا۔ بقول ان دونوں کے، شاید دیا سدھر گئی ہو۔۔۔۔

Mery yaara teri yaariyaWhere stories live. Discover now