"صائم میں آپ سے بات کر رہی ہوں!"اس بار نور نے کچھ اونچی آواز میں کہا تھا۔
"اا۔۔ہاں کیا کہہ رہی ہو؟"
"مم!کچھ نہیں !"جب نور نے صائم کی توجہ دوبارا موبائل کی طرف ہوتی دیکھی تو خاموش رہنا ہی مناسب سمجھا۔کافی دیر خاموشی کے بعد صائم بول پڑا۔
"اگر میں تمھیں بتاو بھی نہ تو تمھیں کوئی فرق نہیں پڑنا۔"صائم موبائل سائیڈ پر رکھتے ہوئے کہا۔نور جو آنکھیں بند کرے اور بیڈ سے ٹیک لگائے بیٹھی،اس نے ایک دم صائم کی آواز پر آنکھیں کھولیں۔
"کیوں؟"نور نے سادگی سے پوچھا۔
"کیونکہ تم ڈھیٹ ہو۔یار نہیں مطلب کیا تمھیں مجھ پر زرا ٹرسٹ نہیں تھا۔ہاں صحیح ہے!نہیں غلطی تمھاری نہیں ہے غلطی میری ہے میں ہی ٹرسٹ ورتھی نہیں ہوں۔میں نے کبھی یہ احساس نہیں ہونے دیا کہ تم مجھ پر ٹرسٹ کر سکتی ہو۔ائ ایم سوری یار۔"یہ کہہ کر صائم اپنے گلے میں موجود آنسوؤں کے گولے کو اندر رکھتے ہوئے اٹھ کر جانے لگا تو نور نے اسکا پیچھے سے ہاتھ پکڑ لیا اور اسے کھینچ کر بیڈ پر بٹھا دیا۔
"صائم آپ میری بات سنیں آپ کیوں اپنے اپکو قصور وار ٹھہرا رہے ہیں؟کیوں یار!"نور بولتے بولتے رو پڑی۔
"یار رو کیوں رہی ہو؟لگتا ہے تمھیں پتا لگ گیا ہے کہ میں تمھارے آنسوؤں کے آگے پگھل سکتا ہوں۔"صائم نے نور کے آنسو پوچھتے ہوئے کہا۔
"یار رو نہیں تو اور کیا کروں،اپ سمجھتے ہی نہیں ہیں میری بات!کیسے بتاؤں نہیں چھوڑ سکتی ہوں اپکو!اور اگر میں اپکو بتا دیتی تو آپ مجھے چھوڑ دیتے جو میرے لئے اس بیماری سے بڑی بات ہے۔"نور نے اپنے گالوں پر ٹپکتے آنسو کو پوچھتے ہوئے کہا۔
صائم کو نور پر ترس آرہا تھا۔"کین آئی ہگ یو؟"نور وہ پہلی لڑکی تھی جس سے صائم نے اجازت مانگی تھی گلے لگنے کی۔
"نو یار!شادی کے بعد پلیز!یہ سب حرام ہے!سوری!"نور بہت معصومیت سے کہہ رہی تھی۔
"نو نیڈ یار!آئ انڈرسٹینڈ یور فیلنگس!"اتنے میں اقراء جوس اور کچھ کیک وغیرہ لے آئی
"لیں جی آپ لوگ مزے اڑائیں!نور آپی آپ رو رہی ہیں؟"اقراء نے نور کے گھٹنوں میں بیٹھتے ہوئے کہا۔
"ارے نہیں نہیں جانا۔"نور نے اقراء کا چہرہ اپنے دونوں ہاتھوں میں لیتے ہوئے کہا۔
"روئے گا بھی نہیں کبھی۔اتنی مشکل سے آپ ٹھیک ہوئی ہیں اب رونا مت پلیز!"اقراء نے نور کو گلے لگاتے ہوئے کہا۔
پھر ان تینوں نے مل کر ٹرے میں رکھا کھانا کھایا۔
********
صائم چھت پر ٹہل رہا تھا اس انتظار میں کہ شاید وہ ملنے آجائے گی۔کافی دیر انتظار کرنے کے بعد صائم جانے لگا۔صائم ابھی دو تین سیڑھیاں چڑھا ہی تھا کہ سامنے سے نور اگئی۔اب کچھ ایسا ہورہا تھا کہصائم پیچھے کی طرف سے سیڑھیاں چڑھ رہا تھا اور نور آگے کی طرف سے۔پھر دونوں چھت پر اگئے۔"اہم!اتنے دن کے بعد چھت پر مل رہے ہیں تو نور پلیز اب خاموش نا بیٹھنا۔"
"ہمم۔۔۔اوکے!آپ بولیں میں ساتھ دیتی ہوں آپکا!"
"ہائے یہی تو میں میں چاہتا ہوں کہ آپ ہر بات میں،ہر رات میں میرا ساتھ دیں!"صائم نور کے چہرے پر پڑتی چاند کی روشنی کو دیکھتے ہوئے کہہ رہا تھا۔نور صائم کی یہ بات سن کر شرمائی سی ہوگئی۔
"اممم۔۔صائم ا۔۔۔"
"کیا نور بولیں کیا ہوا ہے؟اپکو بالکل بھی جھجھک نہیں ہونی چاہئے ہے مجھ سے بات کرنے میں!"
"ہاں وہ۔۔۔جب ڈاکٹر نے آپریشن کے بعد میرا چیک اپ کیا تھا تو کہہ رہے تھے کہ۔۔۔ا۔۔۔میں کبھی ماں نہیں بن سکتی۔"نور نے یہ کہتے ہوئے سر جھکا لیا۔اب چاند کی روشنی دیوار پر پڑ رہی تھی۔
"اوہ مائی گاڈ!"
"کیا اب آپ مجھے چھوڑ دیں گے؟"نور بہت معصومیت سے پوچھ رہی تھی۔
"نہیں یار مجھے فرق نہیں پڑتا،ہم اڈوپٹ کرلیں گے اور مجھے تو تم چاہیے ہو۔"
"لیکن نہیں صائم آپکے والدین تو ایسا نہیں کریں گے نہ وہ تو آپکی طرح نہیں سوچیں گے۔اسی لئے میں اپکو یہ مشورہ دوں گی کہ آپ اقراء کو اپنالیں۔"
"ایک تو پہلی بات مجھے کسی کہ مشورے کی ضرورت نہیں ہے،کیونکہ میں وہی کروں گا جو میرا دل کرے گا۔ اور والدین کو ہم بتائیں گے ہی نہیں!"
"لیکن جھوٹ کی بنا پر رشتہ قائم نہیں کر سکتے۔"
"جھوٹ کون بول رہا ہے،بلکہ ہم تو کچھ بتا ہی نہیں رہے ہیں کسی کو۔"
"اچھا یہ باتیں ایک طرف رکھتے ہیں،اقراء بھی تو آپ سے بہت پیار کرتی ہے۔"
"شٹ اپ نور!مجھے کسی کی کوئی فکر نہیں ہے اور میری کوئی زندگی نہیں ہے۔سوری یہ مجھ سے نہیں ہوسکے گا۔"
"پلیز صائم وہ بہت ہرٹ ہوگی!"
"آئی ڈونٹ کئیر!"صائم یہ کہتے ہوئے وہاں سے اٹھ کر چلا گیا۔
********
YOU ARE READING
روشنی(Complete)
Romanceیہ ایک فرضی کہانی ہے جو ک ایک لڑکی رانیہ کے بارے میں ہے۔ دراصل یہ رانیہ اور صائم کی محبت بھری کہانی ہے۔اس لیے پڑھئے اور کہانی کا مزہ لیجئے۔اور مجھے کمنٹ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں 😇