قسط ۷
دعا نیچے آئی تو سامنے والے بڑے صوفے پر راہیلا آنٹی اور آبگینہ بیٹھی تھیں۔ اسے دیکھ کر راہیلا آنٹی نے اسے بہت گرم جوشی سے گلے لگایا۔
"ماشاءاللّٰہ دعا بہت پیاری لگ رہی ہو۔ " آنٹی نے مسکرا کر کہا۔
آنٹی سے ملنے کے بعد اس نے آبگینہ کو گلے لگایا۔
راہیلا آنٹی نے آدھے بازو والا سکن بلاؤز جس پر کثیر رنگوں کی کڑھائی تھی اور اس کے ساتھ سفید رنگ کی ساڑھی جس کے بارڈر پر بلاؤز جیسی کڑھائی ہوئی تھی۔ ساتھ میں بال کھلے ہوئے تھے اور ساتھ جیولری پہن رکھی تھی۔
وہی آبگینہ نے بلیک فل سلیو کرتی جس پرکثیر رنگی کڑھائی تھی اور اس کے ساتھ اس نے بیلے رنگ کی جینز پہنی ہوئی تھی۔ بال کھلے اور ہلکا پھلکا میک اپ۔ دعا کو سچ میں وہ بہت حسین لگی۔
دعا نے اس سے گلے ملتے ہوئے اس کی تعریف کی۔
" تم بہت پیاری لگ رہی ہو آبگینہ۔"
آبگینہ جواباً مسکرا دی۔
دعا آنٹی اور آبگینہ سے ملنے کے بعد مجتبیٰ اور آرز کی طرف متوجہ ہوئی۔ وہ دونوں ڈبل صوفے پر بیٹھے تھے۔ پہلے مجتبیٰ نے سلام کیا۔
"اسلام و علیکم بھابی! کیسی ہیں؟" مجتبیٰ سردار خان نے پوچھا جو اس وقت ٹی پنک شرٹ جس کے اوپر والے دو بٹن کھلے تھے اور کف فولڈ کیے ہوئے تھے۔ اور ساتھ کیمل کلر کی پینٹ میں ملبوس تھا۔
دعا بھابی سن کے حیران ہوگئی لیکن پھر سنبھلتے ہوئے بولی " وعلیکم السلام! میں ٹھیک ہوں آپ کیسے ہیں؟"
"میں بھی ٹھیک۔" مجتبیٰ نے کہا ہی تھا کے پیچھے سے آرز نے آکر سلام کیا۔ اس سے بھی سلام وغیرہ لے کر راہیلا آنٹی کے کہنے پر ان کے اور آبگینہ کے درمیان بیٹھ گئی۔
آرز اور مجتبیٰ بھی اپنی جگہ پر بیٹھ گئے۔
آرز نے بلیک آدھے بازو والی ٹی شرٹ کے ساتھ گرے چیک والی پینٹ پہن رکھی تھی ۔
راہیلا آنٹی نے چند دیر باتیں کرنے کے بعد دعا کو ایک بہت خوبصورت انگوٹھی پہنائی۔ سب نے تالیاں بجائی ۔ دعا شرما کر نیچے دیکھنے لگی۔
"یہ میں مصطفیٰ کی دلہن کے لیے امریکہ سے لے کر آئی تھی۔" راہیلا بیگم نے بتایا۔
"ماشاءاللّٰہ بہت پیاری ہے۔" نیلم بیگم نے اس خوبصورت ڈائمنڈ کی انگوٹھی کو دیکھ کر کہا۔ اس انگوٹھی کے درمیان میں بہت بڑا اصل نیلے رنگ کا ہیرا جڑا ہوا تھا۔اس بڑے گول ہیرے کے اردگرد کافی چھوٹے چھوٹے سفید ہیرے لگے تھے۔ اس کے بعد کھانا لگ گیا۔ کھانے کھا کر میٹھے کے بعد کچھ دیر بات چیت ہوئی۔ آخر میں یہ طے کیا گیا کہ راہیلا آنٹی کے جانے سے پہلے منگنی اور شادی کر دی جائے گی۔ یعنی پندرہ دن بعد اتوار والے دن دعا کی منگنی ہو گی۔ اور شادی اس کے ایک ماہ بعد ہوگی۔ دعا حیران ہوگئی ۔ تھوڑی دیر بعد وہ لوگ چلے گئے ۔ دعا ان سے ملنے کے فوراً بعد اوپر اپنے کمرے میں چلی گئی۔ وہ آکر بیڈ پر لیٹ گئی اور رونے لگی۔
وہ سوچ سوچ کے پاگل ہوگئی تھی کہ وہ اپنے ماما اور بابا جان کے بغیر کیسے رہے گی۔ رات کو وہ کافی دیر سے سوئی۔
صبح جب وہ اٹھی تو بارہ بج رہے تھے۔ وہ فریش ہو کر نیچے گئی۔
"گڈ مارننگ ماما۔" وہ ماما کے پاس لاؤنج میں بیٹھ گئی۔
"گڈ ایوننگ ہو گئی ہے اتنی لیٹ اٹھی ہے آپ۔ "ماما نے کہا۔
"ہاں بس ٹائم کا احساس ہی نہیں ہوا۔"
" چلو کوئی بات نہیں۔ میں ناشتہ لگواتی ہوں تم رات کو جو تمہارے لیے گفٹ آئیں ہیں وہ دیکھ لو۔"
" اوکے ماما۔"
ماما کچن میں گئی اور دعا اٹھ کر سامنے پڑے گفٹس دیکھنے لگی۔
اس نے سارے گفٹس کھول کر زمین پر پھیلائے ہوئے تھے۔
"ماما یہ دیکھے یہ ڈریس بہت پیارا ہے۔" اس نے ایک فراک نکال کر ماما کو دکھایا۔
"ہاں بہت پیارا ہے۔ اور کیا کیا ہے؟"
" ماما یہ تین ڈریسز ہیں۔ یہ پانچ جینز اور شرٹز۔ یہ پانچ جوتے ہیں اور یہ تینوں بیگز میں میک اپ ہے اور ان دونوں میں جیولری اور یہ تین ہینڈ بیگز ہے۔" دعا نے سب بتایا۔
" سہی ہے۔ آجاؤ ناشتہ کرلو۔"ماما نے کہا۔
دعا ناشتہ کر کے اوپر آئی۔ اور سارا سامان سمیٹا۔
_________
آج اتوار تھا آج دعا کی منگنی تھی۔ پچھلے پندرہ دن شاپنگ میں ہے گزر گئے کیونکہ منگنی کے ساتھ ساتھ شادی کی بھی شاپنگ شروع ہوگئی تھی۔ آج دعا نے بہت خوبصورت کریم کلر کی پیروں تک آتی ٹیل والی میکسی پہن رکھی تھی جس پر کام ہوا ہوا تھا۔ ساتھ اسی رنگ کا ڈوپٹا سر پر سیٹ کیا ہوا تھا۔ ساتھ میں بھاری جیولری اور نفیس میک اپ۔ بالوں کو پیچھے کر کے جوڑا کیا ہوا تھا۔ وہ بہت پیاری لگ رہی تھی۔
مصطفیٰ سردار خان بھی کچھ کم نہیں لگ رہے نیلے رنگ کے پینٹ اور کوٹ کے ساتھ سفید شرٹ پہنے وہ بہت ہی دلکش لگ رہا تھا۔
دعا برائڈل رون میں بیٹھی تھی۔ جب سمیعہ اندر آئی۔ سمیعہ نے کالے رنگ کا فینسی سوٹ پہنا ہوا تھا۔ اور اسی رنگ کا حجاب کیا ہوا تھا۔
"اسلام علیکم دعا! کیسی ہو؟" سمیعہ نے اندر آتے ہی کہا۔
"وعلیکم سلام! میں ٹھیک ہوں بس دل گھبرا رہا ہے۔ آخر آ ہی گئی تم۔ مجھے لگا تھا کہ شادی پر بھی مشکل ہی آؤ۔" دعا نے خفگی سے کہا۔
" ہاہا! یار جب تمہاری شادی ہو گی تب پتا لگے گا۔ اور سسرال میں رہتی ہوں میں ہزاروں کام ہوتے ہیں۔ " سمیعہ نے بتایا۔
"یار کم از کم میں تو نہیں ہونگی تمہاری طرح کی اور یہ تمہارے سسرال والوں سے میں بڑی تنگ ہوں۔ باندھ کے ہی رکھ لیا ہے۔" دعا بولی۔
"نہیں نہیں وہ سب بہت اچھے ہیں۔"
"اچھا بس بس رہنے ہے دو۔ پتا لگ گیا ہے کتنے اچھے ہے۔"
"اچھا چھوڑو ۔ تم بہت پیاری لگ رہی ہو ماشاءاللّٰہ ۔" سمیعہ نے سچے دل سے تعریف کی۔
دعا مسکرا دی۔
ساتھ ہی باہر سے ڈھول اور باجے بجنے کی آواز آنے لگی۔
بقیہ آئندہ۔۔۔
ESTÁS LEYENDO
لاڈوں میں پلّی (ناول) (مکمل)
FantasíaThat's my first story ... hope u like it .... and if u like so don't forget to vote and place your precious comments 😊😊