ایک ہفتہ ہونے کو آیا تھا لیکن دوبارہ پھر وہ حوریہ کے پاس نہیں گیا تھا۔۔ آج کل وہ ویسے بھی الیکشن کی وجہ سے بہت مصروف تھا۔۔ حوریہ اسے کبھی نظر آ جاتی سارے دن میں ۔۔ کبھی کھانے کی میز پر یا کچن میں۔ بہرام کو آج کل کچھ بدلاؤ محسوس ہو رہا تھا۔۔۔ اب پہلے کی طرح اس کہ سارے کام ملازمہ نہیں کرتی تھی۔۔۔ اسے روز صبح فجر کے بعد ورزش کرنے کی عادت تھی۔۔ ورزش کے بعد وہ کچن میں آکر فریش جوس پیتا تھا جو بنانا ملازمہ کی زمہ داری تھی لیکن پچھلے کچھ دنوں سے ملازمہ کی بجائے وہ حوریہ کو جوس بناتے ہوئے دیکھ رہا تھا۔۔
آج بھی یہی ہوا تھا وہ جاگنگ کر کہ کچن میں آیا تو حوریہ جوس بنا رہی تھی۔۔"ملازمہ چھٹی پر گئی ہوئی ہے کیا۔۔؟ "
وہ کافی دنوں بعد اس سے مخاطب ہوا تھا۔۔ حوریہ اس کی بات پر چونکی۔۔"نہیں تو۔۔ "
"تو پھر تم کیوں روز جوس بنا رہی ہوتی ہو۔۔؟ پہلے تو یہ کام ملازمہ کرتی تھی۔۔ "
وہ اسے تنقیدی نظروں سے دیکھتا ہوا بولا"پہلے کی بات اور تھی۔۔ اب بڑی امی نے کہا ہے مجھے آپ کہ سارے کام خود کرنے چاہئیں۔۔ "
وہ مسکراتے ہوئے بولی"اماں بھی تمہیں کیسے کیسے مشورے دیتی رہتی ہیں اور تم بھی فوراََ عمل کرنا شروع ہو جایا کرو۔۔ "
وہ ہنستے ہوئے بولا تو وہ کچھ دیر اسے یونہی دیکھتی رہی۔۔ وہ ہنستے ہوئے کتنا اچھا لگتا تھا۔۔"آپ ہمارے کمرے میں کیوں نہیں آ تے۔۔؟ "
بہرام کرسی پر بیٹھا جوس پی رہا تھا جب حوریہ نے جھجکتے ہوئے سوال کیا۔۔ بہرام نے حیرت سے اسے دیکھا۔۔ اسے حوریہ سے ایسے سوال کی بالکل امید نہیں تھی۔۔"تم میرا انتظار کرتی ہو۔۔؟ "
اس نے سنجیدگی سے پوچھا"ہاں روز کرتی ہوں۔۔ ڈر لگتا ہے اکیلے سونے سے۔۔ "
وہ آہستگی سے بولی"پہلے بھی تو اکیلے سوتی تھی۔۔ "
"اکیلی نہیں سوتی تھی۔۔ بانو کو اپنے ساتھ سلاتی تھی۔۔ "
وہ معصومیت سے بولی"تو اب بھی سلا لیا کرو۔۔ "
"آپ نہیں آئیں گے۔۔؟ "
بہرام کی بات کو نظرانداز کر کہ اس نے ایسے لہجے میں سوال کیا کہ بہرام کو اپنا دل ڈوبتا ہوا محسوس ہوا۔۔ وہ بے اختیار ہی نظریں چراتا اٹھ کر وہاں سے چلا گیا۔۔ اس کہ پاس کہنے کو کچھ نہیں تھا۔۔ حوریہ کے سوال نے اسے لاجواب کر دیا تھا۔۔بہرام کے یوں اس طرح اٹھ کر جانے سے حوریہ کو بہت دکھ ہوا۔۔ اسے امید تھی شاید بہرام اس کی بات مان لے گا لیکن اب اس کی خاموشی سے وہ اندازہ لگا چکی تھی کہ وہ نہیں آئے گا۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"کہاں جا رہے ہو بہرام۔۔؟ "
وہ رات دیر سے گھر آیا تھا۔۔ سارا دن حوریہ کی باتیں اس کہ ذہن میں گردش کرتی رہی تھیں۔۔ اسے احساس ہو رہا تھا جیسے وہ اس کہ ساتھ زیادتی کر رہا ہو۔۔ لیکن وہ مجبور تھا۔۔ اس کے ساتھ بھی تو زیادتی ہی ہوئی تھی۔۔
وہ دیر سے آکر کمرے میں سونے کے لیے لیٹ گیا تھا جب باہر ہوتی بارش نے اسے اٹھنے پر مجبور کردیا۔۔