مجھے اس سے ہر حال میں بات کرنی ہے، بتانا ہے اسے کے میں کسی اور کو چاہتی ہوں۔اسے ہٹ جانا چاہیے میرے رستے سے۔
وہ تیار ہو کر سیدھا لفٹ کی جانب بڑھی۔
وہ جاگ چکا تھا۔ لفٹ میں سوار ناشتے کے لیے نیچے آرہا تھا۔وہ لفٹ میں داخل ہوئی۔ سامنے اسے دیکھ کر سرد آہ بھری، اور ساتھ آکر کھڑی ہوگئی۔
وہ ٹیک لگائے کھڑا اسے دیکھ رہا تھا۔
مجھے کہنا ہی ہوگا۔ اسے اپنی جانب متوجے پاکر اس نے سوچا۔
اور پھر کھنکار کر اس کی جانب مڑی۔
مجھے بات کرنی ہے آپ سے۔آخر خیال آگیا محترمہ کو ۔ اس نے خود سے کہا۔
"جی کیوں نہیں "۔ وہ مسکراتے ہوئے بولا۔"کہنا یہ ہے کہ۔۔۔ وہ کہنا شروع ہوئی ہی تھے کہ شان نے ٹوکا۔
" ناشتے پر کریں گے بات۔ ""مجھے یہیں کرنی ہے"۔ وہ سپاٹ چہرے کے ساتھ بولی۔
اچھا۔ مگر مجھے نہیں کرنی یہاں۔
وہ بزد تھا۔
ٹھیک ہے پھر خاموشی سے سن لی جیے گا۔
اس نے لب بھینجے۔ چند منٹ کو سوچا!
اور پھر کہہ اٹھی۔"آپ کو کوئی حق نہیں ہے میری زندگی میں دخل دینے کا۔ مجھے آپ میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ برائے کرم مجھے ستانا بند کردیں۔ "
وہ اس کی آنکھوں میں دیکھ کر کہہ رہی تھی ۔
"اوہ۔ اچھا۔ بس اتنا ہی یہ اور بھی کچھ کہنا ہے "
وہ لب کاٹ کر بولا۔آیدہ نے غصے سے اس کی جانب دیکھا۔ لفٹ کھل چکی تھی۔
وہ اپنا ہینڈ بیگ اٹھاتی ہوئی۔ باہر چلی آئی۔یقشان مسکراتے ہوئے اسے جاتے ہوئے دیکھ رہا تھا۔
»»»»»»»»»»»»»»» •
"اس اونا کو دیکھو اب۔"۔۔ آج ایک نئے عجوبے کے ساتھ بیٹھی ہے۔ اشعر جوس پیتے ہوئے بولا۔
"اب ہم کر بھی کیا سکتے ہیں۔" شوہا نے بے زاری سے کہا۔
[ کتنے بھولے ہو تم شوہا ڈیر۔۔۔ تمھیں دیکھ نہیں رہا اشعر کو فکر ہو رہی ہے اونا میڈم کی ۔جیڈ مسکراتے ہوئے کہہ رہا تھا۔
{ اوہ اچھا اچھا۔ تو بھائی یہ بات ہے۔ }
شوہا بھی ہنسنے لگا۔
رہنے دو یار۔ "اگر یہ دنیا کی آخری لڑکی بھی ہو نہ تو مجھے اس سے پیار نہیں ہونا۔ "
وہ سنجیدگی سے بولا۔
نہ کرو۔ وہ دونوں اس پر ہنس رہے تھے ۔یقشان ان کی جانب بڑھا ۔ اور کرسی سیدھی کر کے بیٹھ گیا۔
لگتا ہے راستہ بھٹک گیا ہے ہمارا بھائی ۔ اشعر ہنستے ہوئے کہہ رہا تھا۔ ارے جانے دو نہ۔
آج وہ خود آیا ہے ۔یہ نہ ہو پھر چلا جائے
بہت خوشی ہو رہی ہے کیا بتاؤں۔
اشعر اس کے کندھے پر ہاتھ رکھتے ہوئے بولااس نے جیب سے سگرٹ نکالا۔ اور سلگا کر لبوں کی طرف بڑھایا۔
بھائی نہیں۔ شوہا نے اس کا ہاتھ روکا۔
دیکھ نہ پیی نہ یار۔
وہ گویا اس کی منت کر رہا تھا۔
YOU ARE READING
☀︎︎ ساگر کے ساتھی ☾︎
Adventureکہانی ہے ساگر کے ساتھیوں کی،بچھڑے دوستوں کی،سمندر میں گزری شاموں کی،ملکوں سے ملکوں تک کی۔ تیس دنوں کی ایک کہانی۔ ایک نیا سفر،دنیا کے شور و غل سے دور انٹارٹییکا کے برف پوش پہاڑوں کے بیچ ٹھنڈے سمندر میں سفر کرتی ایم_ایس فرام کی۔ جس میں موجود باسی سکو...