"بڑی امی میں جانتی ہوں ماما بابا اور آپ سب کی بھی یہی خواہش ہے لیکن میرا دل اس بات پر بالکل راضی نہیں ہو رہا۔۔ میں بہرام بھائی کو کیسے قبول کر سکتی ہوں وہ پہلے سے ہی شادی شدہ ہیں۔۔ "
حسن صاحب کے کمرے سے نکل کر وہ واپس اپنے کمرے میں آئی تو بڑی امی وہیں بیٹھی تھیں ۔"بیٹا اپ کا اور بہرام کا رشتہ بچپن سے طے ہے اور اپ جانتی ہیں اب کچھ نہیں ہو سکتا۔۔ "
"لیکن بڑی امی میں کیسے کسی کی حق تلفی کر سکتی ہوں۔۔؟ نیہا بھابھی کا جو مقام ہے وہ میں کیسے لے سکتی ہوں۔؟ "
وہ آنسوؤں کے درمیان بولی"آپ کسی کا مقام نہیں چھین رہیں آپ کا اپنا ایک مقام ہے۔۔ نیہا کو آپ کہ بابا سائیں نے کبھی اپنی بہو کے طور پر قبول نہیں کیا کیونکہ وہ ہمارے رسم و رواج پر پورا نہیں اترتیں جبکہ آپ اسی خاندان کی پلی بڑھی ہیں اور تمام روایات سے واقف بھی ہیں۔۔ بہرام کے ساتھ آپ ہی اچھی لگیں گی۔۔ "
وہ اسے سمجھاتے ہوئے بولیں"لیکن بڑی امی۔۔ "
اس نے پھر کوئی احتجاج کرنا چاہا لیکن وہ ان کی بات کاٹتی ہوئی بولیں"بس بیٹا یا آپ کہ والدین کی بھی خواہش تھی اور آپ کہ بڑوں کا فیصلہ بھی۔۔ اعتراض کی کوئی گنجائش نہیں نکلتی۔۔ "
"لیکن بہرام بھائی۔؟ کیا وہ مان جائیں گے؟ "
وہ ابھی بھی راضی نہیں تھی۔۔"وہ راضی ہیں بیٹا۔۔ ان سے پہلے ہی اپ کہ بابا سائیں پوچھ چکے ہیں۔۔ وہ تمام رسم و رواج سے واقف ہیں اس لیے انہیں کوئی اعتراض نہیں ہے۔۔ بہتر ہو گا آپ بھی خود کو تیار کر لیں کہ بحر حال فیصلہ ہوچکا ہے اب اور تبدیل نہیں ہونے والا۔۔ "
بہرام کی رضامندی پر حوریہ بہت حیران تھی۔۔ لیکن پھر اسے مجبوراً خاموش ہونا پڑا کہ سوائے اس کہ کوئی چارا نہیں تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نیہا بہرام کے سامنے تو چپ ہو گئی تھی لیکن اندر اندر ہی اسے حوریہ بری طرح کھٹک رہی تھی۔۔ حوریہ کی جگہ کوئی اور لڑکی ہوتی تو وہ کبھی اتنا پریشان نا ہوتی لیکن حوریہ چونکہ انتہا کی خوبصورت بھی تھی اور بے تحاشہ زمینوں کی مالک بھی تھی اسی لیے نیہا اس کو لے کر بہت پریشان تھی ۔ وہ شادی سے پہلے حوریہ پر بہت کچھ واضح کر دینا چاہتی تھی تاکہ وہ خود ہی دلبرداشتہ ہوجائے۔۔ وہ جانتی تھی حوریہ کم عمر ہے وہ اگر اس سے ایک دو باتیں بھی کہے گی تو حوریہ ضرور بدگمان ہو جائے گی۔۔
وہ حوریہ کو ڈھونڈتے ہوئے کمرے سے باہر نکلی تو اسے حوریہ لان میں بیٹھی ہوئی نظر آئی۔۔ کالے جوڑا پہنے وہ سادگی میں بھی قیامت ڈھا رہی تھی۔ اسے دیکھ کر نیہا کا دل ایک لمحے کو ڈوبا۔۔ یہ لڑکی سادگی میں ہی اتنی قیامت ڈھا رہی ہے جو زرا سا بناؤ سنگھار کرلے تو ویسے ہی ہوش اڑا دے گی۔۔
سر جھٹک کر وہ اس کی طرف بڑھی جو آس پاس سے بے گانا اپنے آپ میں مصروف تھی۔"مجھے تم سے کچھ بات کرنی ہے۔۔ "
نیہا اس کہ قریب جا کر سرد لہجے میں بولی تو حوریہ فوراََ ڈر کر کھڑی ہو گئی۔
