قسط نمبر 14

160 29 23
                                    

"اچھا جی! بھائ آپ سب سے جھوٹ بول سکتے ہیں پر مجھ سے نہیں۔پلیز بتائیں نہ دیکھیں نہ نور آپی بھی اقراء کو سب کچھ بتاتی ہیں۔ اور اقراء ان کو۔دے بوتھ آر لائک سیکریٹ کیپر اوف ایچ ادر! مجھے بھی سیکریٹ کیپر چاہیے ہے!"

"اچھا میری ماں سن!ہے ایک لڑکی۔"

اوووووو۔۔۔ ویسے میں بتاوں اسکا نام؟"

"بتاو؟"

"ماہنور!"

"کیا!تمھیں کیسے پتا؟"

"کیا واقعی ہی ماہنور؟میں نے تو تکا لگایا تھا!"یہ کہتے ہی صفا نے زور زور سے ہنسنا شروع کردیا۔صائم نے صفا کے بازو پر زور دار تھپڑ مارا۔

"ہاں ویسے اسکا نام ماہنور ہی ہے۔وہ گوری رنگت،کالے لمبے بال،پتلی دبلی،سلجھی ہوئی۔۔۔"

"ایک منٹ،ایک منٹ!کہیں آپ نور آپی کی بات تو نہیں کر رہے ہیں؟"صفا نے صائم کی بات کاٹتے ہوئے پوچھا۔صائم صفا کی بات سن کر نیچے منھ کرکے مسکرادیا۔

"اوہ مائی گاڈ!سیریسلی!آف بھائ کتنی اچھی چوائس ہے آپکی!"

"دیکھ لو بس!" صائم نے سر سہلاتے ہوئے کہا۔

"ہونے والی شادی مبارک ہو بھائ!"یہ کہتے ہوئے صفا نے صائم کو گلے لگا لیا۔

                           *********
نور کا دل دھڑک رہا تھا اور اسکے منھ سے بس اللہ کا نام نکل رہا تھا۔وہ اور اسکے والدین جہاز میں بیٹھ گئے تھے۔ڈرتے ڈرتے کب نور کی آنکھ لگ گئی اسے پتا ہی نہیں چلا۔

                       *******

نور کی میت رکھی ہوئی تھی اور سب اس کے آس پاس بیٹھ کر رورہے تھے اور دوسری طرف صائم دلہا بن رہا تھا کیونکہ وہ نور کی موت سے بے خبر تھا۔پیچھے سے ایک دم صائم کی بہن صف آتی ہے اور صائم کو آکر بتاتی ہے کہ نور مر گئ ہے۔اور ایک دم ڈر کر نور کی آنکھ کھل گئی۔تب جہاز اپنی منزل پر اترنے والا تھا۔

                          *******
اگلے روز جب اقراء کالج سے گھر واپس آئی تو صائم پہلے سے اسکے کمرے میں موجود تھا۔

"ا۔۔۔اج نور نہیں ائ؟"

"نہیں!"اقراء کی آنکھوں میں آنسو تھے جو کہ صائم کے پوچھنے پر پھسل کر تھوڑی تک چلے گئے۔

"کیا ہوا ہے اقراء؟تم رو کیوں رہی ہو؟"صائم نے سر جھکائ اقراء کے کندھے پکڑتے ہوئے پوچھا۔

"و۔۔و۔وہ نور اپی۔۔۔"اقراء نے سسکیاں لیتے ہوئے کہا۔

"کیا نور اپی؟کیا ہوا ہے نور کو،بتاو نہ!"

"نور آپی کا آپریشن ہے کل لندن میں!"

"آپریشن ہے وہ بھی لندن میں!پر کس چیز کا؟"

"گردے کا!"

"گردے کا!لیکن کل تو ہم ملے تھے،ٹھیک تھی وہ!"اقراء نے اپنی دھن میں صائم کی بات پر غور نہیں کیا۔

"اپکو پتا ہے نور آپی زیادہ چل بھی نہیں سکتی تھیں،اگر زیادہ چل لیں تو انکا سانس پھولنے لگتا تھا۔"

"ہممم۔۔۔"

اقراء کی اس بات پر صائم کو چھت والا واقع یاد ایا،جب نور سیڑھیاں چڑھ کر آئ تھی اور اس کا سانس پھول رہا تھا اور اسی دھن میں اس نے اپنا ہاتھ دروازے پر مارا تھا۔

"تو اس میں رونے والی کیا بات ہےاقراء،ان شاء اللہ وہ ٹھیک ہو جائے گی۔"اقراء کے آنسو پونچھ کر صائم نے اقراء کو گلے لگا لیا اور گلے لگاتے ہی رونے لگا۔

                           *******
"Hmm... blood pressure is high!we can't do operation till the Blood pressure controls!"

نور کا ڈر کے مارے بی پی ہائی ہوگیا تھا۔اخرکار شام تک اس کا بی پی قابو میں اگیا۔اور ڈاکٹر آپریشن کی تیاری کرنے لگے۔نور کو انستھسیہ انجیکشن کے ذریعہ دے دیا گیا جس کی وجہ سے وہ بے ہوش ہوگئ۔اسکے بعد کوئ درد کوئ تکلیف محسوس نا ہوئ نور کو۔

                        ********
"اسلام علیکم آنٹی!"صائم نے نور کی امی کو نور کی خیریت کیلیئے فون کیا۔

"وعلیکم اسلام بیٹا!"

"آنٹی میں صائم! کیسی ہیں آپ اور نور؟"

"ہاں بیٹا میں پہچان گئ ہوں۔اور میں بالکل ٹھیک ہوں الحمد للّہ!"

"اور آنٹی نور؟"صائم نے پھر پوچھا۔

"نور؟بیٹا اسکا تو ابھی آپریشن چل رہا ہے،بس دعا کرو کہ میری بیٹی کو زندگی مل جائے". یہ کہتے ہوئے نور کی امی رو پڑیں۔

"آنٹی اآپ پریشان نا ہوں! ٹھیک ہو جائے گی وہ۔انشاءاللہ!پلیز آنٹی آپ ہمت نا ہاریں۔"اتنی دیر میں ڈاکٹر باہر اگئے۔نور کے امی ابو اٹھ کر ڈاکٹر کے پاس چلے گئے۔امی کے کان پر ابھی بھی فون لگایا ہوا تھا کیونکہ صائم نے فون نہیں کاٹا تھا۔

                         *********

Umeed haa k ap sab ko ye episode pasand ayegi.plz vote karain, comment kaarain.bcz I need ur support 💞

                                            روشنی(Complete)Where stories live. Discover now