"کوفی مل سکتی ہے"عرش نے سوال کیا
"ج۔۔جی میں بنا دیتی ہوں"عبلہ نے جھجھکتے ہوۓ کہا
"تھینک یو"عرش نے کہا اور کرسی پر بیٹھ گیا اور فون میں مشغول ہو گیا
"کوفی"عبلہ نے کوفی کا مگ اس کی جانب بڑھایا عرش مگ تھامنے ہی لگا تھا کے اس کی انگلیاں عبلہ کے ہاتھ پر ٹچ ہوئیں۔۔اب چونکے کی باری عرش کی تھی۔۔چونکتا بھی کیوں نا کوفی کا مگ زمین بوس ہو چکا تھا اور کرچیاں ادھر ادھر بکھر چکی تھی۔۔عرش نے حیرت سے عبلہ کی جانب دیکھا
"آئ۔۔آئ ایم سوری!"عبلہ نے فورا معذرت کی اس سے پہلے کے عرش کچھ کہتا تائی امی کچن میں آ گئیں
"توبہ توبہ لڑکی کس قدر پر نکل آیے ہیں تمھارے۔۔میرے ہی گھر میں میرے ہی بیٹے پر ڈورے ڈالتی ہو شرم نہیں آتی تمہیں ہاں اتنا عرصہ تو باہر رہی ہو پتا نہیں کس کس پر"ابھی انھوں نے اتنا ہی کہا تھا کے تایا جان کی گرجدار آواز کچن میں گونجی
"خاموش ہو جاؤ خاتون بس اب ایک لفظ بھی تمھارے منہ سے نہ نکلے ورنہ میں کوئی خیال نہیں کروں گا کے تم میری بیوی ہو"وہ غصے سے دھاڑے تائی جان سہم گئیں وہ پہلی بار تایا جان کو اتنے غصے میں دیکھ رہی تھی
"عبلہ تم اپنے کمرے میں جاؤ"عبلہ جو وہاں کھڑی آنسو بہانے میں مصروف تھی تایا جان کی طرف دیکھا
"جاؤ" اب کی بار غصے سے کہا وہ بھاگنے کے سے انداز میں کچن سے باہر نکلی اور اپنے کمرے میں چلی گئی اور کمرہ بند کر دیا۔۔خولہ آواز سن کر کمرے سے باہر نکلی تھی لیکن عبلہ کو کمرے میں جاتا دیکھ پریشان ہو گئی
"عبلہ دروازہ کھولو"خولہ نے دروازہ کھٹکھٹاتے ہوۓ کہا مگر اندر سے کوئی جواب نہ آیا
وہ نیچے کی جانب بڑھ گئی کچن سے تایا ابو غصے سے باہر نکلے ان کے پیچھے ہی عرش بھی باہر نکلا اور اپنے کمرے میں چلا گیا وہ سنگینی کو سمجھ سکتی تھی عبلہ کا یوں رونا تایا جان کا غصے میں ہونا اسے کچھ کچھ سمجھ آ رہا تھا وہ کچن کی جانب بڑھی جہاں تائی جان شل کھڑی تھیں
"امی کیا ہوا سب ٹھیک تو ہے" اس نے پریشانی سے سوال کیا
"کیا ہونا ہے اسی کمبخت کا سارا کیا دھرا ہے نہ وہ آتی یہاں پر اور نہ ہی یہ سارا فساد ڈلتا"انھوں نے غصے سے کہا
"امی کیا ہو کیا گیا ہے آپ کو کیوں اس قدر نفرت ہے آپ کو اس سے"
"تم تو بس خاموش ہی ہو جاؤ تم باپ بیٹی تو اس کی تعریفیں کرتے نہیں تھکتے"انھوں نے غصے سے کہا اور کچن میں باہر نکل گئیں۔۔
"یا اللہ!پلز سب کچھ ٹھیک کر دیں"اس نے دل میں دعا کی۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس سب کو مہینہ ہونے کو تھا۔۔تایا جان اور تائی جان کے بیچ خفگی وہ بخوبی سمجھ سکتی تھی۔۔۔تائی جان کا رویہ ابھی بھی عبلہ کے ساتھ ویسا ہی تھا۔۔
"تایا جان"
"جی بیٹا بولیں"
"آپ مجھ سے پیار کرتے ہیں نا"
"بیٹا یہ کیسا سوال ہے بیٹا میں تم سے جیسے میری بیٹی ہے اس جتنا ہی پیار کرتا ہوں" تایا جان نے اس کے سر پر ہاتھ پھیرتے ہوۓ کہا
"تو تایا جان پلز آپ میری ایک اور خواہش پوری کریں گے آخری خواہش سمجھ کر" عبلہ نے ان کا ہاتھ تھامتے ہوۓ کہا
"اگر تم جاب کی بات کرنا چاہتی ہو تو میں اب بھی تمہے نہیں کرنے دوں گا کوئی اور بات کرنی ہے تو کرو"
"تایا جان پلز!میں پکا پھر کوئی خواہش یا کچھ نہیں مانگوں گی"اس کے لہجے میں منت تھی
"بیٹا"
"تایا جان پلز! آپ نے میرے لئے بہت کچھ کیا ہے اب میں مزید آپ لوگوں پر بوجھ نہیں بن سکتی"
"ارے کیسی باتیں کر رہی ہو بیٹیاں بھی بھلا بوجھ ہوتی ہیں، لیکن اگر تم نے جاب کرنی ہے تو ٹھیک ہے لیکن میری بھی ایک شرط ہے"
"کیا"
"تم اور کہیں نہیں بلکہ ہمارے آفس میں ہی کام کرو گی"انھوں نے اس کے سر پر بم پھوڑا
"لیکن تایا جان"
"بس اب اس سے زیادہ اور کچھ نہیں تمہے جاب کرنی تھی نا تو یہیں پر کرو"انھوں نے اپنا فیصلہ سنایا اور اٹھ کر چلے گئے اب عبلہ کے پاس یہاں جاب کرنے کے علاوہ اور کوئی چارہ نہ تھا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"بیٹا کل سے عبلہ بھی آفس جائے گی"
"واٹ۔۔لیکن کیوں"
"وہ جاب کرنا چاہتی ہے"
"لیکن ڈیڈ"
"عرش پلز میں بحث کے موڈ میں نہیں ہوں اب جاؤ"انھوں نے کہا اور آنکھیں موند لیں جبکہ عرش غصے سے باہر نکل گیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
YOU ARE READING
یہ دوریاں فی الحال ہیں❣از:ماہی (مکمل)
Spiritualاپنوں سے محبت خونی رشتوں کے لئے عزت،مان کی داستان💖نفرت کی راہ پر چلنے والے مسافر کا پیار کی طرف راغب ہونا۔۔۔۔