قسط نمبر 13

146 29 32
                                    

"یہ رانیہ کی ہیں!"نور گھبرا گئ ۔

"کون رانیہ؟"

"رانیہ،جس سے میں بہت پیار کرتا تھا۔"

"کون؟"

"تھی یار ایک لڑکی!جس پر میں نے اپنا سب کچھ لٹا دیا تھا۔پھر ہمارے درمیان کوئ اور آگیا اور ہمارے درمیان غلط فہمیاں پیدا ہوگئیں۔لیکن مجھے لگتا ہے کہ اسکی طرف سے پیار کم ہوگیا تھا کیونکہ میں اس پر بہت شک کرتا تھا۔ایکچلی!کوئ درمیان میں آیا نہیں تھا میں لے آیا تھا۔اور مجھے اس بات کا بہت افسوس ہے۔"

"توکیا ہوا اب معافی مانگ لیں اس سے!"

"نہیں مانگ سکتا!"

"کیوں؟"نور نے بڑی حیرانی سے پوچھا۔

"کیونکہ وہ اب اس دنیا میں نہیں ہے۔"

"Whattt??"

"Yess!"

"لیکن اسے ہوا کیا تھا؟"

"ایک دن ہماری فرینڈ نے پارٹی رکھی تھی۔وہاں پر وہ تیسرا جو ہمارے درمیان آیا تھا آیا ہوا تھا۔اور وہ رانیہ کے ساتھ فری ہورہا تھا۔بس پھر مجھ سے برداشت نہیں ہوا اور اسکا گریبان پکڑا اور اسے زمین پر گرا دیا۔اور اسی وقت اس خبیث آدمی نے گن نکال لی اور میری طرف کرلی۔رانیہ ڈر کر میرے سامنے اگئ۔"

"پھر؟"نور کی آنکھوں میں آنسو جمع تھے جو بالکل گرنے کہ در پر تھے۔۔

"پھر کیا!اس خبیث آدمی نے فائر کردیا اور پھر۔۔۔۔"

"پھر کیا گولی رانیہ کو لگ گئ؟"اور اب کی بار نور رو پڑی اور آنسوؤں کی لڑی اسکے چہرے کو بھگا گئیں۔ساتھ ہی ساتھ صائم نے اپنے دائیں ہاتھ سے اپنے آنسو پونچھے۔

"ہاں وہ گولی اسکے گردے میں لگ گئ۔اور وہ خبیث آدمی وہ گن میرے ہاتھ میں دے کر بھاگ گیا اور رانیہ وہیں پر بے ہوش ہوگئ۔"

"اسکے گھر والوں کو آپکا پتا تھا؟"

"نہیں گھر والوں کو تو نہیں پر اسکی دوستوں مجھیں جانتی تھیں،ثناء وغیرہ ان دوستوں نے مجھ پر الزام لگا دیا اور مجھے اسکے جنازے میں بھی نہیں آنے دیا۔" نور مستقل رو رہی تھی اور جیسے ہی اسکا آنسو تھوڑی تک پہنچتا وہ پونچھ لیتی۔

"تو اپکو جیل وغیرہ نہیں بھیجا ان لوگوں نے؟"

"نہیں اسکے گھر والے مجھ پر بغیر دیکھے مہربان ہوگئے تھے۔انھوں نے بات کو دبا دینا ہی مناسب سمجھا۔"

"یہ رانیہ کے گھر والوں کے پیغامات آپ تک پہنچاتا کون تھا؟"

"ثنا اور اقرا!"

"اقراء کو سب کچھ پتا تھا؟"

"ہممم۔۔۔نور!"صائم نے نور کو مخاطب کیا۔

"ہاں!" نور جو سر جھکائے روئے جارہی تھی اور ساتھ صائم کو سن رہی تھی،سر اٹھایا اور آنسو پونچھ کر صائم کو دیکھا۔

"نور!آپ یہ سب سننے کے بعد مجھے چھوڑ تو نہیں دیں گی؟"

"صائم میں اپکو قبول بھی کیسے کروں،اگر میرے مرنے کے بعد آپ کوئ اور لے آئے تو؟ جیسے رانیہ کے بعد مجھے اپنی زندگی میں جگہ دے رہے ہیں!"

"نہیں نور ایسا بالکل بھی نہیں ہوگا۔اپکو پتا ہے آپ سے پیار کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ آپکی عادتیں،اور تھوڑی بہت شکل وغیرہ رانیہ سے ملتی ہے۔پہلی نظر میں تو میں اپکو رانیہ ہی سمجھا تھا۔پلیز نور مجھے نا چھوڑیں۔"

"ہممم۔۔۔سوچوںگی!خیر بارش رک گئ ہے۔ وی شلڈ گو!"

"ہمم۔۔۔"پھر وہ دونوں گھر کی طرف نکل گئے۔

*********
جب نور گھر پہنچی تو اسکی امی پیکنگ کر رہی تھیں۔نور کو دیکھ کر ایک دم کھڑی ہوگئیں اور اسے جاکر گلے لگا لیا۔

"نور!میری بچی!کدھر چلی گئ تھی؟"

"امی،تیز بارش کی وجہ سے دیر ہوگئ ورنہ میں نے آجانا تھا۔

"اچھا ٹھیک ہے! چلو ایک کام کرو جلدی سے تیار ہوجاو۔"

"لیکن کیوں؟"

"ارے کیوں کیا مطلب ہے،دو دن بعد تمھارا آپریشن ہے اس لئے۔"

"امی اگر ہم نا جائیں تو؟"

"دماغ خراب ہوگیا ہے کیا تمھارا؟تمھاری صحت کا سوال ہے،میں تو رسک نہیں لے سکتی۔"

"امی پلیز!یہ آپریشن تو خود رسکی ہے!امی پلیز!میں مرجاوں گی اگر یہ آپریشن ہوگیا تو!نہیں،میں مرنا نہیں چاہتی!"

"نہیں کچھ ہوگا اگر اسی حالت میں زندہ رہی تب بہت کچھ ہوسکتا ہے۔"

*********

"صائم بھائ!کدھر تھے اپ؟اپکو پتا ہے آپکی وجہ سے مما کتنی پریشان تھیں۔" صفا نے کہا۔

"ہاں یار!بس دوست کی طرف تھا،اسکے ساتھ ہوتا ہوں تو ٹائم کاا پتا ہی نہیں چلتا۔" صائم نے بیڈ پر بیٹھتے ہوئے کہا۔

"اچھا جی!خیر سے کیا نام ہے آپکی دوست کا؟"

"آپکی نہیں،اپکا!لڑکا ہے وہ!"

"اچھا جی! بتاؤں گی میں بھابھی کو کہ آپ ان کو لڑکا کہہ رہے تھے۔"

"کون بھابھی؟"صائم نے نظریں چراتے ہوئے کہا۔

*********
Finally rania ki entry ho hi gayi.hope u all like it.plz vote karain, comment karain or Mera hosla barhain nahi to is k bad or nhi likhoongi

                                            روشنی(Complete)Tahanan ng mga kuwento. Tumuklas ngayon