"ہمدانی صاحب نے کل آپ کو دعوت پر مدعو کیا ہے۔۔"
وہ بابا سائیں کہ بلاوے پر ان کہ کمرے میں موجود تھا جب وہ بولے"میں چلا جاؤں گا بابا سائیں۔۔ "
"وہ صرف آپ کا نہیں ۔۔ آپ کا اور حوریہ کا دعوت نامہ دے کر گئے ہیں۔۔ "
وہ سنجیدگی سے بولے تو بہرام کے ماتھے کی رگیں تن گئیں۔۔"حوریہ کہیں نہیں جائے گی۔۔ میں چلا جاؤں گا بس۔۔ "
وہ اٹل لہجے میں بولا"انہوں نے آپ دونوں کی شادی کی خوشی میں دعوت رکھی ہے۔۔ "
"حوریہ نہیں جا سکتی بابا سائیں۔۔ "
"حوریہ کیوں نہیں جا سکتیں۔۔؟ آپ نے ان سے اس لیے شادی کی ہے کہ انہیں گھر میں قید کر کہ رکھیں۔۔ "
وہ غصے سے بولے"ایسی بات نہیں ہے بابا سائیں بس وہ وہاں جا کر ایزی فیل نہیں کرے گی۔۔۔ آپ کو پتا ہے مجھے ان کا بیٹا کتنا زہر لگتا ہے۔۔"
وہ اپنا غصہ دباتے ہوئے بولا"پورانی باتوں کو بھولنا سیکھئے بہرام۔۔ مجھے پتا ہے آپ صرف اسی وجہ سے حوریہ کو نہیں لے جانا چاہ رہے کیونکہ انہوں نے اپنے بیٹے کا رشتہ مانگا تھا حوریہ کیلۓ۔۔ اب یہ بات معنی نہیں رکھتی بہرام۔۔ وہ بیوی ہیں آپ کی اب۔۔ "
"لیکن بابا جان۔۔"
اس نے پھر کوئی اختلاف کرنا چاہا لیکن اس کی بات بیچ میں کاٹ دی گئی۔۔"مزید کوئی اختلاف نہیں سننا ہمیں۔۔ آپ بس حوریہ کو کے کر جا رہے ہیں بات ختم۔۔"
وہ سنجیدگی سے کہہ کر وہاں سے اٹھ گئے جبکہ وہ غصے سے بیچ و تاب کھا کر رہ گیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آج وہ رات دیر سے گھر آیا تھا۔۔ راہداری میں کھڑے ہو کر اب وہ گہری سوچ میں مبتلا تھا کہ حوریہ کے پاس جائے یا نیہا کے پاس۔۔ اس کی زندگی نے اسے عجیب دوراہے پر لا کھڑا کیا تھا۔۔ اسے ایسا محسوس ہوتا تھا جیسے وہ کوئی مجرم ہو۔۔۔ وہ جب نیہا کہ پاس جاتا تو وہ بھی اسے قابل ہمدردی لگتی تھی اور جب حوریہ کے پاس جاتا تو وہ بھی قابل ترس تھی۔۔ ان دونوں کو ہی ایک سہارے کی ضرورت تھی اور وہ دونوں ہی اپنا سہارہ بہرام میں تلاش کرتی تھیں جو خود اپنے آپ کو سمجھنے سے قاصر تھا۔
نیہا وہ عورت تھی جو اتنے سالوں سے اولاد کی نعمت سے محروم تھی اور اب اسے اپنا شوہر بھی باٹنا پڑا تھا جبکہ حوریہ وہ عورت تھی جس نے اپنے والدین بھی کھو دیے تھے اور اب ایک ایسے شخص سے محبت کی امید وار تھی جو خود کسی منزل پر نہیں پہنچ پا رہا تھا۔۔
وہ جب نیہا کے پاس جاتا اسے لگتا اس کہ ساتھ زیادتی ہو رہی ہے۔۔ جب حوریہ کے پاس جاتا تو لگتا جیسے وہ بالکل بے سہارہ ہوگئی ہے۔۔ عجیب مشکل میں اس کی قسمت نے اسے لا کھڑا تھا۔۔ وہ دونوں میں سے کسی کے ساتھ زیادتی نہیں کرنا چاہتا تھا لیکن انجانے میں وہ دونوں کو ہی تکلیف دے رہا تھا۔۔