"نیہا کہاں ہیں بہرام۔۔؟ "
وہ حوریہ کے ساتھ ناشتے کی میز پر آیا تھا۔۔ ناشتے کے دوران نیہا کی غیر موجودگی پر حسن صاحب نے سوال کیا۔۔"کمرے میں ہو گی بابا سائیں۔۔ "
بہرام کی سمجھ میں نہیں آیا تھا۔۔ پہلے انہوں نے اپنی مرضی سے اس کی شادی حوریہ سے کروائی تھی اور اب پہلی صبح ہی نیہا کے متعلق پوچھ رہے تھے۔۔۔"آئیندہ سے وہ کبھی غیر حاضر نا ہوں۔۔ ہم نے آپ کی دوسری شادی اسی بھروسے پر کروائی ہے کہ آپ دونوں میں اعتدال رکھیں گے۔ ہم نہیں چاہتے کسی ایک کی بھی حق تلفی ہو۔۔ دونوں کو برابر کے حقوق ملنے چاہئیں۔۔ ہمارے ہوتے ہوئے دونوں میں سے کسی سے زیادتی نہیں ہو گی۔۔ "
وہ سنجیدگی سے کہہ رہے تھے۔"آپ نے مجھے شادی پر مجبور کیا میں نے کر لی۔۔ لیکن مزید اب آپ مجھ سے توقع مت کریں کہ میں سب کچھ برداشت کرلوں۔۔ جس سے میرا جیسے دل چاہے گا میں ویسے ہی برتاؤ کروں گا۔۔"
وہ حسن صاحب سے خفا تھا اس لیے غصے سے بولا"آپ کی ناراضگی ہم سے بجا ہے لیکن ہم نہیں چاہتے کہ آپ اپنا یہ غصہ کسی اور پر اتاریں۔ "
وہ ان سنجیدگی سے بولے تو وہ خاموش ہو گیا۔۔
اس سارے دورانیے میں حوریہ بالکل خاموش بیٹھی تھی۔ وہ کچھ کھا بھی نہیں رہی تھی بس یونہی سر نیچے کیے بیٹھی تھی۔"کیا ہوا ہے حور بیٹا۔؟ آپ اداس لگ رہی ہیں۔۔ "
حسن صاحب حور کی طرف متوجہ ہوتے ہوئے بولے"کچھ نہیں بابا سائیں بس اماں بابا کی یاد آ رہی ہے۔۔ "
وہ دھیمے لہجے میں بولی۔۔ نا چاہتے ہوئے بھی اس کی آنکھوں میں بہت سے آنسو آ گئے۔۔
بہرام نے اس کہ نم لہجے پر چہرا موڑ کر اس کو دیکھا تو اس کا چہرہ اپنے آنسو چھپانے کی ناکام کوشش میں بالکل سرخ ہو ہو چکا تھا۔۔"آپ نے ہماری بیٹی کا دھیان رکھنا ہے بہرام ۔۔ اسے کسی چیز کی کوئی کمی محسوس نہیں ہونے دینی۔۔ "
ریحانہ بیگم حوریہ کے آنسو دیکھ کر بولیں تو بہرام اثبات میں سر ہلا کر خاموش ہوگیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ناشتے کے بعد بہرام نا جانے کہاں چلا گیا تھا اسے نہیں پتا تھا۔۔ کمرے میں آ کر حوریہ کافی دیر روتی رہی تھی۔۔۔ اس کا دل عجیب سا ہو رہا تھا۔۔ ہر چیز اسے بری لگ رہی تھی۔۔ بہرام کس قدر خود غرضی دکھا رہا تھا اس کہ معاملے میں ۔۔ وہ اسے اپنی پسند نا پسند کے مطابق ڈھالنا چاہتا تھا لیکن اس کی کوئی بات سننا بھی پسند نہیں کرتا تھا۔۔ ابھی چوبیس گھنٹے بھی نا ہوئے تھے اسے بہرام کی زندگی میں شامل ہوئے اور اس کا دل پہلے ہی اتنا بدگمان ہوگیا تھا بہرام سے نا جانے آگے کیا ہونے والا تھا۔۔
یہی سوچتے ہوئے اس کی آنکھ لگ گئی۔۔ وہ گہری نیند میں تھی جب دروازے پر ہونے والی دستک پہ چونک کر اٹھی۔۔
دروازہ کھولنے پر نیہا کو سامنے دیکھ کر اسے مزید حیرت ہوئی۔۔"آپ یہاں۔۔"
وہ حیرت سے بولی"مبارک دینے آئی ہوں تمہیں۔۔ اور دیکھنے آئی ہوں کیا تم خوش ہو یا میری طرح ہی انگاروں پر جل رہی ہو۔۔ "
اس کہ لہجے میں جانے کیا تھا کہ حوریہ کو بلاوجہ ہی شرمندگی ہونے لگی۔۔
