قسط ٩

12 2 0
                                    

ناشتے سے فراغت کے بعد وہ سب ٹہلنے کے لیےگروشری سٹور چلے آئے تھے۔دز از وٹ ایم لوکنگ فار۔۔ اشعر نے کہتے ہوئے "لنڈتھ" نامی چاکلیٹ آٹھائی،یقشان انہیں وہاں آتا دیکھ کر چلا آیا تھا۔
یہ چاکلیٹ ختم کیسی ہوگئی، اس نے خفگی سے ایڈن سے کہا۔
کوئی بات نہیں دوسری لے لو نہ۔ ایڈن باقی چاکلیٹس اٹھا اٹھا کر دیکھ رہی تھی۔
نہیں یار یہی کھانے کا من کر رہا تھا۔ وہ منہ بسور کر بولی۔
اشعر کے علاوہ وہی چاکلیٹ یقشان نے لے رکھی تھی۔وہ اس سے قدرے فاصلے پر تھا مگر اس کے چہرے پر اداسی دیکھ سکتا تھا۔ اس سے پہلے کے اشعر اپنی چاکلیٹ اسے پیش کر کے نمبر بڑھا لیتا،یقشان وہاں چلا آیا۔
اور ہاتھ میں پکڑی کھلی چاکلیٹ اسے تھماتے ہوئے ہوڈی سر پر لی اور وہاں سے رخصت ہوا۔ وہ لب کاٹ کر اسے جاتا ہوا دیکھ رہی تھی۔"دیٹس مائے بوائے"۔ اشعر نے اس کے کندھے پر ہاتھ مارتے ہوئے کہا۔
وہ مسکراتا ہوا وہاں سے آچکا تھا۔

✨🌩️

کل رات سے موسم کچھ زیادہ ہی بدتر ہوتا جا رہا تھا۔تمام مسافروں کو احتاطی تدابیر کے لیے اوپر اور بالکونی میں جانے سے منع کیا گیا تھا۔دھند سے کشتی کو چلنے میں دقت پیش آرہی تھی۔ طوفان کم ہونے کا نام و نشان نہ تھا۔ آسمان سیاہ ہو چکا تھا۔گرج چمک نے ماحول کو پراسرار بنادیا تھا۔

وہ دوربین لیے اپنے ڈورم کی کھڑکی سے باہر دیکھ رہی تھی۔ ایک پاؤں صوفے پر رکھے البتہ دوسرا اس کے سرے پر ٹکائے وہ باہر کا موسم دیکھنے کی کوشش میں تھی۔

موسم نہایت خراب ہے یہ بات وہ بہت اچھے سے جانتا تھا، مگر وہ بھی خطروں کا کھلاڑی تھا۔ الماری کھولی، سیاہ لانگ کوٹ نکالا، اپنے بکھرے بالوں کو جوڑے میں قید کیا۔کیمرہ کور سے نکالا اور باہر چلا آیا۔

✨🌩️

لونا ڈر کے مارے جیڈ کے ساتھ چپکی بیٹھی تھی.
ان کا گروپ وہاں موجود تھا سوائے اسکے، وہ ایک نظر ان پر ڈال کر باہر چلا آیا، وہ کوریڈور میں کھڑی انسٹڑکٹڑ سے بات کر رہی تھی۔سرخ بال سکارف میں ڈھکے تھے،جن میں سے کچھ لٹھیں نکلیں تھیں۔وہ اس کے پاس سے ہوتا ہوا گزر گیا۔

وہ آج کئی سالوں بعد اللہ کے سامنے کھڑی تھی،کئی سالوں بعد اس نے سجدے میں سر رکھا تھا، شاید آج سے پہلے اس نے یہ محسوس ہی نہیں کیا تھا کہ اللہ کو اس کی نہیں بلکہ اسے اللہ کی شدید ضرورت ہے۔ وہ کتنی کمزور تھی یہ وہ آج پہلی بار ظاہر کر رہی تھی، مگر صرف اللہ کے سامنے۔ہم سب کو اس کی ضرورت ہوتی ہے بس ہم کبھی محسوس نہیں کرتے۔اس نے سلام پھیر کر دعا کے لیے ہاتھ اٹھائے۔ وہ ایسے حالات میں کیا کرے وہ سمجھ نہیں پارہی تھی۔ اس نے آنکھیں موندھیں، وہ سہمی ہوئی تھی۔اس کے سامنے ماضی کے تمام لمحے گردش کر رہے تھے۔ اس کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے۔اسے اللہ سے بہت سی باتیں کرنی تھی، بہت کچھ مانگنا تھا، بہت سے شکوئے کرنے تھے۔اسے صرف کچھ وقت اللہ کے سامنے حاضری دینی تھی۔اور یہ کتنا ضروری تھا۔یہ آج اسے محسوس ہوا تھا۔ اس نے گہرا سانس لیا۔ اور اٹھ کھڑی ہوئی۔وہ خوفزدہ تھی مگر وہ پہلے کی نسبت دل کو ہلکا محسوس کر رہی تھی۔وہ تبدیل ہورہی تھی، بہت کچھ بدل چکا تھا۔اور یہی اس کی زندگی کی سب سے بڑی تبدیلی تھی۔وہ تبدیلی جو ہر کسی کی زندگی میں کبھی نہ کبھی ضرور آتی ہے۔

✨🌩️

وہ سب ابھی تک وہیں بیٹھے تھے۔بالکونی اور بیرونی ایریا بند کر دیا گیا تھا۔ وہ تصاویر لے چکا تھا،اور اب واپس لاونج میں داخل ہوا۔ایڈن پاوں پھیلائے صوفے پر بیٹھی تھی، جبکہ شوہا اس کے ساتھ والے صوفے پر براجمان تھا۔
نوریادہ دکھ نہیں رہی لگتا ہے کسی کونے میں جا چھپی ہے۔ اونا طنز کر کے بولی۔ اشعر نے ناگواری سے اسے دیکھا تھا۔
وہ نماز پڑھ رہی ہے ایڈن نے قہر آلود نگاہوں سے اسے دیکھتے ہوئے کہا۔
ہاہاہا۔ جیسے اس کا خدا ہمیں اس طوفان اور سامنے کھڑے برفیلی چٹانوں سے بچا لے گا نہ۔ وہ مسلسل ہنس رہی تھی،مگر اس کی دل میں خوف تھا۔ مر جانے کا خوف، فنا ہوجانے کا خوف، وہ موت سے بچنا چاہتی تھی۔
"صبر کرو بے شک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔" نوریادہ نے اس جانب آتے ہوئے کہا تھا۔
کیمرے کے بٹن دباتے یقشان نے سر اٹھا کر اسے دیکھا۔ اسے اس کی آنکھوں میں چمک دکھ رہی تھی۔ وہ خود کو روک نہیں پا رہا تھا۔وہاں اس کے علاوہ کوئی اور بھی تھا جس کی نظریں اس پر گڑی تھیں۔

اسے کہنا بہت کچھ ہے مگر میں کہہ نہیں پاتا
اسے دیکھے کوئی بھی یہ میں سہہ نہیں پاتا
مجھے سمجھنے والا اب جاکر ملا ہے کوئی
میں کیا کروں اب میں اس سے دور رہ نہیں پاتا

بکواس۔۔۔یہ سب فضول باتیں ہیں۔صرف اور صرف فضول باتیں اونا نے ناگواری سے کہا۔ایڈن غصے سے اس کی جانب بڑھی۔شوہا اس کے سامنے آکھڑا ہوا۔ وہ اسے روکنے کی کوشش کر رہا تھا۔ ایڈن نے غصے سے اونا کو دیکھا اور پھر شوہا کو گھور کر واپس اپنی جگہ آبیٹھی۔
دیکھتے ہیں تمھارا خدا تمھاری مدد کرتا ہے کہ نہیں۔وہ پھر سے شروع ہوچکی تھی۔ لونا کی طبیعت خراب ہونے پر جیڈ اسے کمرے میں لے گیا تھا۔زیادہ تر مسافروں کی یہی حالت تھی۔ سب سر درد کی گولیاں لے رہے تھے۔ویسے اونا ایک بات کہوں۔ وہ کیمرہ سایڈ پر رکھ کر اس کے سامنے والے صوفے پر آبیٹھا۔
جی۔۔ وہ مسکرا کر بولی۔تم لوگوں کی کتاب یعنی انجیل میں یہ بات ہے نہ کہ
Psalms 27:14 -

Wait on the LORD: be of good courage, and he shall strengthen thine heart: wait, i say, on the LORD.

ہاں تو؟ اس کے ماتھے پر شکنیں پڑیں تھی۔ وہ بوکھلا کر بولی۔ تو؟ یقشان نے بنھویں اچکائیں۔نوریادہ نے اس کی جانب دیکھا تھا۔ مگر وہ اسے نہیں دیکھ رہا تھا۔

✨🌩️

آج سب کھانا بھی خاموشی سے کھا رہے تھے، پورے ڈایننگ حال میں خاموشی تھی۔ گایا کہ سب کو سانپ سونگ گیا ہو۔
وہ آج بھی اکیلا بیٹھا تھا۔وہ سب اپنے اہنے ڈورم میں چلے آئے تھے۔
وہ شوہا کو اپنے ذہن سے نکال نہیں پارہی تھی۔رات ہوچکی تھی۔نوریادہ سوگئی تھی۔ مگر وہ اب تک شوہا کے بارے میں سوچ رہی تھی۔
آدھی رات کو ایم ایس فرام اس خوفناک طوفان کی زد سے باہر نکلا۔ تمام مسافر نیند کی آغوش میں جاچکے تھے۔
وہ لیپ ٹاپ کے سامنے بیٹھا وہ سب تصاویر دیکھ رہا تھا جو وہ اس کی لے سکا تھا۔آسمان پر فقط گرج چمک باقی رہ گئی تھی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔🌸۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

  ☀︎︎ ساگر کے ساتھی ☾︎Where stories live. Discover now