سمیعہ کے جانے کے بعد دعا بہت روئی۔ وہ سمیعہ کی رخصتی کے تھوڑی دیر بعد دعا گھر آگئی۔ وہ سارا دن اپنے کمرے میں رہی۔ اور بہت روئی۔ رات کا کھانا بھی کمرے میں منگوا لیا۔
اگلے دن صبح دس بجے دعا تیار ہو کر نیچے آگئی۔
"دعا اتنی جلدی اور یہ تیار ہو کر کہاں جا رہی ہو؟" ماما نے حیرانگی سے دعا کو دیکھا۔
" ماما وہ سمیعہ کی چچی کا فون آیا تھا ناشتا دینے جانا ہے۔" دعا نے بتایا۔
" اچھا بیٹا جلدی آجانا۔ اور ماشاءاللّٰہ بہت اچھی لگ رہی ہو۔" ماما نے دعا سے کہا۔
دعا نے لائٹ سکن کلر کی بلکل چھوٹی سی فینسی سلیولیس قمیض کے ساتھ بیل باٹم پہن رکھا تھا۔ اور ساتھ پیچ کلر کا ڈوپٹا۔ اور ساتھ کھلے بالوں میں کرلز ۔ وہ سچ میں بہت خوبصورت لگ رہی تھی۔
"اوکے ماما۔ بائے۔" دعا نے کہا اور باہر آگئی۔
دعا سمیعہ کے گھر گئی۔ اور پھر سب کے ساتھ سمیعہ کے نئے اور اصلی گھر۔
سلام دعا کے بعد انہیں اندر ڈرائنگ روم میں بٹھایا گیا۔جہاں تھوڑے سے پرانے صوفے اور ایک پرانا سا کھانے کا میز تھا ۔
سمیعہ کا گھر بہت چھوٹا سا تھا۔ جس میں بلکل چھوٹے چھوٹے سے چھ کمرے تھے اور ایک چھوٹا سا ڈرائنگ روم اور ایک کچن اور ایک چھوٹا سا صحن۔
سمیعہ کا سسرال بہت بڑا تھا۔ جس میں اس کے ساس، سسر، دو شادی شدہ نندیں، ایک غیر شادی شدہ نند تھے لیکن یہاں فیمیلی ختم نہیں ہوتی تھی۔ ان کے ساتھ ہی اس کے تایا سسر، تائی ساس، ان کا بیٹا، بہو، چھوٹا بیٹا، چھوٹی بہو، ایک شادی شدہ نند ایک غیر شادی شدہ نند۔ یعنی سمیعہ کو اپنے سسرال میں دہ ساس، دو سسر، پانچ نندیں اور دو جیٹھ جیٹھانیاں ملی تھی۔گھر میں اتنے سارے فرد تھے لیکن سب کی کوئی چھوٹی موٹی نوکری تھی جس کی وجہ سے گزارا بہت مشکل سے ہوتا تھا۔
دعا کو بہت عجیب لگ رہا تھا کیونکہ سمیعہ کے سارے سسرال والے اسے گھور رہے تھے۔
ناشتے کے بعد سمیعہ دعا کو اپنے کمرے میں لے گئی۔
" شکر ہے۔ یہاں کوئی نہیں ہے۔ سارے مجھے ایسے کیوں گھور رہے تھے؟" دعا نے سمیعہ کے کمرے میں بیڈ پر بیٹھتے ہوئے کہا۔
" مجھے کیا پتا؟ چھوڑو یہ بتاؤ کمرا کیسا ہے؟" سمیعہ نے کہا۔
"بہت پیارا۔ لیکن تھورا چھوٹا نہیں؟" دعا نے کہا۔
"یہاں اتنے ہی ہیں سارے کمرے۔" سمیعہ بولی۔
"اچھا۔ ویسے تم بہت پیاری لگ رہی ہو،" دعا بولی۔
سمیعہ نے شاکنگ پنک کلر کا پیروں تک آتا فل بازو فراک جس کے گلے پر ہلکا سا گولڈن رنگ کا کام ہوا تھا اور نیچے گولڈن ہی کلر کا بارڈر تھا اس کے ساتھ اسی کلر کا چوری دار پاجامہ پہن رکھا تھا۔ اور ساتھ میں اسی رنگ کا نیٹ کا ڈوپٹا۔ اور ساتھ کھلے بال۔ وہ سچ میں بہت پیاری لگ رہی تھی۔
سمیعہ مسکرا دی۔ اور کچھ دیر باتوں کے بعد دعا اور باقی سب واپس آگئے۔
کیا یہ دعا اور سمیعہ کی آخری ملاقات تھی دوستوں کے ناطے سے؟ کیا سمیعہ اور دعا کا پیار برقرار رہے گا؟ کیا کوئی بہت بڑا طوفان آنے والا ہے سمیعہ کی زندگی میں؟ خدا جانے۔
_________
دعا گھر آگئی۔
"ماما میں آگئی۔" دعا نے آتے ہی بولا۔
"مزا آیا۔" نیلم بیگم صوفے پر بیٹھی ہوئی تھی اسے دیکھ کر مسکرا کر بولی۔
"جی۔" اس نے کہا اور ماما کے پاس بیٹھ گئی۔
"ہمم۔"
"اچھا میں تھوڑی دیر تک آتی ہوں میں۔" دعا نے کہا۔
"ہاں بیٹا تمہاری چار بجے پارلر میں اپائنٹمنٹ لی ہے۔" نیلم بیگم نے بتایا۔
"اوکے ماما۔" دعا نے کہا اور کمرے میں آگئی۔
تھوڑا ریسٹ کرنے کے بعد پارلر چلی گئی۔
رات کو وہ آٹھ بجے آئی۔ کھانا کھانے کے بعد سو گئی۔
________
اگلے دن صبح گھر میں کافی چہل پہل تھی۔ آج دعا کے سسرال والوں نے آنا تھا۔ نیلم بیگم گھر کا سارا کام کروا رہی تھی۔ کھانے پک رہے تھے۔ دعا آوازوں سے اٹھی اور نیچے آگئی۔
"کیا ہوا ہے ماما؟" دعا نے آتے ہی پوچھا۔
"کچھ نہیں بیٹا تمہارے سسرال والوں نے آنا ہے نا۔" نیلم بیگم نے کہا۔
" اوہو انہوں نے تو رات کو آنا ہے با۔" دعا نے کہا۔
" رات کو نہیں شام کو آنا ہے چائے پر۔" ماما نے بتایا۔
"اچھا۔" دعا نے کہا۔
"اچھا جاؤ فریش ہو جاؤ۔" نیلم بیگم نے کہا۔
"اوکے۔" دعا نے کہا اور کمرے میں آگئی۔
شام ہو چکی تھی۔ دعا کمرے میں تیار ہو رہی تھی۔ اس نے ٹی پنک کلر کی لمبی آف شالڈر کٹ والی کرتی پہنی ہوئی تھی۔ اس کے ساتھ اس نے نیلے رنگ کی جینز پہن رکھی تھی۔اور ساتھ سکن کلر کی ہائی ہیلز پہنی ہوئی تھی۔ اور بالوں کو سیدھا کر کے شانوں پر پھیلا رکھا تھا۔ اور چہرے پر ہلکا پھلکا میک اپ کیا ہوا تھا۔
"دعا بیٹا۔ ماشاءاللّٰہ بہت پیارا لگ رہی ہو۔ مہمان آگئے ہیں جلدی دے نیچے آجاؤ۔" نیلم بیگم نے کہا۔
"ٹھیک ہے آرہی ہوں دس منٹ میں۔" دعا نے کہا۔
ساتھ ہی اس کا موبائل بجا۔ اس نے دیکھا تو سمیعہ کا فون آ رہا تھا۔ اس نے کاٹا اور ویڈیو کال کی۔ دوسری بیل پر سمیعہ نے فون اٹھا لیا۔
"ہیلو۔" سمیعہ بولی۔
"ہائے! کیسی ہو؟" دعا نے مسکراتے ہوئے پوچھا۔
"ٹھیک تم بڑی پیاری لگ رہی ہو۔ کہیں جا رہی ہو؟" سمیعہ نے کہا۔
" یار ٹھیک لگ رہی ہوں نا؟ وہ نیچے آبگینہ وغیرہ آئے ہیں۔ تم کچن میان ہو نا اپنے۔ ادھر کب آئی ہو؟" دعا نے کہا۔
" اچھا اچھا آبگینہ یعنی تمہارے سسرال والے آئے ہیں۔" سمیعہ نے اونچا بولا۔
"ہاں۔" دعا نے تھوڑے غصے سے بولا کیونکہ شروع سے دعا سسرال کے نام سے بہت چرتی تھی۔
سمیعہ کے پاس چچی تھی کچن میں۔ انھوں نے سن لیا۔
"کس کے سسرال والے آرہے ہیں؟" پیچھے سے چچی کی آواز آئی۔
دعا نے سمیعہ کو غصے سے دیکھا۔ اتنے میں چچی پاس آگئی۔
"اسلام علیکم " دعا نے چچی کو کہا۔
"وعلیکم سلام۔ اچھا تمہارے سسرال والے آئے ہیں۔ بہت اچھی لگ رہی ہو۔" چچی نے کہا اور پیچھے سے آواز آنے پر چلی گئی۔
" اچھا بائے۔ نیچے مہمان بیٹھے ہیں۔" دعا نے کہا۔
"اوکے بائے۔" سمیعہ نے کہا۔
دعا بات کرنے کے بعد نیچے آگئی۔
بقیہ آئندہ۔۔۔
DU LIEST GERADE
لاڈوں میں پلّی (ناول) (مکمل)
FantasyThat's my first story ... hope u like it .... and if u like so don't forget to vote and place your precious comments 😊😊