وہ کمرے میں داخل ہوا تو حوریہ بیڈ سے ٹیک لگا کر نیم دراز تھی۔۔ اسے کمرے میں داخل ہوتا دیکھ کر حیران ہوئی ۔۔
"آپ یہاں کیوں آ گئے۔۔؟ آپ کو آج نیہا کے پاس رہنا تھا۔۔"
وہ حیران کن لہجے میں بولی"اس وقت تمہیں میری زیادہ ضرورت ہے۔۔"
وہ سنجیدگی سے بولا"لیکن۔۔۔"
حوریہ نے اختلاف کرنا چاہا لیکن وہ اس کی بات کاٹ گیا۔۔"درد تو نہیں ہو رہا۔۔؟ "
"ہو رہا ہے۔۔ "
وہ آہستگی سے بولی"میں پین کلر لے کر آتا ہوں وہ کھا لو پھر نہیں ہوگا۔۔ "
یہ کہتا ہوا وہ اٹھ کر پین کلر لینے چلا گیا۔۔کچھ دیر بعد وہ واپس آیا اور اپنے ہاتھ سے حوریہ کو پانی دیا اور ساتھ دوائی دی۔۔
"چلو سو جاؤ اب۔۔ بہت رات ہوگئی ہے۔۔ "
وہ لیٹنے میں اس کی مدد کرتا ہوا بولا اور خود بھی اس کی دوسری طرف آ کر لیٹ گیا۔۔"مجھے نیند نہیں آ رہی۔۔۔"
وہ منمناتے ہوئے بولی"زیادہ درد ہو رہا ہے تو ڈاکٹر کے پاس چلتے ہیں۔۔ "
وہ فکرمندی سے اس کی طرف کروٹ لیتا ہوا بولا"نہیں اب درد نہیں ہو رہا۔۔"
"پھر کیا ہو رہا ہے۔۔؟ "
"پتا نہیں بس نیند نہیں آ رہی۔۔ "
"اچھا چلو بتاؤ تمہیں کیا چیز پسند ہے۔۔؟"
وہ اس کا ہاتھ تھام کر بولا"مجھے پھول بہت اچھے لگتے ہیں۔۔ گلاب کہ پھول سرخ رنگ کے۔۔ بابا کو بھی بہت پسند تھے۔۔ "
وہ جوش سے بتاتی آخر میں اداس ہو گئی۔۔"بابا ماما بہت یاد آتے ہیں مجھے۔۔ اپنا آپ بالکل اکیلا لگتا ہے۔۔ ان کہ بعد زندگی میں رونق ہی نہیں رہی۔۔ اتنی جلدی کیوں چھوڑ گئے وہ مجھے۔۔ اتنا اکیلا کر گئے۔۔ "
وہ اپنے آنسو روکتی ہوئی بولی"تم اکیلی تھوڑی نا ہو۔۔ ہم سب تمہارے ساتھ ہیں تو سہی۔۔ "
وہ اپنے انگوٹھے سے اس کا ہاتھ سہلاتے ہوئے بولا"آپ سب میرے ساتھ ہیں۔۔ لیکن میرے پاس کوئی بھی نہیں ہے۔۔۔ "
وہ آہستگی سے بولی جبکہ اس کی بات پر بہرام لاجواب ہوگیا۔۔"تمہیں کچھ کھانا بنانا بھی آتا ہے یا بس باتیں بناتی ہو۔۔؟ "
وہ اس کا دھیان بٹانے کی غرض سے بات بدلتے ہوئے بولا"مجھے بہت اچھا کھانا بنانا آتا ہے۔۔ میری کوکنگ بہت اچھی ہے۔۔۔ بس بڑی امی زیادہ کام نہیں کرنے دیتی ہیں ۔۔ "
وہ فخر سے بولی"اچھا میرے لیے تو کبھی کچھ نہیں بنایا۔۔۔ "
وہ ہلکی سی خفگی سے بولا"بنائی تھی اس دن کھیر میں نے۔۔ آپ نے کھا کر پوچھا بھی نہیں کس نے بنائی ہے۔۔ "
وہ اداس ہوتے ہوئے بولی
