قسط ١٢

8 3 0
                                    

میں چاہتا ہوں سب کچھ پہلے جیسا ہو جائے۔کاش کے وہ مجھے پھر سے ملے اور پھر میں اسے تنہا نہ جانے دوں۔کاش کے وہ مجھے مل جائے۔صرف ایک بار ہی سہی۔

_ _ _ _ _ _ _ ✨

اس سے مل کر سب بتانا ہے مجھے
تلخ یادوں کو بھلانا ہے مجھے
انتظار آج بھی کر رہا ہوں تیرے آنے کا
تجھ سے مل کر سب بتانا ہے مجھے

_ _ _ _ _ _ _ ✨

کافی تو بس ایک بہانا تھا، وہ اسے دیکھنے ڈورم میں آیا تھا۔ مگر وہ کمرے میں موجود نہ تھی۔سو وہ واپس پلٹا۔

ڈورم سے نکلتے وقت اس کی نظر میز پر رکھی پکچر فریم پر پڑ کر، ٹہر سی گئی۔ گویا اس نے کچھ ڈراونا دیکھ لیا ہو۔کچھ بھیانک، ڈرا دینے والا۔اس کے ماتھے پر شکنیں پڑی تھیں۔

وہ جیب سے ہاتھ نکال کر اس جانب بڑھا اور فریم اٹھائی۔ وہ یقین نہیں کر پا رہا تھا کہ یہ ہو کیا رہا ہے۔

اس تصویر میں وہ دونوں اپنے والدین کے ساتھ کھڑے تھے۔ اور اسے اچھی طرح یاد تھا کہ یہ تصویر انھوں نے (سہارا کے صحرا) میں لی تھی۔
ان دونوں نے سر پے "کیفایا" باندھ رکھا تھا۔وہ اسے بغور دیکھ رہا تھا۔مگر زیادہ مدت دیکھ نہیں پایا۔

وہ فریم اس کے ہاتھ سے گری اور فرش پر جا لگی۔کانچیں بکھر گئیں تھیں۔وہ تیزی سے ڈورم سے باہر نکلا۔

بالکونی میں موجود ایڈن نے اسے دیکھ لیا تھا۔ مگر وہ کچھ سمجھ نہیں پائی تھی۔

_ _ _ _ _ _ _ 💛

وہ بڑے بڑے ڈگ بھرتا ہوا کوریڈور میں داخل ہوا۔

آیدہ کوریڈور میں رکھی کتابوں کی شیلف سے سمندری سفر کے بارے میں لکھی جا بجا کتابیں الٹ پلٹ کر دیکھ رہی تھی۔

وہ اس کے پاس سے گزر کر چند قدم آگئے بڑھا اور پھر نہایت تیزی سے پلٹا اور فاصلے پر کھڑا ہوکر اسے دیکھنے لگا۔ لکین وہ رخ موڑے کھڑی تھی۔

اس کو خود میں کککپاہٹ محسوس ہوئی۔ جیسے وہ دیکھ گیا ہو جس کی برسوں سے تلاش تھی۔ لیکن ایسا کیسے ممکن ہے۔ اسے اپنی آنکھوں کے سامنے "موم" کا رونا یاد آیا۔ اور ۔۔ اور وہ پلین کریش کی ڈھیروں ڈھیر خبریں۔
اس کا سر میں ٹیسیں اٹھ رہی تھیں اور قدم ڈگمگا رہے تھے۔
اس کی ڈیتھ ہو گئی ہے، وہ اب دنیا میں نہیں رہی۔
ڈیڈ کی دبئی سے آنے والی کال۔وہ حوصلے۔۔۔وہ سب۔۔۔۔
اس کی نظروں کے سامنے فلم کی طرح چل رہا تھا۔

اس نے دونوں ہاتھوں سے ماتھے کو دبایا اور آنکھیں سختی سے موندھ لیں۔

اور وہ چلا اٹھا۔
آیدہ بےیقینی سے پلٹی تھی اور تیزی سے اس کی طرف بڑھی ۔

مگر وہ خش کھا کر گر پڑا۔

آیدہ نے قریب رکھے فون پر کال ملائی اور اس کی جانب بڑھی۔
اور اس کے ماتھے پر ہاتھ رکھا۔ وہ بالکل ٹھنڈا پر چکا تھا ، مگر نیلے پڑتے ہونٹ حرکت کر رہے تھے۔ اس نے یقشان کی بات سمجھنے کی کوشش کی۔ وہ کچھ کہہ رہا تھا۔ مگر کیا؟

اس کے لبوں پر اپنا نام سن کر وہ لب بھینج کر رہ گئی۔اور اس کا تھاما ہوا ہاتھ آہستہ سے نیچے رکھا۔ اور اٹھنے لگی۔

تمھیں کیا ہوا ہے یقشان۔ وہ اس کا نام تلخی سے لیتے ہوئے بولی تھی۔

یقشان نے اس کا ہاتھ مضبوطی سے تھام لیا تھا۔ آیدہ ناسمجھتے ہوئے اس کے پاس ہی بیٹھ گئی۔

"اب مجھے چھوڑ کر"۔۔۔۔۔ (مت جانا)۔۔۔ "آید۔ہ وہ کپکپاتے ہوئے ہونٹوں سے بولا"

ڈاکڑز کی ٹیم وہاں پہنچ چکی تھی۔ اسے سڑیچر پر ڈال کر لے جایا گیا۔

یقشان کی نظریں دور کھڑی آیدہ پر مرکوز تھیں، جو اب حیرت کا مجسمہ بنی کھڑی تھی۔

_ _ _ _ _ _ _ _ ✨

دو دن بیت چکے تھے ،وہ اس سے ملنے نہیں گئی تھی۔

ایڈن نے کئی بار اسے یقشان کا پیغام دیا تھا۔ مگر وہ اسے نظر انداز کر رئی تھی۔

وہ آخری منزل پر اکیلی، آنکھیں مومنھے بیٹھی تھی۔
ٹھنڈی ہوائیں شدت پکڑ رہیں تھیں۔ مگر اس کی نظریں آسمان پر جھلکتی ناروے لایٹس پر مرکوز تھیں، وہ روز اس قہر انگیز منظر کو دیکھنے اوپر آیا کرتی تھی۔

"وہ دور کھڑا اس کو گھور رہا تھا۔ اس کی حالت بگڑی ہوئی تھی۔ بکھرے بال، سرخ ہوتی آنکھیں اور بگڑا حلیہ۔"

سمندر ساکن تھا! وہ اس کی جانب بڑھا۔

وہ کسی کی موجودگی کا احساس ہوتے ہی پلٹی تھی۔ اور اسے دیکھ کر اٹھ کھڑی ہوئی۔

"تم کیوں بھاگ رہی ہو مجھ سے۔ کیا تمھیں مجھ سے محبت نہیں ہے۔"

وہ اتنا ہی کہہ پایا تھا کے اسے اپنی کئی گئی باتوں کا احساس ہوا۔

وہ بے یقینی سے اسے دیکھ رہی تھی۔ یقشان نے ایک سخت نظر اس پر ڈالی اور واپس پلٹا۔

_ _ _ _ _ _ _ ✨

" اس کے آنکھوں میں آنسو جھلک رہے تھے۔ مگر وہ یہاں رونا نہیں چاہتا تھا۔ وہ اسے سب بتا دینا چاہتا تھا۔ وہ چاہتا تھا کہ وہ جان لے کے وہ آج تک کس کرب سے گزرتا رہا ہے۔ اس کی ہر رات کس قدر بے چینی سے گزری ہے۔
مگر وہ کہہ نہیں پایا تھا۔وہ کچھ نہیں کہہ سکا تھا۔ "

وہ رات بھر کروٹیں بدلتی رہی تھی۔ وہ اس کے اس رویے کو سمجھ نہیں پارہی تھی۔ آخر اس نے ایسا کیوں کہا تھا؟ کیا وہ اس سے محبت کرتی ہے؟

اس نے رات کا کھانا نہیں کھایا تھا، ایڈن نے پیتزا آرڈر کیا۔

آخر کیا ہوا ہے آیدہ؟

وہ کئی بار اس سے پوچھ چکی تھی۔ مگر وہ مسکرا کر ٹال دیتی تھی۔

»»»»»»»»»»»»»»»»»»»»»»»»»»»»»
اپنی رائے کا اظہار ضرور کی جیے گا ⁦^_^⁩

  ☀︎︎ ساگر کے ساتھی ☾︎Tempat cerita menjadi hidup. Temukan sekarang