LAST EPISODE (2)

6.5K 409 302
                                    

وہ سب لان میں بیٹھے تھے۔۔ چار سالہ زیان کھیلنے میں مصروف تھا جب سیڑھی پر چڑھتے ہوئے اس کا پیر پھسلا۔۔ سر پر سیڑھی لگنے سے وہ رویا۔۔
اس کہ رونے کی آواز پر حوریہ اور نیہا دونوں ایک ساتھ ہی اس کی طرف بھاگیں۔۔ نیہا نے اگے بڑھ کر اسے اٹھانا چاہا لیکن حوریہ پہلے ہی اسے اٹھا چکی تھی اور اب اپنے ساتھ لگائے اسے خاموش کروانے میں مصروف تھی۔۔۔  نیہا نے انہیں دیکھا۔۔ اس کی آنکھیں نم ہوئیں لیکن وہ اپنی نمی کو اندر دھکیلتی ان کی طرف بڑھی۔۔

"میرے بیٹے کو کہاں چوٹ لگی ہے۔۔ "
وہ زیان کو اٹھا کر بولی تو اس نے اشارے سے اپنی چوٹ کا بتایا ۔۔
ایسا پہلی بار نہیں ہوا تھا۔۔ حوریہ اور بہرام کے بہت چاہنے کے باوجود بھی نیہا کی محرومیت کا احساس نہیں جاتا تھا۔۔ وہ زیان سے بہت محبت کرتی تھی اس کا بہت خیال رکھتی تھی لیکن وہ اس حقیقت کو جھٹلا نہیں سکتی تھی کہ حوریہ اس کی ماں ہے۔۔ وہ اس حقیقت کو جھٹلانا بھی نہیں چاہتی تھی۔۔ حوریہ اس کی ماں تھی وہ اس سے اس کا حق نہیں چھیننا چاہتی تھی۔۔ وہ زیان کو اپنے پاس بلاتی کچھ لمحے اس کہ ساتھ کھیلتی باتیں کرتی پھر حوریہ کو واپس کردیا کرتی تھی۔۔ وہ نہیں چاہتی تھی کہ وہ اسے حوریہ سے دور کرے یا حوریہ کو محسوس ہو کہ وہ اسے چھیننے کی کوشش کر رہی ہے۔۔
نیہا جب بھی زیان کو اٹھاتی تھی اسے ایک عجیب سے احساس ہوتا تھا۔۔
جب پہلی بار زیان نے اسے بڑی ماما کہا تھا تب اس کی آنکھوں میں بہت آنسو آئے تھے۔۔ تب پہلی بار اسے ممتا کا احساس ہوا تھا۔۔ تب سے زیان اسے بڑی ماما جبکہ حوریہ کو چھوٹی ماما کہا کرتا تھا۔۔۔

"کیا ہوا ہے میرے بیٹے کو۔۔ رو کیوں رہا ہے۔۔"
نیہا اسے گود میں اٹھائے خاموش کروا رہی تھی جب بہرام وہاں آتے ہوئے بولا

"بابا ۔۔ میں گر گیا۔۔ "
وہ روتے ہوئے بولا اور بہرام کی طرف بڑھا۔۔ بہرام نے اسے اٹھا کر بہلایا تو وہ تھوڑی دیر میں ہی خاموش ہوگیا۔۔ نیہا اسے بہرام کے حوالے کر کہ اندر چلی گئی۔۔ اتنے سال گزرنے کے بعد بھی وہ خود میں اتنا حوصلہ پیدا نہیں کر پائی تھی کہ بہرام اور حوریہ کو ایک ساتھ دیکھ سکے۔۔  وہ اب بھی وہاں سے ہٹ جاتی تھی جہاں وہ دونوں ایک ساتھ ہوتے تھے۔۔ زیان کی پیدائش کے بعد بھی بہرام کی محبت میں نیہا کے لیے کوئی فرق نہیں آیا تھا۔۔ اس کہ ایکسیڈنٹ کے بعد بہرام نے اس کا بہت خیال رکھا تھا۔۔ وہ اب بھی اس کو ویسے ہی چاہتا تھا جیسے کافی سال پہلے لیکن وہ اب تک اتنا حوصلہ نا پیدا کر پائی تھی کہ اسے حوریہ کے ساتھ دیکھ سکے۔۔ وہ زیان سے بہت محبت کرتی تھی۔۔ وہ حوریہ سے بھی نفرت کا کوئی جذبہ نہیں رکھتی تھی۔۔ زیان کی وجہ سے حوریہ اور اس میں کافی بات چیت بھی ہوجاتی تھی لیکن پھر بھی اس کہ دل کا ایک حصہ خالی تھا۔۔ وہ جب انہیں ساتھ دیکھتی وہ ایک مکمل فیملی کا نظارہ پیش کر رہے ہوتے تھے۔۔ وہ اپنے آپ کو وہاں غیر معمولی سمجھتی تھی اس لیے ہٹ جایا کرتی تھی۔۔ شاید انسان کی زندگی میں مکمل خوشیاں نہیں ہوتیں۔۔ کسی بھی انسان کو مکمل خوشی نہیں ملتی ہر کوئی کسی نا کسی پہلو سے ادھورا رہ ہی جاتا ہے۔۔ نیہا کو اگر اپنی محبت ملی تھی اسے بہرام ملا تھا اس کا ساتھ ملا تھا تو بہت سی چیزیں ایسی بھی تھیں جو اسے قربان کرنا پڑی تھیں۔۔ وہ اب بھی احساس محرومی میں مبتلا ہوتی تھی۔۔ وہ اب بھی کبھی حوریہ کو دیکھ کر اس سے نفرت کرنے کا سوچتی تھی لیکن اب اس نے اپنے دل کو راضی کر لیا تھا۔۔ جو خوشیاں جیسی خوشیاں اسے جتنی بھی نصیب ہو رہی تھیں وہ ان پر شاکر ہوگئی تھی۔۔

WAARIS! (COMPLETED)Onde histórias criam vida. Descubra agora