قسط ۱

75 3 2
                                    

آسمان سیاہ بادلوں سے ڈھکا ہوا تھا، جہاں وقتا فوقتآ بجلی چمک رہی تھی، البتہ گرج جاری تھی۔ موسم کافی خراب تھا۔ کل رات کو ہی سمندر ایک بھیانک طوفان سے گزرا تھا۔ مگر "لونگ ایربین" کی سڑکوں اور رنگ برنگے گھروں کی چھتیں بالکل خشک تھیں۔
موسم کی خرابی کی بنا پر وہ آج گھر سے نہیں نکلے تھے۔ہوا پھر سے تیز ہونے لگی تھی ۔2٫729 میل دور موجود بہر اوقیانوس میں گلیشیرز کے ٹکڑے تیر رہے تھے،برفانی ریچوں کو کھلے عام گھومتے ہوئے دیکھا جا سکتا تھا۔

سلکی کندھوں تک آتے سرخ بالوں کو پونی ٹیل میں قید کیے کالی آنکھوں والی نو سالہ (ثمرینہ) اسے پکارتے ہوئے لکڑیوں کی بنی سیڑھیوں سے تقریبا بھاگتے ہوئے نیچے آئی۔
بابا کہاں ہیں آپ ؟ اس نے گھٹنوں تک آتی سرخ فراک پہن رکھی تھی۔

"جی میری جان۔۔ لیونگ روم میں رکھے بھورے صوفے پر ٹانگ پر ٹانگ ٹکائے سیاہ ہوڈی اور سویٹ پینٹس میں موجود (یقشان) ہاتھ میں ریمورٹ لیے ٹی وی لگانے کی مسلسل ناکام کوشش کر رہا تھا۔"
اس کے آتے ہی اس نے ریمورٹ میز پر رکھا اور اس کی جانب متوجے ہوا۔

"یہ دیکھیں زرہ کیا حال کیا ہے اس "سیمناب" کے بچے نے میری نوٹ بک کا۔ وہ اپنے جڑواں بھائی کی شکایت لگانے آئی تھی۔ غصے سے کہتی ہوئی اسے اپنی نوٹ بک کے صفحے پلٹا کر دکھا رہی تھی۔ ہر دوسرے صفحے پر ایک نئی پینٹنگ بنائی گی تھی مگر وہ نہایت ہی نفیس اور خوبصورت تھیں۔"
(زبردست) ہو بہو اپنی "اونم"(موم) کی پینٹنگز کی طرح۔۔ وہ مسکرا کر بولا۔

"دیکھا مجھے پتا تھا بابا کو پسند آئیں گی۔ اس نے دوسری منزل سے نیچے جھانکتے ہوئے کہا۔" اوپر انھیں دونوں کا قبضہ تھا۔ اس خالی پڑی جگہ کو وہ دونوں اپنا مسکن بنا چکے تھے۔ جہاں پہلے (نوریادہ) پینٹنگ کیا کرتی تھی۔
وہ سیڑیوں کی بجائے جنگلے سے سلایڈ لیتے ہوئے نیچے آیا۔

کندھوں تک آتے بھورے اور سیاہ بال، جبکہ آنکھیں گہری نیلی۔سیاہ ہوڈی پہنے وہ یقشان کے حلیے ہی میں موجود تھا۔ وہ اس کے ساتھ والے صوفے پر آبیٹھا۔

سیم! یہ پینٹنگز بہت اچھی ہیں وہ بغور انھیں دیکھتے ہوئے بولا۔
یہ تو مجھے پتا ہے بابا, اس نے سر پر ہاتھ پھیرتے ہوئے گویا شرمانے کی کوشش کی۔
مگر۔۔۔۔۔یقشان نے اس کی جانب دیکھ کر کہا، مگر؟ وہ ان کی جانب متوجے ہوا۔

آیندہ تم نے ثمر کی نوٹ بکس کی بجائے اپنی نوٹ بک استعمال کرنی ہیں۔ وہ ثمر کو سینے سے لگاتے ہوئے بولا, جو کہ اداس بیٹھی تھی۔

کس نے دکھی کیا میرے بیٹے کو ؟
وہ نہا کر نکلی تھی،سرخ گھیلے بال کنھوں پر پھیلائے ہوئے تھے۔ اس نے پاوں تک آتے کریم رنگ کے گرم کپڑے پہن رکھے تھے۔ وہ کہتی ہوئی آتش دان کے قریب آبیٹھی۔
اور سیمناب کو اپنی طرف آنے کا اشارہ کیا۔ جس میں اس نے ایک پل کے لیے بھی تاخیر کرنا گوارہ نہ سمجھا۔

"محترمہ آپ کے بیٹے نے میری بیٹی کی نوٹ بک پر پینٹنگ کی٫ وہ سنجیدگی سے بولا۔
اچھا ! اور اس کے بدلے میں آپ کی بیٹی نے کیا کیا؟ وہ اسے گھور کر بولی۔
تم نے کیا کیا ثمر بتاو۔ وہ اس سے پوچھ رہا تھا۔

  ☀︎︎ ساگر کے ساتھی ☾︎Where stories live. Discover now