"سوری شی از نو مور۔۔ "
ڈاکٹر کے منہ سے جیسے ہی یہ الفاظ ادا ہوئے بہرام کو لگا اس کی زندگی وہیں تھم گئی ہے۔۔ اسے اپنی سانس رکتی ہوئی محسوس ہوئی۔۔ بے اختیار ہی وہ لڑکھڑایا اور ایک قدم پیچھے ہوا۔۔
ڈاکٹر یہ کہہ کر ابھی مڑی ہی تھی جب پیچھے سے بہرام کا ہی ہم عمر ایک اور لڑکا ڈاکٹر کی طرف بڑھا۔۔"ڈاکٹر۔۔ میری وائف۔۔ وہ۔۔ وہ کیسی ہیں۔۔؟ "
وہ لڑکا کافی گھبرایا ہوا تھا۔۔ ڈاکٹر اس کی بات پر پلٹی۔۔ ایک لمحے کو اس کی آنکھوں میں الجھن پیدا ہوئی۔۔"آپ دونوں میں سے مسٹر ولید کون ہیں۔۔؟ "
ڈاکٹر کے پوچھنے پر وہ لڑکا فوراََ آگے بڑھا۔۔ بہرام بھی ان کی طرف متوجہ ہوا۔۔"میں۔۔ "
وہ لڑکا گھبراتے ہوئے بولا"سوری مسٹر بہرام۔۔ مجھے نیم سے کچھ مس انڈرسٹینڈنگ ہوگئی تھی۔۔ آپ کی وائف انھی انڈر اوبزرویشن ہیں۔۔۔
اینڈ مسٹر ولید۔۔ سوری ٹو سے یور وائف از نو مور۔۔ "
بہرام سے کہہ کر وہ اس لڑکے کی طرف مڑی۔۔۔ بہرام کو تو چند لمحے اپنی سماعت پر یقین ہی نا آیا۔۔ ایک لمحے کے لیے تو ڈاکٹر نے اس کی جان ہی نکال دی تھی۔۔ وہ کئی وقت تک وہاں ساکت کھڑا تھا۔۔ حوریہ کو کھونے کی سوچ ہی فقط اتنی درد ناک تھی اگر اس کو زندگی میں کبھی کھونا پڑ جائے تو بہرام کو اپنی سانس رکتی ہوئی محسوس ہوئی۔۔"کیا ہوا ہے بہرام۔۔؟ کیا کہا ڈاکٹر نے۔۔۔ "
ریحانہ بیگم جو نوافل ادا کر رہی تھیں بہرام کو ساکت کھڑا دیکھ کر پریشانی سے بولیں۔۔"کچھ نہیں امی۔۔ ابھی اندر ہی ہیں۔۔ "
وہ بہت آہستہ سے بولا تھا۔۔ دل ابھی بھی بہت تیز دھڑک رہا تھا۔۔ ٹانگیں اب بھی کانپ رہی تھیں۔۔تھوڑی دیر بعد دروازہ پھر کھلا۔۔ ڈاکٹر پھر سے باہر آتی دکھائی دی۔۔ بہرام کی سانس ایک بار پھر تھمی۔۔ اس نے آگے بڑھنا چاہا لیکن اس کہ قدم آگے جانے سے انکاری تھے۔۔ دل بہت تیز رفتار سے دھڑک رہا تھا۔۔
ڈاکٹر اس کی طرف آئی۔۔ وہ یونہی ساکت کھڑا تھا۔۔"مبارک ہو مسٹر بہرام۔۔ یو آر بلیسڈ ود آ بیبی بوائے۔۔ "
ڈاکٹر مسکراتے ہوئے بولی۔۔۔ بہرام کئی لمحے بے یقین سا کھڑا رہا۔۔ اسے ہوش تب آیا جب ریحانہ بیگم نے اسے گلے لگایا۔۔"بہت بہت مبارک ہو بہرام۔۔۔ میں بے انتہا خوش ہوں آپ کہ لیے۔۔ اللہ آپ کی خوشی کو نظر بد سے بچائے ۔ "
وہ اسے دعا دے رہی تھیں لیکن شاید بہرام کو کچھ سن ہی نہیں رہا تھا۔۔ اپنی سماعت پر یقین ہی نہیں آ رہا تھا۔۔"امی۔۔ امی کیا یہ سچ کہہ رہے ہیں۔۔؟ میں۔۔ میں واقعی باپ بن گیا ہوں۔۔۔"
وہ ان کہ ہاتھ پکڑے بے یقینی سے بولا"وہ بالکل ٹھیک کہہ رہے ہیں بہرام۔۔ اللہ نے آپ کو نعمت سے نوازہ ہے۔۔ "
وہ مسکراتے ہوئے بولی تو بہرام نے انہیں گلے لگایا۔۔ کئی آنسو اس کی آنکھوں سے نکل کر اس کا چہرہ بھگو گئے تھے۔۔
