وہ پچھلے دو دن سے حوریہ کے پاس ہی آ رہا تھا آج تیسرا دن تھا اور وہ نوٹ کر رہا تھا حوریہ ان دنوں میں بہت دل لگا کر تیار ہوا کرتی تھی۔۔
ابھی بھی وہ جب آفس سے آ کر کمرے میں داخل ہوا تو وہ آف وائٹ فراک اور چوڑی دار پجامہ پہنے آنکھوں کو کاجل سے بھرے ہونٹوں پر لپسٹک لگائے تیار کھڑی تھی۔۔ کانوں میں جھمکے ۔۔ دونوں ہاتھوں میں بھر کر چوڑیاں اور ساتھ پائل بھی پہنی ہوئی تھی۔ وہ اپنی معصومیت کی وجہ سے اسے اور بھی حسین لگ رہی تھی۔۔۔
بہرام کے کمرے میں داخل ہونے کے بعد سلام دعا کر کہ وہ اس کے لیے چائے بنانے چلی گئی۔۔
وہ چائے بنا کر آئی تب تک بہرام چینج کر کہ صوفے پر بیٹھا ہوا تھا۔۔ وہ چائے اس کہ سامنے رکھ کر کمرے سے باہر جانے لگی تو بہرام نے اس کی چوڑیوں سے بھری کلائی پکڑ کر اسے روکا۔۔"کہاں جا رہی ہو۔۔؟ "
"وہ بڑی امی کہ پاس۔۔۔"
وہ اس کی نظروں سے کنفیوز ہوتی ہوئی بولی"اتنا تیار امی کہ لیے ہوئی ہو۔۔؟ "
وہ اسے سر تا پیر غور سے دیکھتا ہوا بولا تو حوریہ نے گھبرا کر نفی میں سر ہلایا۔۔"پھر کس کے لیے ہوئی ہو۔۔؟ "
وہ اسے گہری نظروں سے دیکھ کر بولا"پتا نہیں۔۔۔"
حوریہ نظریں جھکا کر بولی"کس کو پتا ہے۔۔۔ "
بہرام اس کا ہاتھ ہنوز تھامے بولا"پتا نہیں۔۔"
اس کی نظریں ابھی بھی جھکی ہوئی تھیں۔ُ"بیٹھ جاؤ اب۔۔ جس کے لیے تیار ہوئی ہو اس کو دیکھنے تو دو ۔۔"
وہ اسے اپنے ساتھ بیٹھاتے ہوئے بولا تو حوریہ جھجکتے ہوئے بیٹھ گئی۔۔"کیا کرتی رہتی ہو سارا دن۔۔؟ "
حوریہ کا ایک ہاتھ اب بھی بہرام کے ہاتھ میں تھا۔۔ وہ شاید ان دونوں کے درمیان حائل تکلف کی دیوار گرانا چاہ رہا تھا۔۔"کچھ بھی نہیں صبح اٹھ کر نماز پڑھتی ہوں پھر آپ کے لیے جوس بناتی ہوں پھر آپ کا ناشتہ بناتی ہوں۔۔ پھر خود ناشتہ کرتی ہوں پھر آپ کہ کپڑے نکالتی ہوں۔ پھر جب آپ چلے جاتے ہیں تو بڑی امی سے باتیں کر لیتی ہوں یا ٹی وی دیکھ لیتی ہوں بس۔۔"
وہ اسے اپنی روز مرہ روٹین بتاتی ہوئی بولی"اچھا۔۔۔ اور کوئی شوق نہیں ہیں تمہارے۔۔؟"
وہ اس میں دلچسپی لے رہا تھا۔۔"کبھی کبھی سکیچنگ کرتی ہوں۔۔ دکھاؤں آپ کو۔؟ "
اپنے پسندیدہ موضوع پر اس نے جوش سے کہا۔۔"ہاں دکھاؤ۔۔۔"
بہرام کے کہنے پر وہ اٹھ کر الماری کی طرف بڑھی اور اس میں سے تین سے چار سکیچنگ بکس نکال کر بہرام کے سامنے ٹیبل پر لا کر رکھی۔۔
اب وہ اسے ایک ایک سکیچ نکال کر دکھا رہی تھی اور بہرام دیکھ کر واقعی حیران تھا کہ وہ اس کام میں بہت ہنر رکھتی تھی۔۔۔"بہت زبردست۔۔۔ تم تو بہت ٹیلینٹیڈ ہو۔۔"
وہ مسکرا کر بولا تو حوریہ اپنی تعریف پر خفیف سا مسکرا دی۔۔ کچھ دیر کے کلام کے بعد اب دوبارہ خاموشی چھا گئی تھی۔۔۔ بہرام اپنا موبائل نکال کر اس پر مصروف ہو گیا جبکہ حوریہ اپنی بکس سمیٹنے کے بعد اب بیڈ پر سر جھکائے بیٹھی تھی۔۔ کچھ دیر خاموش رہنے کے بعد وہ بہرام سے بولی
