قسط:7

226 27 2
                                    

تایا جان حال میں داخل ہوۓ اور سامنے بیٹھے شخص کو دیکھ کر چونکے
"تم۔۔۔تم یہاں کیا کر رہے ہو"تایا جان غصے سے دھاڑے
"آپ لوگ ایک دوسرے کو جانتے ہیں" تائی جان تایا جان سے مخاطب ہوئیں
"ہنہ ایک نمبر کا غنڈا ہے یہ اس نے سوچ بھی کیسے لیا کے میں اپنی بھتیجی کی اس کے ساتھ شادی کروں گا،ابھی کے ابھی اٹھو اور نکلو میرے گھر سے"تایا جان غصے سے دھاڑے
"اوو بڈھے زیادہ بولنے کی ضرورت نہیں ہے سمجھا شادی تو میری اسی سے ہی ہو گی جو کرنا ہے کر لو"وہ بھی دھاڑا
"اوو ہیلو مسٹر کون ہو تم اور تمہاری ہمّت کیسے ہوئی میرے ڈیڈ کے ساتھ بدتمیزی کرنے کی"عرش جو ابھی ابھی گھر میں داخل ہوا تھا اس شخص کو اس طرح بولتے غصے سے اس سے مخاطب ہوا
"اوو ہیرو تم ہمارے معملے میں نہ ہی پڑو تو بہتر ہے"
"ابھی کے ابھی میرے گھر سے باہر نکلو ورنہ میں پولیس کو بلا لوں گا" تایا جان دھاڑے
"ابھی تو جا رہا ہوں لیکن یاد رکھنا میں اپنی بےعزتی کا بدلہ ضرور لوں گا"اس شخص نے کہا اور باہر کی جانب بڑھ گیا عورت بھی اس کے پیچھے ہو لی خولہ جو کے روم میں تھی شور سم کر باہر آئی اور باہر کا منظر دیکھ کر چونک گئی۔۔
"ڈیڈ کون تھے یہ لوگ اور کیا کرنے آیے تھے یہاں پر" عرش نے سنجیدگی سے کہا
"اپنی ماں سے پوچھو کیا چاہتی ہے یہ" تایا جان غصے سے دھاڑے تائی جان سہم گئیں
"م۔۔میں نے کیا کیا ہے"
"کیا کیا ہے تم نے۔۔یہ جو کچھ بھی ہوا سب کچھ تمہاری وجہ سے ہی ہوا ہے"
"اس میں بھلا میری کیا غلطی ہے"
"تم نے جانتے بوجھتے ہوۓ اس شخص کو عبلہ کے لئے چنا شرم نہیں آئی تمھے ہاں ایک یتیم بچی کے ساتھ اتنا بڑا دھوکہ۔۔۔کیا تمہے یہ خیال نہیں آیا کے دوسری بچی کی زندگی خراب کرو گی تو تمہاری اپنی بیٹی بھی ہے لیکن نہیں اپنی نفرت کی آگ میں تم اس قدر آگے نکل چکی ہو کے کسی کی کوئی پرواہ نہیں ہے تمہے"تایا جان غصے سے دھاڑے
"میری ہی نہیں بلکہ عبلہ کی بھی رضامندی شامل تھی اس رشتے میں" تائی جان نے کہا تایا جان نے بےیقینی سے عبلہ کی جانب دیکھا جو کے نظریں جھکائے رونے میں مصروف تھی
"بس بہت ہو گیا اب میں مزید یہ سب برداشت نہیں کر سکتا عبلہ کا نکاح ہو گا اور کل ہی ہو گا"
"کیا مطلب کس کے ساتھ" تائی جان نے حیرانگی سے سوال کیا
"عرش کے ساتھ"تایا جان نے سب کے سر پر بم پھوڑا
"لیکن ڈیڈ"
"لیکن ویقین کچھ نہیں بہت دیکھ لیا میں نے سب اب یہی میرا آخری فیصلہ ہے" تایا جان نے کہا اور غصے سے اپنے روم کی جانب بڑھ گئے یعنی اور کوئی بحث نہیں جبکہ پیچھے تمام نفوس حیران کھڑے رہے
عرش نے عبلہ کو گھورا اور اپنے روم میں چلا گیا تائی جان بھی غصے سے اپنے کمرے میں چلی گئیں جبکہ عبلہ وہیں صوفے پر ڈھے گئی اور پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی
"عبلہ میری جان"خولہ نے اسے اپنے گلے لگایا
"میری وجہ سے اتنا سب کچھ ہو گیا کاش میں یہاں آتی ہی نہ۔۔اور نہ ہی یہ سب کچھ ہوتا۔۔میں بھی کیوں نہیں مر گئی"
"خاموش عبلہ کیسی باتیں کر رہی ہو پاگل تو نہیں ہو، جو کچھ بھی ہوا اس میں تمہاری کوئی غلطی نہیں ہے سمجھی تم اب خبر دار اپنے منہ سے کوئی ایسی بات نکالی۔۔۔"خولہ نے اسے ڈپٹا عبلہ نے نم آنکھوں سے اس کی جانب دیکھا اور پھر سے اس کے گلے لگ گئی اور پھوٹ پھوٹ کر رو دی۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عرش غصے سے روم میں ادھر ادھر ٹہل رہا تھا
"ڈیڈ ایسا کیسے کر سکتے ہیں۔۔۔۔میں اور عبلہ کے ساتھ شادی۔۔اففففف۔۔۔۔۔۔۔عبلہ تم نہیں جانتی کے تم کس مشکل میں پھنسنے والی ہو۔۔اس کا انجام بہت برا ہو گا۔۔۔۔بہت برا۔۔۔اس نے غصے سے ہاتھ دیوار پر دے مارا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نکاح خواں اور گواہ سب موجود تھے۔۔۔نکاح پڑھوایا گیا اور اسی طرح دستخط بھی ہو گئے۔۔۔تائی جان تو حیران پریشان تھیں کے یہ ہو کیا گیا ہے مگر اب وہ کچھ نہیں کر سکتی تھیں جس لڑکی سے وہ دور بھاگتی تھیں آج وہی لڑکی ان کی بہو کے روپ میں ان کے سامنے موجود تھی
مبارکباد کا سلسلہ شروع ہوا اور سب کا منہ میٹھا کروایا گیا۔۔۔خولہ خوشی سے عبلہ کے گلے لگی
"تمہے پتا ہے میں آج کتنی خوش ہوں"اس کی خوشی اس کے لہجے سے عیاں ہو رہی تھی
"خولہ پلز میری طبیعت نہیں ٹھیک مجھے روم میں جانا ہے" عبلہ کی آنکھیں سوجھی ہوئی تھیں
"اوکے چلو"خولہ اسے اس کے کمرے میں لے گئی
"تم آرام کرو ٹھیک ہے"خولہ اسے کہہ کر روم سے باہر چلی گئی
عبلہ نے اپنا سر تھام لیا جو کے درد سے پھٹنے کے قریب تھا۔۔آنسو تیز رفتار سے اس کی گال پر گرے۔۔وہ رونے میں مشغول تھی جب کمرے کا دروازہ کھلا اور اندر آنے والی شخصیت کو دیکھ کر وہ کانپ اٹھی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عرش باہر تایا جان کے ساتھ کھڑا تھا جب اس کی نظر عبلہ پر پڑی۔۔خولہ اسے اس کے روم میں لے کر جا رہی تھی وہ معذرت کر کے اندر آیا اور موقع تلاش کر کے اس کے روم میں چلا گیا اس کی آنکھیں ضبط سے لال تھیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"آپ۔۔آپ یہاں"
"ہاں میں۔۔کیوں کسی اور کا انتظار تھا" عرش نے تلخی سے کہا عبلہ نے افسوس سے اس کی جانب دیکھا وہ اس کے قریب آیا عبلہ دو قدم پیچھے ہوئی۔۔وہ مزید قریب آیا اس سے پہلے کے عبلہ مزید پیچھے ہوتی عرش نے زور سے اس کی کلائی تھامی اور ایک جھٹکے سے اسے اپنے قریب کیا
"یہ نکاح صرف اور صرف ایک مجبوری کے تحت ہوا ہے میں کسی اور کو پسند کرتا ہوں اور جلد ہی اس سے شادی کرنے والا ہوں۔۔اگر ڈیڈ زبردستی نہ کرتے تو سب کے سامنے میری شادی مایا سے ہوتی مگر افسوس۔۔ایسا نہیں ہوا۔۔خیر اپنے اس چھوٹے سے ذہن میں یہ بات بیٹھا لو۔۔اور ہاں خبردار اگر اس سب کی خبر کسی اور کو ہوئی ورنہ مجھ سے برا کوئی نہیں ہو گا سمجھی تم" عرش نے غصے سے کہا اور ایک جھٹکے سے اس کی کلائی چھوڑی عرش کی انگلیوں کے نشان اس کی کلائی پر واضح تھے۔۔وہ غصے سے کمرے سے باہر نکل گیا جبکہ عبلہ وہیں زمین پر ڈھے گئی۔۔۔
آگے کی زندگی میں اس کے ساتھ کیا ہونے والا تھا یہ کسی کو بھی معلوم نہیں تھا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

یہ دوریاں فی الحال ہیں❣از:ماہی (مکمل)Where stories live. Discover now