"اوہ شٹ!میں اپنی بیالوجی کی بک تو کمرے میں ہی بھول گئ میں لے کر آتی ہوں۔" جیسے ہی نور نے دیکھا کہ اقراء جارہی ہے اس نے موقع سے فائدہ اٹھالیا۔
"امممم۔۔صائم مجھے آپ سے ایک بات کرنی ہے۔"
"ہاں تو کریں نور منع کس نے کیا ہے؟"
"وہ مجھے آپ سے کچھ ضروری بات کرنی تھی جو ابھی نہیں ہوسکتی تو میں چاہتی ہوں کہ سب کے سونے کے بعد آپ مجھ سے رات کو چھت پر مل لیں پلیز۔" نور ڈرتے ڈرتے ساری بات کہ گئ۔
"ہاں تو نو پرابلم! ویسے آپ ابھی کیوں نہیں کہ رہی ہیں؟"
"وہ میں نہیں چاہتی کہ اقراء کو پتا چلے، پتا نہیں اس کا سن کر کیا ری ایکشن ہو۔پتا نہیں کہ وہ برا۔۔۔۔"
"اچھا اچھا!بس ٹھیک ہے میں سمجھ گیا ہوں۔"
اتنی دیر میں اقراء آگئ اور اان لوگوں نے پھر سے کام کرنا شروع کردیا۔
*******
"پتا نہیں جاؤں کہ نا جاوں؟ ویسے تو اقراء سو گئ ہے۔چلی ہی جاتی ہوں۔لیکن ایک منٹ پتا نہیں کہ کبھی نہ کبھی جب اقراء کو پتا چلے گا تو کیا کرے گی؟کیا کہے گی؟ نہیں میں بعد میں خود بتادوںگی اقراء کو۔لیکن اگر صائم ہی نا آیا تو؟ نا آیا تو واپس آجاؤں گی۔"یہ سب باتیں وہ اپنے آپ سے کر رہی تھی اور جب اسکے دل کو تسلی ہو گئ تو دبے پاؤں چھت پر چلی گئ۔
********
"وہ آئ کیوں نہیں ابھی تک؟ کہیں دھوکا تو نہیں دے دیا مجھے کہ آنے کا کہہ کر اور خود سو گئ ہو؟ کہیں کسی نے اسے اوپر آتے دیکھ تو نہیں لیا۔کہیں اقراء۔۔۔۔۔؟؟؟؟"
اتنی دیر میں کسی نے زور سے چھت کے دروازے پر ہاتھ مارا جس کی وجہ سے صائم کی بات کٹ گئ۔
"اتنی دیر بعد آئ ہیں آپ خیریت ہے نہ اور اتنی زور سے دروازے پر ہاتھ کیوں مارا؟"
"وہ۔۔وہ۔۔اقراء لیٹ سوئی تھی اور جہاں تک بات ہے دروازے کی تو سوری ایسا کرنا نہیں تھا غلطی سے ہاتھ لگ گیا۔"
"خیر۔" "ہممم۔۔"
"ااا۔۔۔او میرا مطلب ہے کہ آئیں نور بیٹھیں!" صائم نے اسے پااس پڑے بینچ پر بیٹھنے کو کہا۔
"شیور!" کافی دیر دونوں کے درمیان خاموشی چھائی رہی۔ پھر ایک دم نور نے خاموشی کے حصار کو توڑ دیا اور بول پڑی۔
"چلیں اااا۔۔۔۔اپنےاپ کو انٹروڈیوس کراتے ہیں۔"
"ہمم۔۔اوکے۔ لیکن پہلے آپ!"صائم نے کہا۔
"اسکے! میرا نام ماہنور جنید میر ہے۔اور میں میڈیکل کے سیکنڈ ائیر میں ہوں۔اینڈ۔۔۔میرے بھائ ہیں اور میں اکلوتی ہوں۔"
"اوررر؟؟" صائم نے دلچسپی لیتے ہوئے پوچھا۔
"اور بسس!" نور نے سادگی سے جواب دیا۔
"اوکے اب میں بتاتا ہوں۔ میں اپنے ماں باپ کا سب سے بڑا بیٹا ہوں۔میرا نام صائم علی شیخ ہے۔اور میں اجکل جاب ڈھونڈ رہا ہوں۔ اینڈڈڈ۔۔۔میری ایک چھوٹی بہن ہے "صفا"اور میں ان میرڈ بھی ہوں۔"😜
"اااا۔۔۔میں ایک چیز تو بتانا ہی بھول گئ۔" نور نے زور دار آواز میں کہا۔
"اچھاااا اور وہ کیا؟"صائم نے نور کے انداز میں پوچھا۔
"اور وہ یہ کہ میں انٹیلیجنٹ،خوبصورت اور سمجھدار بھی ہوں۔"
اور پھر دونوں نے ایک زور دار قہقہہ لگایا اور پھر شرمائے سے ہوگئے۔
"اچھا یہ بتائیں کہ آپکی عمر کیا ہے؟"
"بری بات!"
"کیوں!!؟؟" صائم نے پریشان ہوتے ہوئے پوچھا۔
"کچھ نہیں پر لڑکیوں سے ان کی عمر نہیں پوچھتے!"
دونوں پھر سے ہنس دئیے اور صائم ہنستے ہنستے کہہ رہا تھا " اچھا اچھا ٹھیک ٹھیک!"
"ایک منٹ ایک منٹ آپ ہنس رہے ہیں؟"
"ہنس رہے ہیں مطلب؟"
"مطلب کہ اقراء تو کہہ رہی تھی اپکو ہنسنے کیلئے رشوت دینی پڑے گی؟"
صائم نور کی یہ بات سن کر ہنس دیا۔ "نہیں بھئ ایسا نہیں ہے۔ میں ہنستا ہوں۔یہ اقراء بھی نہ۔"
" ہممم۔" نور ہلکا سا مسکرا کر چپ ہو گئ۔
"ویسے وقت کیا ہوگیا ہے؟"نور نے پوچھا۔
"اممم۔۔دو بجنے والے ہیں۔"
"اچھا ٹھیک ہے پھر میں چلتی ہوں۔بائے!"
"چائے!" نور جانے لگی تو صائم ایک دم بولا "اچھا سنو!"نور نے صائم کی آواز پر ایک دم مڑ کر دیکھا۔
"جی؟"
"کل ملوگی؟" نور کے چہرے پر ایک سچی اور گہری مسکراہٹ واقع ہوگئ۔ "ااا۔۔ہممم۔۔شاید"
(جاری ہے)
YOU ARE READING
روشنی(Complete)
Romanceیہ ایک فرضی کہانی ہے جو ک ایک لڑکی رانیہ کے بارے میں ہے۔ دراصل یہ رانیہ اور صائم کی محبت بھری کہانی ہے۔اس لیے پڑھئے اور کہانی کا مزہ لیجئے۔اور مجھے کمنٹ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں 😇