آخری قسط

277 29 24
                                    

عدنان کے پاؤں میں گرتے ہی نور نے پاؤں پیچھے کرلئے۔

"صائم بیٹا یہ کیا کر رہے ہو؟"اقراء کی امی نے پوچھا۔

"چاچی اب یہ ہی آپ لوگوں کو بتائے گا کہ میں کیا کر رہا ہوں۔"صائم نے دانت پیستے ہوئے کہا۔

"میں بتاتا ہوں اپکو پتا ہے نور یہ جو صائم ہے نہ یہ مجھے بلا وجہ مار رہا ہے،کب سے مارے جارہا ہے،میں تو فون پر بات کر رہا تھا،نور آپ توو مجھ پر یقین کرتی ہیں نہ۔"نور پہلے تو کافی دیر عدنان کا زخمی چہرہ دیکھتی رہی اور نور کے اس رویہ پر صائم کو تپ چڑھ رہی تھی۔پھر ایک دم بول پڑی۔

"جی مجھے یقین ہے،پر آپ پر نہیں صائم پر کہ وہ کسی کو بلا وجہ نہیں مارتے۔"نور نے چہرہ کا رخ دوسری طرف کرلیا۔ نور کی اس بات سے صائم کو کافی ہمت اور حوصلہ ملا۔

"تو جھوٹ بولتا ہے،میں تجھے جان سے نا ماردوں!"صائم نے عدنان کے بال نوچتے ہوئے کہا۔

"بول سچ،میں کہتا ہوں سچ بول"صائم نے اسے لات مارتے ہوئے کہا۔

"اااہ!بتاتا ہوں بتاتا ہوں،ائ ایم سوری نور میں نے آپکے ساتھ غلط کیا،بس اب میں جاوں۔"عدنان اٹھتے ہوئے کہا۔

"ابے سالے سب سچ بتا کر جا!"صائم نے اسے پھر سے لات مار کر گرا دیا۔

"بتاتا ہوں،نور آئ ایم ریلی سوری! اس کے بعد عدنان نے ساری بات،سارا سچ بتا دیا۔اب جاوں؟"

"جا میری طرف سے بھاڑ میں جا! تجھے یہاں رکھ کر تیرے تکے بنانے ہیں ہم نے۔"پھر عدنان وہاں سے لنگڑاتے لنگڑاتے بھاگ گیا۔اور اسکی امی بھی اسکا پیچھا کرتے ہوئے چلے گئیں۔اسکے بعد صائم وہاں سے پاؤں پٹختا ہوا چھت پر چلایا گیا۔اوپر چھت سے لکڑی کاٹنے کی آواز آنے لگی۔نور ڈر کر اسی دلہن کے جوڑے میں لوگوں کو دھکے مارتی ہوئی چھت پر چلی گئی۔

                          **********

دلہن کا جوڑا بہت بھاری تھا اس وجہ سے نور کیاا سانس پھول رہا تھا۔

"صائم چھوڑیں یہ آپ کیا کر رہے ہیں؟"نور نے صائم کا بازو پکڑتے ہوئے کہا پر صائم نے نور کا ہاتھ جھٹک دیا۔صائم سچ مچ میں لکڑی کاٹ رہا تھا پر اب لکڑی کا چھوٹا ٹکڑا رہ گیا تھا جس سے صائم کا ہاتھ کٹ سکتا تھا۔

"صائم پلیز نا کریں ہاتھ کٹ جائے گا۔"نور نے روتے ہوئے کہا پر صائم نے پھر اسکا ہاتھ جھٹک دیا۔

"صائم پلیز نا کریں۔"نور نے پاؤں پٹخ کر زور زور سے رونا شروع کردیا۔صائم نے کلہاڑا سائیڈ پر پھینک دیا۔صائم نے نور کو دھکا دیا اور کہنے لگا۔

"یار یہ آنسو نا بہاؤ میرے سامنے،میں نہیں پگھلنے والا اچھا! اور تمھیں کیا فرق پڑے میرا ہاتھ کٹے یا منھ ٹوٹے!"نور مستقل اونچی آواز میں رو رہی تھی۔

"صائم اپکو کیا پتا کہ آپکے اس رویہ سے کس کس کو تکلیف ہوتی ہے۔"نور نے سسکیاں لیتے ہوئے کہا۔

                                            روشنی(Complete)Where stories live. Discover now