"چلیں نور اپی!"اقراء نے کہا۔
"ااا۔۔۔نہیں میری جان آج میں نہیں آرہی تمھارے ساتھ!"
"کیوں صائم بھائ نے پھر کچھ کہا ہے؟"
"نہیں اقراء کل امی کا فون آیا تھا وہ کہہ رہی تھیں کہ عمران بھائ کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے، انکو بخار ہے۔"
"اچھا ٹھیک ہے اوکے!"
نور کے تین بھائ تھے۔"عمران علی،ارسلان اور حمزہ"عمران سب سے بڑا بھائ تھا جس کی طبیعت خراب تھی جس کی وجہ سے نور کو گھر جانا تھا۔اور عمران کے بعد ارسلان اور ارسلان کے بعد علی اور پھر حمزا تھا۔علی،حمزا اور نور کی بانڈنگ بہت اچھی تھی۔
********
"اقراء آج تمھاری کزن نہیں ائ؟""نہیں!" اقراء نے اداس سا منھ بنا کر اپنا بیگ بیڈ پر پھینکا۔
"کیوں بھئ؟اب تو میں نے اسے کچھ نہیں کہا!"
"عمران بھائ کی طبیعت ٹھیک نہیں تھی اس لئے چلی گئیں۔"
"کون عمران بھائ؟"
"نور آپی کے سب سے بڑے بھائ!"
"اقراء!"
"ہاں"سر جھکائ اقراء نے سر اٹھا کر کہا۔
"کین آئ ہیو نور ز نمبر؟"
"کیا؟لیکن کیوں؟"
"وہ۔۔۔اممم۔۔۔وہ۔۔میں نے سوچا ہے کہ اسکے بھائ کی تعزیت کرلوں"
"استغفرُللہ! تعزیت نہیں عیادت!" قراء نے صائم کی اصلاح کرتے ہوئے کہا۔
"ہاں ہاں وہی تعزیت نہیں یار عیادت!" صائم نے گھبراتے ہوئے کہا۔ "اچھا اب نور کا نمبر تو دے دو!"
"ہاں یہ لیں!"
********
"ہیلو اسلام علیکم!" نور نے بجتے فون کو اٹھا کر کان سے لگاتے ہوئے کہا۔"وعلیکم اسلام!"
"جی کون؟"
"کیسی ہیں اپ؟"
"میں ٹھیک ہوں اللہ کا شکر پر آپ ہیں کون؟
"اب ہم اتنے پرائے ہوگئے ہیں کہ آپ ہمیں پہچانیں بھی نہیں۔ نہیں بھئ آپ کیوں پہچانیں گی اپکو آپکا پیار جو مل گیا ہے۔" نور نے زور دار قہقہہ لگایا۔
"صائم اپ؟پر اپکو میرا نمبر کیسے ملا؟"
"وہ چھوڑیں اور نیچے آئیں اپنے گھر کے باہر!"
"گھر کے باہر مطلب؟"
"آئیں تو صحیح!" صائم نے زور دیتے ہوئے کہا۔
"اوکے اوکے آرہی ہوں۔" نور نے سیڑھیاں اترتے ہوئے کہا۔ نور نے گیٹ کھولا تو باہر صائم کھڑا ہوا تھا۔ نور نے فون کان سے لگایا ہوا تھا کیونکہ صائم نے کال نہیں کاٹی تھی۔صائم کے بھی کان پر فون لگا ہوا تھا۔
"صائم اپ؟ اپکو میرے گھر کا ایڈریس کہاں سے ملا؟"
"آف یار! ایک تو آپ سوال بہت کرتی ہیں!"
"کون ہے نور؟"ارم بی بی(نور کی امی) نے آواز دی۔
" جی امی! صائم ہیں" نور نے جلدی سے فون کاٹتے ہوئے اپنی امی کی طرف دیکھا۔
"اسلام علیکم آنٹی!"
"وعلیکم اسلام! کون صائم؟" ارم بی بی نے نور کے قریب آتے ہوئے پوچھا۔
"امی یہ اقراء کہ کزن،عمران بھائ کی طبیعت پوچھنے آئے ہیں۔"
"کیوں بھئ؟" امی نے پوچھا۔
"اقراء نے بتایا تھا کہ انکو بخار ہے ااس لئے۔"
"اوہ۔۔۔اچھا او بیٹا اندر او!" پھر صائم اندر اگیا۔
"چائے پیو گے بیٹا؟"
"ن ن نہیں آنٹی! بس یہ بتائیں کہ عمران بھائ کہاں ہیں؟"
ہاں بیٹا ایک منٹ!نوررر"امی نے نور کو آواز دی۔
"جی امی؟"کچن میں بھائ کیلئے یخنی بناتی نور۔ نے جواب دیا۔
"یہ بیٹا زرا اپنے صائم کو عمران کے پاس لے جاو۔
"جی اچھا ائ۔" نور یخنی کو ہلکے چولہے پر کرکے صائم کے پاس اگئ۔
"آئیں صائم!"
"اا۔۔ہاں شیور!"
********
"بھائ! یہ صائم ہیں اقراء کے کزن آپ سے ملنے آئے ہیں۔""اسلام علیکم!" صائم نے عمران بھائ سے کہا۔
"وعلیکم اسلام! مجھ سے کیوں ملنے آئے ہیں؟"
"آپکی طبیعت ٹھیک نہیں تھی نہ اس لئے بس وہی پوچھنے آئے ہیں۔"
"اوہ اچھا! آجاؤ بیٹھ جاؤ!" عمران نے صائم کو بیڈ پر بیٹھنے کا اشارہ کیا۔
"میں یخنی لیکر آتی ہوں۔" عمران اور صائم نے دو چار باتیں کیں ،اتنی دیر میں نور یخنی لیکر اگئ.
"لاؤ نور میں پلا دوں!" صائم نے پیالہ تھامی نور سے پیالہ لے لیا۔نور کے چہرے پر حیرانی کے عجیب سے تاثرات تھے۔
"اچھا سنیں نور!" دروازے سے جاتی نور نے صائم کی طرف پلٹ کر دیکھا۔
"جی؟"
"کوئ دوائ تو نہیں چاہیے ہے عمران بھائ کیلئے؟"
"ااا۔۔۔جی بس پیناڈول چاہیے ہے۔"
"اوکے میں ابھی لایا۔" یہ کہہ کر صائم اٹھ کر دوائ لینے چلا گیا۔نور کا چہرہ ایسا تھا کہ سمجھدار سے سمجھدار بندہ بھی نہیں پڑھ سکتا تھا۔
******
"آنٹی جی!" ارم بی بی نے پیچھے مڑ کر آواز دیتے صائم کو دیکھا۔صائم کے ہاتھ میں عمران کی دوائ موجود تھی۔"جی بیٹا جی؟"
*******
پلیز ووٹ کریں اور کمنٹ کرکے بتائیں کہ کیسی لگی۔
YOU ARE READING
روشنی(Complete)
Romanceیہ ایک فرضی کہانی ہے جو ک ایک لڑکی رانیہ کے بارے میں ہے۔ دراصل یہ رانیہ اور صائم کی محبت بھری کہانی ہے۔اس لیے پڑھئے اور کہانی کا مزہ لیجئے۔اور مجھے کمنٹ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں 😇