آج ان کا نکاح تھا اور نکاح کی تقریب بہت بڑے پیمانے پر کی گئی تھی۔۔ حویلی کا ہی بیرونی حصہ اتنا بڑا تھا کہ کہیں باہر جانے کی ضرورت ہی نہیں تھی۔۔ مرد اور خواتین کا الگ الگ انتظام کیا گیا تھا ۔۔
بہرام اپنے کمرے میں تیار ہو رہا تھا جب دروازہ کھلنے پر نیہا کو اندر داخل ہوتا دیکھ کر چونکا۔۔ وہ پوری طرح سے سج دھج کر آئی ہوئی تھی۔۔
"تم یہاں کیا کر رہی ہو نیہا۔۔؟"
وہ اسے یہاں دیکھ کر حیران ہوا۔۔"دیکھنے آئی ہوں کتنی خوبصورت لگ رہی ہے تمہاری نئی دلہن۔۔ "
وہ مسکراتے ہوئے بولی۔۔ اس کی مسکراہٹ کتنی کھوکھلی تھی وہ کوئی بھی جان سکتا تھا۔۔"میں نے تمہیں منع کیا تھا ابھی آنے سے۔۔ "
"تم نے کہا تھا جب یہ سب برداشت کرنے کے لیے خود کو تیار کرلوں تب آ جاؤں۔۔۔ تو کر لیا تیار خود کو آگئی ہوں اپنے دل کو مار کہ۔۔ "
وہ آنکھوں میں آنسو لیے بولی تو بہرام نے آگے بڑھ کر اس کہ دونوں ہاتھ تھامے۔۔"ایسی باتیں کرو گی تو مجھے اپنا آپ تمہارا مجرم لگے گا نیہا۔۔ میں بھی اتنا ہی بے بس ہوں جتنی بے بس تم ہو اس وقت۔۔ "
وہ شرمندگی سے بولا"میرا مقصد ہر گز تمہیں شرمندہ کرنا نہیں ہے بہرام۔۔۔ میں تو بس اپنے دل کے ہاتھوں مجبور ہوں۔۔ "
"مجھ پر یقین رکھو نیہا۔۔ جو مقام تمہارا ہے میری نظر میں۔۔ میرے دل میں وہ حوریہ کا کبھی نہیں ہو سکتا۔۔ تم سے میرا محبت کا رشتہ ہے۔۔ اس سے میرا سمجھوتے کا رشتہ ہے۔۔ دونوں رشتوں میں بہت واضح فرق ہے تم بس مجھ پر یقین رکھو۔۔ جتنا تم میرا ساتھ دو گی میرے لیے اتنا ہی یہ سب آسان ہوگا۔۔۔ "
وہ اسے اپنی محبت کا یقین دلاتے ہوئے بولا تو وہ مسکرائی۔۔"میں ہر لمحہ تمہارے ساتھ ہوں۔۔ جب تک یہ سانس چل رہی ہے تب تک نیہا تمہاری محبت میں گرفتار رہے گی۔۔ "
وہ مسکراتے ہوئے بولی۔۔ اب اس کی مسکراہٹ کھوکھلی نہیں تھی۔ اب وہ دل سے مسکرائی تھی۔۔ اسے بہرام کی باتوں پر پورا یقین تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس نے ایک نظر قدآور آئینے میں اپنا عکس دیکھا۔ وہ کبھی سوچ بھی نہیں سکتی تھی کہ وہ کبھی اتنی خوبصورت بھی لگے گی۔۔ لال رنگ کے عروسی جوڑے میں جو پورا کام سے بھرا ہوا تھا وہ بالکل اپنے نام کی طرح حور لگ رہی تھی۔۔ بھورے بالوں کا جوڑا بنائے چہرے پر سلیقے سے میک اپ کیے۔۔ سر پر کامدار دوپٹہ سجائے وہ بے حد حسین لگ رہی۔۔
آج اس کا دل بری طرح دھڑک رہا تھا۔ بہرام کے بارے میں اس نے پہلے کبھی اس انداز سے نہیں سوچا تھا لیکن اس رشتے کے بعد سے اس کا احساسات بھی بدلنے لگے تھے۔۔۔ وہ بہرام کی نیہا سے محبت بخوبی جانتی تھی لیکن خود کو بھی بہرام کی محبت میں مبتلا ہونے سے روک نہیں پا رہی تھی۔۔ اسے یہ سب بہت عجیب بھی لگ رہا تھا لیکن بہت دلکش بھی لگ رہا تھا۔۔ بس بہرام کے غصے سے وہ زرا خائف رہتی تھی اس لیے اس بات سے ڈر رہی تھی کہ جانے بہرام کا کیا رد عمل ہوگا۔۔
وہ اپنی سوچوں میں گم تھی جب بابا سائیں مولوی صاحب کے ساتھ کمرے میں داخل ہوئے۔۔
![](https://img.wattpad.com/cover/191207687-288-k25776.jpg)