قسط 19 (second last)

558 47 9
                                    

"کیا ہوا قیامت آگئی ہے جو اتنا چیخ رہے ہو۔" سمیعہ کی امی ان کی آوازیں سن کر آئی۔
سمیعہ جو سر پکڑے زمین پر بیٹھ چکی تھی اس نے سر اٹھا کر اپنی ماں کو دیکھا۔
"اماں!"
"ہائے سمیعہ تجھے کیا ہوا ہے؟ سب ٹھیک ہے؟" وہ ماں تھی، اپنی بیٹی کو دیکھ کر گھبرا گئیں۔
"قیامت ہی آگئی ہے۔" وہ کہہ کر پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی۔
امی اور چچی دونوں گھبرا گئے اور اسے اٹھا کر گلے لگایا اور پوچھا کیا ہوا ہے۔
"اماں وہ۔۔۔۔۔"
___________

دعا یہ دیکھ کر حیران رہ گئی کہ یہ تو اس کا ہی گھر ہے۔ دعا سمجھ گئی۔
وہ آگے بڑھی اور نیلم بیگم کے گلے لگی۔
"ماما مصطفیٰ آگئے نا؟ مجھے پتا تھا وہ ضرور آئیے گے آخر وہ ہماری ففتھ اینیورسری کیسے مس کر سکتے ہیں اور وہ بھی فرسٹ دائم کے ساتھ۔ آپ کو پتا ہے ماما یہ پچھلا ٹائم میرے لیے سب سے مشکل تھا، اب میں مصطفیٰ کے بغیر نہیں رہ سکتی۔ اب میرا شاپنگ اور گھومنے پھڑنے میں بھی دل نہیں لگتا۔ مصطفیٰ کے بغیر سب کچھ ہوتے ہوئے بھی مجھے لگتا تھا کچھ ہے ہی نہیں۔ شکر مصطفیٰ آگئے، چلیں اندر چلیں، اتنا اندھیرا کیوں ہے۔"
اور وہ لوگ اندر گئے، دائم اب بھی نانی کی گود میں تھا۔ دعا بھاگتی ہوئی داخل ہوئی۔ سامنے سے آبگینہ آئی۔
دعا نے آبگینہ کو گلے لگایا۔ لیکن آبگینہ کے چہرے کے تاثرات بالکل سنجیدہ تھے۔ میک اپ بھی اتنا سہی نہیں تھا۔ اندھیرا تھا اس لیے دعا دیکھ نہیں پائی۔
"کہاں ہیں مصطفیٰ؟" دعا چہکی۔
"اندر چلیں بھابی۔" آبگینہ نے بمشکل کہا۔
دعا اتنی خوش تھی کہ اس کی سنجیدہ آواز پر غور ہی نہیں کیا۔
لیکن نیلم بیگم نے غور کیا۔
"کیا ہوا ہے آبگینہ؟ سب ٹھیک ہے نا؟ میرا دل گھبرا رہا ہے۔ مصطفیٰ آگیا؟" نیلم بیگم نے آبگینہ سے پوچھا۔
آبگینہ نیلم بیگم کے گلے لگی اور پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی۔
"آنٹی کچھ بھی نہیں ٹھیک۔۔بھائی۔۔۔۔بھائی کا۔۔۔۔" آبگینہ ہچکیاں کے درمیان بول رہی تھی۔
________

"سمیعہ بولو بھی کچھ" چچی گھبرا کر بولیں۔
"دعا کا شوہر، مصطفیٰ۔۔۔ اس نے آج باہر سے آنا تھا۔۔۔ ائیرپورٹ سے گھر آتے ہوئے ان کا ایکسیڈنٹ ہوگیا۔ "
"یا اللہ" چچی نے دل پر ہاتھ رکھ کر کہا۔
__________

"بھائی کا۔۔۔ ایکسیڈنٹ ہوگیا ہے۔۔۔" آبگینہ بولی
"نیلم بیگم لڑکھڑائی مگر انھیں آبگینہ نے پکڑ لیا۔
"وہ ٹھیک ہے۔"
"اندر آئیں ۔۔" آبگینہ اتنا بول کر اندر کی طرف بھاگ گئی۔
وہ منہ پر ہاتھ رکھے رو رہی تھی۔
"دعا جو پہلے ہی اندر آ چکی تھی۔ اندر کا منظر دیکھ کر اس کا دل دھل گیا
راہیلا بیگم ایک طرف فینسی کپڑے پہنے بیٹھی رو رہی تھی۔ فینسی ہی کپڑے پہنے ایک دو جانی پہچانی شکلیں انھیں چپ کروا رہی تھی۔
دعا دوبارہ باہر کو بھاگی۔ راستے میں آبگینہ سے ٹکراؤ ہوا۔
"یہ کیا ہورہا ہے آبگینہ؟ مصطفیٰ کہاں ہیں؟ یہ کیسا پرانک ہے آبگینہ؟" دعا آبگینہ سے پوچھ رہی تھی۔
"بولو !!!!" وہ چلائی۔
"ساتھ ہی باہر سے ایمبولینس کے سائرن کی آواز آئی۔
عورتیں جو پارٹی پر آئی تھی یہ سن کر وہ بیچاری اپنے حلیے پر شرمندہ ہونے لگ گئی۔ کچھ عورتوں نے دعا کو پکڑا۔ لیکن وہ ہاتھ سے نکل رہی تھی۔ باہر ایمبولینس سے مجتبیٰ اور آرز اترے۔ اور ساتھ ایک سٹریچر پر ڈھکا ہوا وجود۔
مجتبیٰ کو دیکھ کر دعا وہاں لپکی۔
"مجتبیٰ؟ یہ یہ سب کیا ہے؟ تمہارا بھائی کہاں ہے۔" وہ مجتبیٰ سے چیخ چیخ کر پوچھ رہی تھی۔ 
"اس کی چیخوں کی آوازیں پورے گھر میں گونج رہی تھی۔ دلہن کی طرح سجے گھر میں صفِ ماتم بچھ چکا تھا۔ دعا جو آج اپنی شادی کی پانچویں سالگرہ منانے والی تھی وہ بیوہ ہوگئی تھی۔ ہاں اس کا اور مصطفیٰ کا ساتھ صرف اتنا ہی تھا صرف پانچ سال۔۔۔۔
جب لاش کو سجے سنورنے لاؤنج میں رکھا گیا تو دعا اس کی طرف بھاگی وہ مصطفیٰ ہی تھا۔ دائم جیسا ہی سفید پینٹ کوٹ پہنے جو اب خون سے سرخ ہو چکا تھا
"مصطفیٰ" دعا چیخی۔
"یہ مصطفیٰ نہیں ہیں۔ انھوں نے کہا تھا وہ اینیورسری پر نہیں آئیں گے۔ یہ مصطفیٰ ہو ہی نہیں سکتے۔ "وہ اپنے آنسو پونچھتی بولی۔
نیلم بیگم نے اسے گلے لگایا۔
"دعا یہ سچ ہے۔" نیلم بیگم بھی رو رہی تھی۔
"نہیں ماما یہ نہیں ہوسکتا۔"
___________

لاڈوں میں پلّی (ناول) (مکمل) Donde viven las historias. Descúbrelo ahora