قسط نمبر 20

141 28 13
                                    

"اسلام علیکم!"نورین بیگم نے باہیں پھیلاتے ہوئے کہا۔

"وعلیکم اسلام!"اقراء کی امی نے گلے ملتے ہوئے کہا۔

"ائیے نہ آنٹی بیٹھیئے!"اقراء نے نورین بیگم کو صوفے پر بیٹھنے کا اشارہ کیا۔

"جاؤ بیٹا زرا چائے وغیرہ کا انتظام کرو اور نور کو بلا لاؤ !"اقراء کی امی نے کام کرتی اقراء اور سارہ کو چائے بنانے کا حکم دیا۔سارہ کچن میں چائے بنانے چلی گئی اور اقراء نور کو بلانے۔

                          ********
"اجاو" دروازہ کھٹکنے کی آواز پر ناول پڑھتی نور نے اندر آنے کو کہا۔اقراء اندر اگئی۔

"نور آپی نیچے کوئی آنٹی آئی ہیں تو امی اپکو نیچے بلا رہی ہیں۔"

"مجھے! اچھا چلو آرہی ہوں۔"

"اوکے!"اقراء وہاں سے چلی گئی۔نور نے بھی اپنے بال وغیرہ ٹھیک کئے اور اگئی۔

                           *******
"اسلام علیکم!" نور نے لاونج میں اتے ہوئے کہا۔

"وعلیکم اسلام!"نورین بیگم نے نور کو گلے لگاتے ہوئے اور اسے اپنے پااس بیٹھتے ہوئے کہا۔

"آپ دونوں بیٹھیں میں بچیوں کو دیکھ کر آتی ہوں!"

"ہاں ٹھیک ہے!"نور بیگم نے کہا اور پھر نور سے پوچھ گچھ میں لگ گئیں۔

                            *********
اقراء کی امی کچن میں گئیں تو سارہ اور اقراء کام کر رہی تھیں اور صائم شیلف پر بیٹھ کر کھیرا کھا رہا تھا اور اقراء کی امی کو دیکھتے ہی شیلف سے اتر کر ان کے پاس اگیا۔

"چاچی یہ کون لوگ ہیں؟"

"کیوں بھئ تم نے کیا کرنا ہے؟"اقراء کی امی نے تجسس بھرے انداز میں کہا۔

"ارے ویسے ہی پوچھ رہا ہوں! اچھا بھئی صحیح ہے اب تو مجھ سے گھر کے سارے معاملات چھپائے جائیں گے۔"

"ارے نہیں بیٹا مجھے تو خود نہیں پتا کیوں آئی ہیں،منگنی میں ملی تھیں ایک دفعہ اور اب گھر تک پہنچ گئی ہیں۔ویسے عموما ایسے لوگ رشتے لینے آتے ہیں"

صائم کا کھیرا گلے میں پھنس گیا تھا۔"کس کا رشتہ؟"

"میرا خیال ہے نور کا کیونکہ نور کا ہی پوچھتی رہتی ہیں۔"صائم ساانس لینے کے قابل نہیں رہا تھا۔پھر اقراء کی امی باہر جاکر ان لوگوں کے ساتھ بیٹھ گئیں اور صائم بھی اقراء کی امی کے ساتھ صوفے پر جاکر بیٹھ گیا۔

"بھئی آج میرے آنے کا مقصد آپ سے آپکی قیمتی چیز مانگنا ہے۔"

"قیمتی چیز؟"اقراء کی امی اور ناخن چباتے صائم نے ایک دوسرے کی طرف دیکھا۔

"ہاں جی میں چاہتی ہوں آپ اپنی نور میرے عدنان کو دے دیں"صائم کو یہ بات سنتے ہی پھندہ لگ گیا تھا۔

"ارے صائم بیٹا کیا ہوگیا ہے،یہ کو پانی پی لو"

"رہنے دیں چاچی جب اپنے آپکا مان توڑتے ہیں نہ تو آپ ایسے ہی ٹوٹتے ہیں۔"صائم نور کو غصیلی نگاہوں سے دیکھ رہا تھا اور نور اسکی آنکھوں کو دیکھ کر ڈر رہی تھی۔ڈر کے مارے اس کے ماتھے پر بل پڑ رہے تھے جو اسکی خوبصورتی میں اضافہ کر رہے تھے۔صائم وہاں سے اٹھ کر چلا گیا۔

"ویسے مجھے تو آپکی بھانجی پسند آئی ہے لیکن میں اپنے بیٹے سے پوچھ کر بھی بتاؤں گی۔"پھر عدنان کی امی خدا حافظ کہہ کر چلی گئیں۔اور نور بھی کمرے میں چلی گئیں۔کمرے میں آجاتے ہی اقراء نے نور کو گلے لگالیا۔

"بہت بہت مبارک ہو نور آپی!"

"تھینک یو!"نور نے پھیکی سی مسکراہٹ دیتے ہوئے کہا۔اسکے بعد صائم اور نور نے ایک دوسرے کا سامنا نہیں کیا۔

                     ********
جمعرات کا دن تھا سارے گھر میں تیاریاں ہو رہی تھیں کیونکہ نور کے سسرال والے آرہے تھے،نور اپنے کمرے میں تیار ہورہی تھی۔

"اا۔۔۔۔نور آپی اپکے سسرال والے آگئے ہیں اجائیں۔"صائم نےنیچی نگاہیں کرکے نور سے بات کی اور نور صائم کے "آپی"کہنے پر حیران تھی۔

"اا۔۔ہاں آرہی ہوں صائم بھائی!"نور نے بھی کملہ کھینچ کر مارا اور وہ جملہ صائم کے دل میں جاکر لگا تھا لیکن وہ خاموش رہا اور چلا گیا۔

کچھ دیر میں سارہ اور اقراء نور کو لاونج میں لے آئیں۔صئم نور کو دیکھ کر کھڑا ہوگیا لیکن نور صائم کو اگنور کرکے آگے بڑھ گئی۔

"ارے یہ کیا تم نے لپسٹک تک نہیں لگائی!"

"آنٹی جی میرا روزا ہے اس لئے۔"

"نہیں تو سب نے روزا چھوڑا ہے تو تمہیں چھوڑتے تکلیف ہورہی تھی۔"

"اااا۔۔۔۔"نورین بیگم نے سر جھٹکا۔

"اچھا خیر کوئی بات نہیں،بھئی میرے بیٹے کو تو آپکی بیٹی بہت پسند آئی ہے تو یہ بات تو میں اپکو فون پر بھی بتا سکتی تھی لیکن یہاں آنے کا مقصد نکاح کی تاریخ رکھنا ہے۔"

"نکاح کی تاریخ ؟نہیں مطلب ایک دم نکاح،کیونکہ نور کے والدین بھی یہاں نہیں ہیں تو۔۔۔"

"تو کیا ہوا،نکاح کرنے میں حرج کیا ہے؟"

"نہیں آنٹی جی ہم ابھی نکاح نہیں کر سکتے ہیں،اب چاہے اپنے رشتہ کرنا ہے یا نہیں ہمیں فرق نہیں پڑتا۔"صائم نے طیش میں اتے ہوئے کہا۔

"ارے بیٹا کیا ہوگیا ہے،چلو ٹھیک ہے پھر بس منگنی ہی رکھ لیتے ہیں۔"صائم نے آنٹی کی یہ بات سن کر نور کی طرف دیکھا۔

"ہاں یہ ٹھیک ہے۔"اقراء کی امی نے کہا۔

"تو پھر ٹھیک ہے اس چاند رات پر منگنی رکھ لیتے ہیں اور عیدی بھی لے اونگی۔"

"جی بالکل ٹھیک۔"پھر وہ لوگ مل ملا کر وہاں سے چلے گئے۔

"آنٹی ان کو اتنی جلدی کسباات کی ہے؟"صائم نے پوچھا

"اللہ ہی جانے بیٹا!"اقراء کی امی نے ٹھنڈی آہ بھرتے ہوئے کہا۔

                         *********

                                            روشنی(Complete)Where stories live. Discover now