"تمہیں کیا ہوا ہے۔۔؟ "
صبح جاگنگ کے بعد وہ کچن میں آیا تو حوریہ سے بولا۔۔۔ دو تین دن سے وہ محسوس کر رہا تھا کہ وہ کافی خاموش خاموش سی ہے۔۔"کچھ نہیں مجھے کیا ہونا ہے۔۔"
وہ اس کہ آگے جوس کا گلاس رکھ کر کچن سے باہر نکلتی ہوئی بولی۔۔"کچھ تو ہوا ہے۔۔۔ اتنی خاموش کیوں ہو۔؟ "
بہرام اس کی کلائی پکڑتا ہوا بولا"مجھے کچھ نہیں ہوا۔۔ "
وہ نظریں پھیر کر بولی"میں کمرے میں جا رہا ہوں۔۔ تم بھی آ جاؤ وہاں بات کرتے ہیں۔۔ "
وہ اس کا ہاتھ چھوڑتے ہوئے بولا"میں نہیں آ سکتی۔۔ کام ہے مجھے کچھ۔۔ "
وہ سنجیدگی سے بولی تو بہرام نے اسے گھورا۔۔"دماغ اتنا کیوں خراب ہو رہا ہے۔۔۔ جو بولا ہے وہ کرو۔۔ دس منٹ میں کمرے میں پہنچو۔۔ "
حوریہ کی بات پر اسے غصہ آیا۔۔ غصے سے کہتا وہ کمرے میں چلا گیا جبکہ حوریہ اس کی بات پر سر جھٹک کر رہ گئی۔کچھ دیر بعد وہ کمرے میں آئی تو بہرام بیڈ پر نیم دراز تھا۔۔ وہ اسے نظر انداز کر کہ الماری کی طرف بڑھی۔۔
"ادھر آؤ۔۔ "
بہرام نے اسے بلایا لیکن وہ ہنوز اپنے کام میں مصروف رہی۔۔"آواز نہیں آ رہی۔۔۔ ادھر آؤ۔۔ "
وہ جب اس کہ بلانے پر نا آئی تو دوسری بار بہرام اونچی آواز میں بولا تو وہ اس کہ سامنے بیڈ پر آ کر بیٹھ گئی۔۔"بتاؤ اب کیا ہوا ہے تمہیں۔؟ "
اس نے سنجیدگی سے پوچھا۔۔"مجھے کچھ بھی نہیں ہوا۔۔ آپ کو ایسا کیوں لگ رہا ہے۔۔ "
وہ بھی اسی کہ انداز میں بولی"تم لاکھ جھوٹ بول لو لیکن تمہاری آنکھیں سب بیان کر دیتی ہیں۔۔ بتاؤ کیوں ناراض ہو۔۔ "
وہ اس کی آنکھوں سے ہی اس کی ناراضگی بھانپ گیا تھا اس لیے اس کا ہاتھ تھامتے ہوئے بولا"میں ناراض نہیں ہوں۔۔ "
وہ نظریں چرا کر بولی"حور۔۔۔"
بہرام زرا سختی سے بولا تو اس کی آنکھوں میں آنسو آئے۔۔ وہ جب کبھی اسے حور کہتا تھا نجانے کیوں اس کی آنکھیں بھیگنے لگتی تھیں۔۔"آپ۔۔ آپ مجھ سے محبت نہیں کرتے نا۔۔ آپ کو صرف نیہا سے محبت ہے۔۔ میرے ساتھ آپ صرف مجبوری کا رشتہ نبھا رہے ہیں۔۔ "
وہ نم لہجے میں بول رہی تھی ۔"ایسی بات نہیں ہے حوریہ تمہیں کس نے کہا ہے یہ سب۔۔"
وہ یہی سمجھا تھا شاید پھپھو نے ہی اس کہ دماغ میں خرافات بھری ہوں اس لیے پوچھ بیٹھا۔۔"مجھے کسی نے کچھ نہیں کہا۔ میں بچی نہیں ہوں مجھے سب نظر آتا ہے۔۔ اس دن ان کو روتا دیکھ کر آپ کیسے بے چین ہو گئے تھے۔۔ اور مجھے بھی ڈانٹ دیا تھا۔۔ "
وہ ناراضگی سے بولی تو بہرام نے مسکراہٹ دبائی۔۔ وہ فقط اس وجہ سے ناراض تھی کہ اس دن بہرام نے اسے ڈانٹ دیا تھا۔۔
