نور جاکر لیٹی تو اس کے ذہن میں صائم کی باتیں گردش کرنے لگیں اور پھر مسکراہٹ تو جیسے اس پر ہاوی ہونے لگی لیکن پھر اسے اقراء کا خیال آیا تو اس نے صائم کا خیال جھٹک دیا۔
*******
دونوں کالج سے آکر سیدھی کمرے میں کپڑے تبدیل کرنے چلی گئیں۔ پھر کپڑے تبدیل کرکے دونوں کھانا کھانے لگیں ۔کھانا بڑی خاموشی سے کھایا گیا۔کھانے کے بعد دونوں کمرے میں کتابیں لینے گئیں کیونکہ معمول کے مطابق اقراء نے صائم سے پڑھنا تھا۔اور نور اقراء کا ساتھ دینے کیلئے صائم سے پڑھنے چلی جاتی تھی۔ایک دم نور نے دروازے سے جاتی اقراء کو مخاطب کیا۔
"اقرا!" "ہاں!"
"مجھے تم سے ایک بات کرنی ہے۔"
"جی نور آپی کریں۔"
"اقراء وہ۔۔۔۔۔"
"کیا ہوا ہے؟ نور آپی پلیز بتائیں نہ!"
"اقراء وہ کل رات کو نہ میں صائم سے ملی تھی۔"
"ہاں وہ تو میں بھی ملی تھی چائے پر۔"
"افو! اقراء چائے پر نہیں چھت پر!"
"کیوں!!؟؟" اقراء نے غصے اور حیرانی کے ملے جلے تاثرات دئے۔
"اقراء کیونکہ میں تمھارے لئے بات کرنا چاہتی تھی اس سے۔لیکن شاید پہلی ملاقات کی وجہ سے نہیں کر پائ۔ آئ ایم سوری اقراء! اگر تمھیں برا لگا تو اب نہیں ملوں گی۔" اقراء کا منھ کھلا کا کھلا رہ گیا۔
"کیا ہوا اقراء؟" نور نے اقراء کو جھنجھوڑتے ہوئے پوچھا۔
"نور آپی تف ہے آپ پر! نہیں مطلب ملی تھی اور کوئ خاص بات بھی نہیں کی۔نور آپی سوری کی کوئ بات نہیں ہے۔مجھے کوئ اعتراض نہیں ہے۔اپ جائیں اور آج پلیز صحیح سے بات کرے گا۔" نور اسے حیرانی سے دیکھ رہی تھی۔
"اقراء پر بس ایک شرط ہے۔"
"وہ کیا؟"
"وہ یہ کہ تم نہیں اوگی اور باتیں بھی نہیں سنوگی۔"
"آف اوکے جی! نہیں اتی، نہیں سنتی۔ اور کچھ؟"
"نہیں بس اتنا ہی۔ آئ لو یو اقراء!" یہ کہہ کر نور نے اقراء کو زور سے گلے لگا لیا۔
******
"آف شکر ہے میرا کام تو ہوگیا میں چلتی ہوں۔نور آپی آپکا کتنا رہ گیا ہے؟" کام کرتی نور نے سر اٹھا کراقراء کو دیکھا۔
" یار بس تھوڑا سا رہ گیا ہے تم چلی جاؤ میں آجاؤں گی۔"
"اوکے!" یہ کہہ کر اقراء چلی گئ اور اس کمرے میں صرف صائم اور اقراء رہ گئے تھے۔ دونوں کے درمیان کافی خاموشی رہی۔اتنی دیر میں نور کا کام ہوگیا تو نور آٹھ کر جانے لگی۔
"ااممم۔۔۔ نور!"
"ہمم؟ کیا ہوا بولیں صائم؟"
"نور آج ملیں گی چھت پر؟" صائم ہچکچاتے ہوئے پوچھا۔
"جی! آج بھی مجھے آپ سے ضروری بات کرنی ہے۔"
"ہاں اوکے! میں فری ہوں۔"
" تھینک یو!"نور نے رونی سی شکل بنا کر کہا۔
"نو پرابلم!" صائم نے سرسری سا جوب دیا۔
*******
رات کے ساڑھے گیارہ بج رہے تھے۔اقراء سو گئ تھی۔نور کو یہ سوچ کر نیند نہیں آرہی تھی کہ اس نے صائم سے ملنا تھا۔ لیکن پھر اس نے ہمت کرکے چھت پر جانے کی ٹھان ہی لی۔وہ آہستہ سے اٹھی اور چھت پر جانے لگی۔
********
"کدھر رہ گئ؟ کل بھی لیٹ ہوگئ تھی۔اف یہ لڑکی!یہ تو لیٹ ہونے میں اقراء سے بھی آگے ہے۔" صائم ٹہلتے ہوئے بڑبڑا رہا تھا کہ اچانک نور اگئ۔
"آف! اتنی لیٹ۔! تمھیں اندازہ بھی ہے کہ میں تمھارے لئے کب سے ویٹ کر رہا ہوں۔" نور کچھ بولنے لگی تو صائم نے اسکی بات کاٹ دی۔
"نہیں مطلب کیا اگلے بندے کو تم نے اپنا نوکر سمجھا ہوا ہے۔مطلب بات بھی تمھاری ہے اور لیٹ بھی تم ہی او۔ مجھے تم سے بات ہی نہیں کرنی ہے۔" صائم یہ کہہ کر جانے لگا تو نور نے اس کا بازو پکڑ کر روکنے کی کوشش کی پر صائم نے نہ سنی اور وہاں سے چلا گیا۔نور اپنا سر پکڑ کر بینچ پر بیٹھ گئ۔
*******
منھ پھلائ نور بیگ اٹھائے جانے لگی تو اقراء نے اسے مخاطب کیا : "نور اپی! کیا ہوا ہے؟" آپکا موڈ کیوں اوف ہے؟"
"کچھ نہیں ہوا!"
"بتائیں نہ نور اپی!" نور اسے مستقل اگنور کرے جارہی تھی۔
"نور آپی بتئیں ں ں ں!!!"
"کچھ نہیں ہوا یار! اور ہاں آج میں تمھارے ساتھ نہیں آؤں گیخبردار جو مجھے فورس کیا تو!"
اقراء کے منھ پر حیرانی اور دکھ کے ملے جلے تاثرات تھے۔اور نور اپنی بات کہہ کر جا چکی تھی۔
(جاری ہے)
*****
میری اپنے ریڈرز سے گزارش ہے کہ میری قسط کو ووٹ کریں اور کمنٹ میں بتائیں کیسی تھی۔
YOU ARE READING
روشنی(Complete)
Romanceیہ ایک فرضی کہانی ہے جو ک ایک لڑکی رانیہ کے بارے میں ہے۔ دراصل یہ رانیہ اور صائم کی محبت بھری کہانی ہے۔اس لیے پڑھئے اور کہانی کا مزہ لیجئے۔اور مجھے کمنٹ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں 😇