"یار حوریہ بات تو سنو۔۔ "
وہ بیڈ پر بیٹھا تھا۔۔ حوریہ نے بیڈ سے اپنا تکیہ اٹھایا اور صوفے پر پھینکا۔۔"مجھے آپ کی کوئی بات نہیں سننی۔۔ "
وہ غصے سے بولی آواز رونے کے باعث بھاری ہو رہی تھی۔۔"یار تمہیں اس لیے نہیں بتایا کہ تم پریشان ہوگی۔۔ "
"اب کیا میں پریشان نہیں ہو رہی۔۔؟ آپ کو میرا اگر اتنا ہی خیال ہوتا تو صبح میرے کہنے پر رک جاتے۔۔ "
وہ غصے سے بولی"میرا جانا ضروری تھا یار۔۔ اب تو دیکھو آ گیا ہوں نا گھر۔۔ "
وہ اکتاتے ہوئے بولا"آپ کو میرا بالکل خیال نہیں ہے۔۔ سوچا ہے اگر آپ کو کچھ ہو جاتا تو میرا کیا ہوتا۔۔؟ آج گولی پاس سے گزری ہے کل کو اگر دوبارہ ایسا ہوا تو۔۔؟ بتائیں۔؟ آپ نے کہا تھا آپ اپنا خیال رکھیں ۔۔ میرے لیے آپ اپنی حفاظت کریں گے ۔۔ آپ کو اپنا تو خیال ہے نہیں ساتھ کسی اور کی بھی پرواہ نہیں ہے۔۔ "
وہ غصے سے بولے جا رہی تھی۔۔"یار اب جو ہونا تو وہ تو ہوگیا۔۔ اب تم کیوں غصہ کر رہی ہو۔۔؟ "
"آپ کا جو دل کرے آپ وہ کریں۔۔ مجھے اگر غصہ بھی آئے تو میں نا کروں۔۔ "
"اچھا کر لو غصہ لیکن ادھر تو آؤ۔۔ اتنی دور سے تو مجھے پتا ہی نہیں لگ رہا کیسی لگ رہی ہو غصہ کرتے ہوئے۔۔ "
وہ مسکراہٹ دباتے ہوئے بولا تو حوریہ نے اسے گھورا۔۔"مجھے نہیں آنا۔۔۔ "
وہ ناراضگی سے بولی"مرضی ہے تمہاری۔۔ "
سنجیدگی سے کہتا وہ لیٹ گیا۔۔
حوریہ بھی غصے سے صوفے پر لیٹ گئی۔۔ کچھ دیر ہی گزری تھی جب اسے بہرام کے کراہنے کی آواز آئی۔۔ وہ فوراً سے اٹھی۔۔ بہرام اپنی بازو پکڑے آنکھیں میچیں لیٹا تھا۔۔"آپ کو درد ہو رہا ہے۔۔؟ "
اس نے پریشانی سے پوچھا"تمہیں کیا۔۔ تم اپنا غصہ تو کر لو پہلے۔۔ "
وہ سنجیدگی سے بولا تو حوریہ اٹھ کر فوراََ اس کی برف بڑھی ۔۔۔"بہت زیادہ درد ہو رہا ہے۔۔؟"
وہ اس کہ پاس بیٹھتے ہوئے بولی"ہم۔۔۔ "
وہ فقط اتنا بولا"درد مجھے ہو رہا ہے۔۔ رو تم کیوں رہی ہو۔۔؟ "
اس نے آنکھیں کھول کر دیکھا تو حوریہ کا چہرہ آنسوؤں سے تر تھا۔۔"اسی لیے کہا تھا آپ کو اس سب سے دور رہیں۔۔ دیکھیں اب کتنا درد ہو رہا ہے آپ کو۔۔ "
وہ روتے ہوئے بولی"یار مزاق کر رہا تھا میں بس۔۔ نہیں ہو رہا درد مجھے۔۔ "
وہ بیڈ سے ٹیک لگاتے ہوئے بولا"آپ پھر جھوٹ بول رہے ہیں۔۔ آپ کو درد ہو رہا ہے۔۔ "
وہ ہنوز روتے ہوئے بولی"ہاں درد تو ہو رہا ہے۔۔ لیکن بازو میں نہیں یہاں دل میں ہو رہا ہے۔۔۔ "
وہ ایک ہاتھ سے اس کے آنسو صاف کرتے جبکہ دوسرے ہاتھ سے اس کا ہاتھ اپنے دل پر رکھتے ہوئے بولا
