قسط ١٣

2 1 2
                                    

یہ والی تصویر دیکھو ،
"آئے واز تھری ایٹ دیٹ ٹائم"۔۔۔ اشعر پھیکا سا مسکرا کر بولا ۔ یور موم ؟ آیدہ نے اس گٹار تھامے بچے کے ساتھ بیٹھی خوبصورت عورت کی جانب دیکھ کر کہا۔
جوابا اس نے سر کو اثبات میں ہلایا
"شی ایز کیوٹ" وہ چشمہ درست کرتے ہوئے بولی ۔
شی واز۔۔۔ اشعر اس کی جانب دیکھ کر کہا۔ چھوڑ کر چلی گئیں دوسرے مرد کے ساتھ میں صرف پانج سال کا تھا میں وہ ہنستے ہوئے بولا۔
سٹے سٹرانگ۔۔ وہ اس کا ہاتھ تھپتپاتے ہوئے بولی۔

دیکھو زرا کب سے ڈھونڈ رہے ہیں ہم تمھیں۔ لونا ان کے ساتھ رکھی خالی کرسی پر آبیٹھی۔

<<<<<<<<<<<<<<<<<<<<🌸

وہ صبح سے بالکونی میں تھا۔ ہاتھ میں سگریٹ تھامے وہ گرل پر جھکا ہوا سمندر کو دیکھ رہا تھا۔
وہ ہل نکالنے کی کوشش تو کر رہا تھا مگر ہل نکال نہیں پا رہا تھا۔

شوہا اس کے ڈورم میں چلا آیا تھا۔ اور بیڈ پر پڑی کھلی ڈایری کو دیکھ کر آہستگی سے ڈایری اٹھائی، اور وہیں بیٹھ کر پڑھنے لگا۔

شان اس کی موجودگی سے بے خبر تھا۔ وہ ایک دو صفحفے پڑھنے کے بعد اٹھ کر اس کی جانب چلا آیا۔

اور جی یقشان ۔۔۔۔ اس نے اس کے کنھدے پر زور سے ہاتھ پر مارتے ہوئے کہا۔
تم کیسے آئے یہاں۔ اس کے ماتھے پر بل پڑے تھے۔
دروازے سے شوہا نے نرمی سے کہا۔

ہمارے گلیشولاجسٹ کون سی سوچوں میں غرق ہیں۔ وہ اس کے ساتھ کھڑے ہوتے ہوئے بولا۔
"ہم صرف سوچ ہی تو سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ کر بھی کیا سکتے ہیں۔" اس نے سگریٹ پر نظریں مرکوز کرتے ہوئے کہا۔

کیوں نہیں کر سکتے؟ اب کرسکتے ہو یار۔
اگر تم سوچ سکتے ہو تو کر بھی تو سکتے ہو شوہا نے کہا۔
اس نے گہری نظروں سے اسے دیکھا۔اور سگریٹ کو پاوں تلے روندھا۔

>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>🌸

پچھلے کئی دنوں سے اونا بھی ان کے گروپ کے ساتھ وقت گزارنے لگی تھی۔ مگر ایڈن اب بھی اس سے بات کرنے سے گریز کرتی تھی۔

آیدہ بافیٹ تک کھانا لینے گئی۔ اس نے آج حجاب کے ایک کونے کو لمبائی میں شانوں پر ڈال رکھا تھا۔
اونا کسی ایسے موقعے کی تلاش میں تھی۔ وہ اپنی جگہ سے اٹھی اور بڑی مہارت سے چیونگ گم اس کی کرسی پر لگادیا ۔ اور مسکراتی ہوئی پلٹی۔

ایڈن ہاتھ باندھے اس کے عین پیچھے کھڑی تھی۔ اسے اپنی جانب دیکھتا پا کر ایڈن نے ایبرو اٹھایا۔

ایسے کیوں دیکھ رہی ہو ایڈن؟ اونا اپنے چہرے پر آتے رنگوں کو درست کرتے ہوئے بولی۔
اچھا تو تم نہیں جانتی؟
وہ اسے گھور رہی تھی۔
نہیں تم کیا چاہتی ہو۔ میں یہاں موجود سارے لوگوں کو یہ بتاؤ کے اتنی بڑی ماڈل ایسی گھٹا حرکتیں کرتی پھر رہی ہے۔
وہ لب کاٹ کر بولی۔

میں نے کوئی گھٹیا حرکت نہیں کی۔ آئی سمجھ۔ وہ اپنے بالوں کو درست کرتے ہوئے بولی۔
اوہہہ۔ اچھا۔ مادم پھر یہ کیا ہے؟ شوہا۔ کرسی پر کہنی ٹکاتے ہوئے بولا۔ اور اس پر چپکے چیونگ گم کی جانب اشارہ کیا۔

<<<<<<<<<<<<<<<<<<<<<<<🌸

وہ تھوڑے فاصلے پر رکھی کرسی پر ٹانگ پے ٹانگ ٹکائے بیٹھا۔گرم کافی کا گھونٹ بھرتے  ہوئے ان کی باتیں سن رہا تھا۔
کپ سایڈ پر رکھ کر اونا کو اپنی طرف آنے کا اشارہ کیا۔
اور وہ بال جھٹکتی ہوئی اس کی طرف چلی آئی۔
ہائے۔ اس نے بڑے تپاک سے کہا تھا۔
اس نے کہا اور قریب رکھی کرسی پر بیٹھ گئی۔

مجھے لگتا ہے کے تم بھول گئی ہو کہ آیدہ حجاب پہنتی ہے۔وہ بغیر کچھ اور بات کیے مدعے پر آیا اور سپاٹ چہرے کے ساتھ کہا۔
اف اف" سٹاپ اٹ"۔
میں تنگ آگئی ہوں،  اس آیدہ نامے سے۔
ہر وقت اس کی باتیں کیوں کرتے ہو تم سب۔ آخر وہ ہے کیا چیز۔ ایک معمولی سی لڑکی۔ وہ برہم ہوتے ہوئے اٹھی۔

ہاں۔ ۔ ہو گئی معمولی لڑکی تمھارے لیے۔ مگر میرے لیے نہیں ہے۔ وہ لب بھینج کر بولا۔
(ہاہ۔)۔۔ وہ کندھے اچکاتے ہوئے جانے کو مڑی۔ اور ہاں اگر آئندہ اس کو یا اس کے حجاب کو نشانہ بنانے کی کوشش کی نہ تو بہت پچھتاؤ گی یاد رکھنا۔ وہ اس کی جانب دیکھ کر بولا۔ اور پاس سے گزر گیا۔

آیدہ کھانا لے کر لونا اور جیڈ کے پاس چلی گئی تھی۔ جو ان سے قدرے دور تھے ۔

>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>🌸

یہ ہوئی نہ بات۔ کمال کر دیا یقشان، مرد ہونے کا ثبوت دے دیا۔ ایڈن میز سے ٹیک لگائے کھڑی سب دیکھ رہی تھی۔ جب کے شوہا اس کے قریب ہی کھڑا تھا۔وہ خود کو شوہا کی نظروں کے حصار میں محسوس کرتے ہوئے پلٹی، اور اسکی جانب دیکھا۔ جس نے ایک دم نظریں موڑ دیں تھیں
۔
وہ ہوڈی میں بال ڈھانپے ان کے پاس سے گزرا۔
"گڈ جاب"۔۔ ایڈن نے اونچی آواز میں کہا۔
شوہا ایک نظر اس پر ڈال کر یقشان کے پیچھے چلا گیا۔

<<<<<<<<<<<<<<<<<<<<<<<🌸

یار یہ اونا ایک زرہ نہیں بھاتی میرے دل کو۔ پتہ نہیں کیا عجیب انسان ہے۔ وہ بیڈ پر لیٹے ہوئے کہہ رہی تھی۔

اچھی ہے یار وہ۔ بس بری بنتی ہے۔ آیدہ اپنے سوچوں کے حصار سے نکل کر بولی۔

ہاں تم تو ہو ہی سایکولیجیسٹ نہ۔ تم سے بہتر کون جان سکتا ہے انسانوں کو۔
مطلب پاگل ہو تم یار؟ کتنا برا کرتی ہے وہ تمھارے ساتھ پھر بھی تم اسے اچھا کہہ رہی ہو۔
آیڈن ناراضگی سے بولی۔

ہاہا۔ کوئی بات نہیں یار۔ دیکھنا وہ بہت جلدی بدل جائے گی۔
بس دیکھتی جاو تم۔ وہ مسکرا کر بولی۔
اچھا سو جاو تم اب۔ شب بخیر۔ آیدہ اپنے قریب رکھے میز سے لیپ بجھاتے ہوئے بولی۔

ہر آنے والی چاہت کو ٹھکرانا پڑ رہا ہے
جو ملا تھا وہی کافی ہے خو کو سمجھانا پڑ رہا ہے ✨

«««««««««««««««««««««««««««««

اپنی رائے کا اظہار ضرور کی جیے گا۔۔⁦;-)⁩

  ☀︎︎ ساگر کے ساتھی ☾︎Where stories live. Discover now