وہ عروسی جوڑے میں ملبوس سجی سنوری اپنی نئی زندگی کی شروعات کرنے جا رہی تھی۔ باقی سب لڑکیوں کی طرح اس کے دل میں بھی اپنے اس دن کو لے کر بہت سے ارمان تھے۔ بلاشبہ اس کی شادی بہت دھوم دھام سے ہوئی تھی اور اب وہ اس بڑے سے خوبصورت کمرے میں موجود بیڈ پر بیٹھی اپنے ہم سفر کا انتظار کر رہی تھی۔ کچھ دیر بعد کمرے کا دروازہ کھلا اور بہرام حسن اپنی تمام تر وجاہت سمیت کمرے میں داخل ہوا۔ کالا شلوار قمیض پہنے کندھوں پر اجرک لیے وہ واقعی کوئی وڈیرہ لگ رہا تھا۔
آہستہ آہستہ قدم اٹھاتا وہ بید تک پہنچا اور حوریہ کے سامنے آکر بیٹھ گیا۔
کچھ دیر یونہی اس کے جھکے سر کو دیکھنے کے بعد اس نے اس کا ہاتھ پکڑا جو کہ سرد ہورہا تھا۔ بہرام کے ہاتھ پکڑنے پر حوریہ کے چہرے پر خوبصورت مسکان ابھری۔"ایک بات میں تمہیں پہلے ہی باور کروا دینا چاہتا ہوں لڑکی کہ میرا اور تمہارا رشتہ ایک مجبوری سے بڑھ کر اور کچھ نہیں ہے۔ تمہارے لیے نہ میرے دل میں کوئی جگہ ہے نہ کبھی بنے گی۔ میں صرف اور صرف نیہا سے محبت کرتا ہوں ۔ تم سے شادی کرنے کا میرا صرف ایک ہی مقصد تھا کہ مجھے تم سے اپنا وارث چاہیے اور اگر تم مجھے وارث نہ دے سکی تو پھر اپنا انجام دیکھنا۔ "
اپنے ہاتھوں سے سختی سے اس کا جبڑا پکڑے وہ سرد لہجے میں کہہ رہا تھا جبکہ وہ اس کے الفاظ سن کر ہی سن رہ گئی تھی۔ بے اختیار ہی اس کی آنکھوں سے آنسو نکل کر اس کا چہرہ بھگو رہے تھے.کھڑکی سے باہر آسمان سیاہ ہوا پڑا تھا۔ بارش زور سے برس رہی تھی جبکہ وقفے وقفے سے بجلی چمکنے کی آواز آتی اور وہ خوف سے لرز جاتی۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"میں سوچ رہی ہوں اب ہمیں حوریہ کی شادی کے بارے میں کچھ سوچنا چاہیے۔۔ "
حسن صاحب کمرے میں داخل ہوئے تو ریحانہ بیگم نے جھجکتے ہوئے بات شروع کی۔۔"میں بھی یہی سوچ رہا ہوں۔۔ "
وہ مختصر سا جواب دے کر خاموش ہوگئے۔۔"آپ اجازت دیں تو پھر کسی مناسب رشتے کی تلاش کریں۔۔ "
"رشتہ تلاش کرنے کی کیا ضرورت ہے؟ جب گھر میں رشتہ موجود ہے۔۔ "
"کیا مطلب؟ گھر میں کون سا رشتہ موجود ہے؟ "
وہ حیرانی سے بولیں"وقت آنے پر معلوم ہو جائے گا آپ کو۔۔۔ "
"آپ کیا سوچ رہے ہیں سائیں؟ "
"ہم جو سوچ رہے ہیں آپ اس پہلو پر نہیں سوچ سکتیں۔۔ کچھ عرصے کا انتظار کریں پھر آپ کو پتا لگ جائے گا۔۔ "
"ٹھیک ہے۔۔ جیسے آپ مناسب سمجھیں۔۔ "
وہ جانتی تھیں کہ وہ وقت آنے سے پہلے انہیں کچھ نہیں بتائیں گے اس لیے خاموش ہوگئیں۔"آپ بہرام سے کہیں کہ کل ہی یہاں پہنچیں۔۔ مجھے اس سے کوئی ضروری بات کرنی ہے۔۔ "
وہ اپنا حکم سناتے کمرے سے باہر چلے گئے جبکہ ان کو سوچوں میں دھکیل گئے۔۔
