"excuse me Dr!"
"Yess!"
"Dr!Noor has regained consciousness!"
"What!how's this possible?"
"I don't know but she is repeatedly saying thanks to God."
"Ok IAM coming!"
ڈاکٹر نے نور کو جاکر دیکھا تو وہ چھت کی طرف دیکھ کر رو رہی تھی۔
"Noor are u ok?"
"Yess!"ڈاکٹر کی آواز پر نور نے ڈاکٹر کی طرف دیکھا۔
"Oh my God that's unbelievable!"
ڈاکٹر نے نور کو پین کلر لگا دیا کیونکہ اسکے جسم میں کافی درد تھا۔ڈاکٹر باہر آئے تو نور کے ابو انکے پاس اگئے۔
"Noor has regained consciousness!"
"What! Alhumdulillah!"
نور کی امی(جو سکتے میں بیٹھی تھیں)کو جھنجھوڑتے ہوئے نور کے ابو نے خبر سنائی۔
"کیا سچ میں!"
"ہاں!"نور کی نے اللہ کا پرزور شکر ادا کیا۔
"ہم نور سے مل سکتے ہیں؟"
"ڈاکٹر کہہ رہے ہیں کہ تھوڑی دیر میں مل سکتے ہیں۔"نور کی امی کی خوشی کوئی انتہا نا تھی۔
*********
کچھ دیر میں وہ لوگ نور سے ملنے چلے گئے۔اقراء نے نور کو دیکھنے کیلئے وڈیو کال کی۔دوسری طرف صائم کی خوشی کی بھی کوئ حد نہیں تھی۔وڈیو کال ریسیو کرکے نور کے آگے کر دی گئی۔نور نے آدھی ادھوری آنکھیں کھول کر باری باری نظر صائم اور اقراء پر ڈالی۔
"اسلام علیکم نور آپی!"نور کوئی جواب نہیں دے رہی تھی۔نور کے دل میں صائم کو دیکھ کر بس یہی خیال آرہا تھا کہ کاش اسے ہوش نا،اب وہ صائم کا سامنا کیسے کرے گی۔
"کاش کہ میں ہوش میں ہی نا آتی!"
"نور آپی کیوں؟ایسے کیوں کہہ رہی ہیں۔پلیز ایسا نا کہیں،صائم بھائ سمجھائیں نہ انھیں!"اقراء روتے ہوئے صائم سے التجا کر رہی تھی۔
"ہاں نور پلیز اللہ کا شکر ادا کرو۔تمھیں پتا بھی نہیں ہے ہم تمھاری وجہ سے کتنا پریشان تھے۔"تھوڑی دیر بات کرکے فون بند کر دیا گیا۔
شام کو نور کو چھٹی ہوجانی تھی۔اس سے پہلے اس کے کچھ ٹیسٹ ہونے تھے۔ٹیسٹ ہوگئے اور رپورٹ بھی اگئی۔
"Ammm.....one more bad news for u!Noor can never be a mother!"
"ہائے اللہ خیر!"نور کی امی کے آنسو پھر سے ٹپکنے لگے تھے۔نور االگ حیران اور پریشان تھی۔خیر اگلے دن کی انکی فلائٹ تو وہ لوگ واپس پاکستان اگئے۔
*********
"یار!کدھر رہ گئے یہ لوگ!"صاائم،اقراء اور اسکی بہن ایئرپورٹ پر نور کا انتظار کر رہے تھے۔جیسے ہی اقراء نے نور کو دیکھا زور سے جاکر اسکے گلے لگ گئی۔دوسری طرف صائم کے دل میں بھی لڈو پھوٹ رہے تھے۔صائم کے ہاتھ میں پھولوں کا گلدستہ تھا۔اقراء کی بہن بھی نور سے گلے ملی۔صائم نے نور کے آگے گلدستہ کردیا لیکن دونوں نے ایک دوسرے سے نظریں چرائیں۔
"نور آپی چلیں؟"
"کہاں چلیں؟"
"میرے ساتھ میرے گھر اور کہاں؟"
"ارے نہیں ابھی تو میں آئی ہوں،ابھی مجھے گھر جانے دو"
"نہیں نہ نور اپی! پلیز نہ چلیں"
"ہاں نہ نور چلو"اقراء کی بہن نے کہا۔
*********
"نور آپی دوائی لے لی آپ نے؟"
"ہمم۔۔۔لی لی ہے!"نور نے بیڈ پر سیدھا بیٹھتے ہوئے اور کراہتے ہوئے کہا۔
"اچھا ٹھیک ہے میں صائم بھائی سے پڑھنے جا رہی ہوں۔"
"ہمم۔۔ٹھیک ہے۔"اقراء کے جاتے ہی نور ایک گہری سوچ میں پڑ گئی۔
"کیا اب میں صائم سے مل بھی نہیں سکوں گی۔کیونکہ پہلے تو اقراء کے ساتھ پڑھنے جاتی تھی تو مل لیا کرتی تھی اور اب۔۔۔اور اگر میں نہیں ملوں گی تو کیا وہ خود بھی نہیں آئے گا۔ناراض ہوگا یقینا کیونکہ میں نے اسے نہیں بتایا۔اف میرے خدایا کیا بنے گا میرا؟"
*******
"میرا کام ہوگیا!میں جارہی ہوں ویسے بھی نور آپی میرا انتظار کر رہی ہوں گی۔"
"ااا۔۔۔اقراء!"صائم نے دروازہ سے جاتی اقراء کو مخاطب کیا۔
"جی!"
"میں سوچ رہا ہوں میں بھی چلوں تمھارے ساتھ!"
"ہاں تو چلیں اپکو کوئی منع کر سکتا ہے بھائی صاحب!"
*********
نور کی آنکھ لگی تھی تو کچھ آوازوں سے نور کی آنکھ کھل گئی۔وہ صائم اور اقراء کی آوازیں تھیں۔صائم اور اقراء بازو میں بازو ڈال کر بالکل کپل کی طرح آرہے تھے۔نور کو کافی عرصے بعد جلن محسوس ہوئی تھی۔"اسلام علیکم!"نور نے صائم اور اقراء کو دیکھ کر سلام کیا۔
"اا۔۔۔وعلیکم اسلام!"صائم نے جواب دیا۔
"صائم بھائی آپ بیٹھیں میں آپ دونوں کیلئے کچھ لے کر آتی ہوں!"
"ہممم۔۔اوکے"صائم نے نور کی طرف دیکھتے ہوئے اقراء کو جواب دیا۔صائم کے دیکھتے ہی نور نے سر جھکا لیا۔کافی دیر دونوں میں خاموشی رہی۔
"کیسے ہیں اپ؟"
"ٹھیک!"جواب دیتے ہوئے صائم نے موبائل استعمال کرنا شروع کردیا۔
"ناراض ہیں؟"صائم نے جواب نہیں دیا۔
"ناراض ہیں؟"نور نے پھر پوچھا۔
********/
YOU ARE READING
روشنی(Complete)
Romanceیہ ایک فرضی کہانی ہے جو ک ایک لڑکی رانیہ کے بارے میں ہے۔ دراصل یہ رانیہ اور صائم کی محبت بھری کہانی ہے۔اس لیے پڑھئے اور کہانی کا مزہ لیجئے۔اور مجھے کمنٹ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں 😇