"کیا اب بھی نہیں بتاؤ گے" اس نے زنجیر کو دور پھینکتے ہوۓ کہا وہ آدمی درد سے کراہ رہا تھا
"پہلی بار جب ہماری ملاقات ہوئی تھی تب تم نے مجھے ایک شریف انسان کی صورت میں دیکھا تھا لیکن اب میں اے۔ایس۔پی عرش کے روپ میں تم سے مخاطب ہوں جو کے بہت ظالم انسان ہے اور جرم کرنے والوں کو تو وہ کبھی معاف نہیں کرتا۔۔اور تم کیا سمجھے تھے کے تم ہمارے گھر رشتہ لے آؤ گے اور ہم تمہاری شادی اس سے کر دیں گے" اس نے پاشا کو ٹھوڈی سے پکڑے ہوۓ کہا
"ہاہاہاہا لیکن افسوس وہ پھر بھی خود چل کر میرے پاس آئی تھی" پاشا نے کراہتے ہوۓ جواب دیا اس کے ہونٹ سے بھی خون بہہ رہا تھا
"کیا۔۔مطلب"عرش غصے سے چیخا (تو کیا اس کی اماں سہی کہ رہی تھیں وہ اس شخص کے لئے اپنا گھر چھوڑ کر آ گئی تھی۔۔عرش کو بہت افسوس ہوا)
لیکن پاشا نے اسے کوئی جواب نہ دیا وہ بس مسکرائی جا رہا تھا عرش نے زور سے اس کا گلا پکڑ لیا
"بول۔۔۔بتا کہا ہے وہ" اس سے پہلے وہ کوئی جواب دیتا وہ ہوش و حواس سے بیگانہ ہو گیا
"شٹ۔۔۔شٹ" اس نے اپنی ٹانگ پر مکا مارتے ہوۓ کہا اور غصے سے اپنے سر میں ہاتھ پھیرنے لگا تبھی دروازہ زور زور سے بجنا شروع ہو گیا بوس کے بندے ہر طرف پھیل چکے تھے اس دروازے کو لاک پا کر ایک بندہ زور زور سے اسے پیٹنے لگا عرش نے اپنے کان میں لگی بلو ٹوتھ سے شاہ اور اس کی ٹیم کو اندر آنے کا آرڈر دے دیا تھا عرش ایک سائیڈ پر کونے میں چھپ کر کھڑا ہو گیا اندھیرے کی وجہ سے کوئی اسے دیکھ نہیں سکتا تھا
دروازہ زور دار آواز کے ساتھ ٹوٹا اور ادھر ادھر بکھر گیا دو آدمی اندر داخل ہوئی ان کی نظر سامنے پڑے وجود پر پڑی وہ بری طرح زخمی زمین پر بے سود پڑا ہوا تھا وہ دونوں آدمی بھاگ کر اس کے پاس آیے
"پاشا۔۔اس۔۔اسے کیا ہوا"ایک آدمی گھبراتے ہوۓ بولا وہ زندہ تھا لیکن بہت زیادہ زخمی تھی تبھی عرش باہر نکلا اور زور سے ایک آدمی کے ناک پر مکا مارا اور دوسرے کو اپنی گرفت میں لے لیا۔۔مکا پڑنے کی وجہ سے وہ زمین پر ڈھے گیا اس کی ناک سے خون نکلنا شروع ہو چکا تھا
"اگر تم چاہتے ہو کے میں تمہارا یہ حال نہ کروں تو بتاؤ کے لڑکیاں کہاں ہیں" عرش نے غصے کہا جبکہ وہ آدمی اپنے آپ کو عرش سے بچانے کی کوشش کر رہا تھا
"وہ۔۔نیچے زندان میں ہیں لیکن بوس کا آرڈر آیا ہے کے انھیں زندا میں موجود ایک خفیہ کمرے میں لے جایا جائے"اس شخص نے بغیر وقت ضائع کیا اسے سب کچھ بتا دیا عرش اسے دھکا دیتا فورا زندان کی جانب بڑھا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بوس نیچے کی جانب بڑھا لیکن ایک اور دھجکا تب لگا جب لاک اپ کھولا ہوا تھا اور اندر کوئی بھی موجود نہیں تھی۔۔وہ بھاگ کر نیچے والے کمرے میں خفیہ راستے سے گیا لیکن وہاں پر بھی کوئی موجود نہیں تھا
"شٹ۔۔۔۔۔۔کہاں گئیں ساری لڑکیاں" اس نے غصے سے اپنے سر میں ہاتھ پھیرتے ہوۓ کہا تبھی خفیہ کمرے میں ایک آدمی داخل ہوا
"کیا ہوا۔۔کسے ڈھونڈھ رہے ہو" عرش نے اپنی پاکٹ میں ہاتھ ڈالتے ہوۓ سوال کیا
"تم۔۔"
"ہاں میں کیوں کیا ہوا"عرش نے مسکراتے ہوۓ اس سے سوال کیا
"کاش میں تمہیں بچپن میں ہی مار دیتا بہت بڑی غلطی کر دی تمہیں زندہ چھوڑ کر"
"ہاں سہی کہ رہے ہو غلطی تو تم نے بہت بڑی کر دی ہے لیکن خیر اب اس کا خمیازا بھگتنے کا وقت آ گیا ہے" عرش کا لہجہ اب کی بار تلخ تھا
"ہاہ بھول ہے یہ تمہاری۔۔۔تم کیا سمجھتے ہو کے تم اتنی آسانی سے مجھے پکڑ لو گے ہنہ۔۔۔تم جیسا بچا پکڑ ہی نہ لے مجھے" بوس نے طنز کیا
"اچھا۔۔۔مگر ایک بات غلط کر دی تم نے میں دس سال پہلے ایک بچا تھا لیکن اب میں بچا نہیں رہا جو اپنی آنکھوں کے سامنے ظلم ہوتا دیکھتا رہے اور کچھ بھی نہ کر سکے۔۔اور جانتے ہو میں نے تب سے ہی ٹھان لیا تھا کے تمہاری موت میرے ہاتھوں سے ہو گی اور دیکھ لو آج میں تمھارے سامنے کھڑا ہوں۔۔لیکن افسوس یوں میں تمہیں قتل نہیں کر سکتا لیکن یہ ضرور کہوں گا کے تم اپنی موت کی بھیک مانگو گے مجھ سے"
"تم۔۔۔"اس سے پہلے وہ کچھ بولتا عرش نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا جس سے وہ گن نکال رہا تھا اور پیچھے کی جانب موڑ دیا بوس بھی جان والا تھا اس نے عرش کو زور سے کہنی ماری عرش پیچھے ہوا اب کی بار بوس نے عرش پر گن تانی ہوئی تھی
"ہاں کیا بول رہے تھے تم۔۔میری موت تمھارے ہاتھوں سے ہو گی۔۔لیکن اگر میں تمہیں ہی ختم کر دوں تو" اس نے عرش کی کنپٹی پر زور دیتے ہوۓ کہا
عرش نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا مگر اس سے پہلے وہ گن پیچھے کرتا ٹھا کی آواز فضا میں بلند ہوئی۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
گولی عرش کے دل کے پاس لگی تھی۔۔عرش خون کی پرواہ کیۓ بغیر بوس کے ہاتھ سے گن چھین چکا تھا۔۔اس سہ پہلے بوس باہر بھاگتا عرش نے گولی اس کی ٹانگ پر ماری۔۔۔۔بوس لڑکھڑاتا ہوا وہیں گر گیا۔۔۔
گولی کی آواز سن کر آفیسرز اس جانب بڑھے سارا اڈا اس وقت پولیس کی حراست میں تھا۔۔۔
"سر آپ۔۔آپ ٹھیک تو ہیں" شاہ فورا عرش کی جانب بھاگا بھاگا آیا جو کےدیوار کے ساتھ ٹیک لگایے گولی والی جگہ پر ہاتھ رکھے آنکھیں میچے بیٹھا تھا۔۔
"یس آئی۔۔آئی ایم آلرائیٹ"عرش نے اسے تسلی دی جبکہ باقی آفیسرز بوس کو پکڑ چکے تھے جو کے اپنے آپ کو چٹوا رہا تھا لیکن ہر بار ناکام ہو رہا تھا
"لے چلو اسے"عرش نے آرڈر دیا جبکہ تمام افسر اس کے حکم کی تعمیل کرتے اسے باہر لے گئے شاہ نے عرش کو سہارہ دے کر کھڑا کیا وہ لوگ باہر نکال رہے تھے جب ایک مانوس آواز عرش کے کانوں سے ٹکرائی
"پلز۔۔کوئی مجھے بچاؤ"ایک کمرے سے ایک لڑکی کے رونے کی آواز آ رہی تھی اور کمرے سے دھواں بھی نکل رہا تھا عرش اس کمرے کی جانب بڑھنے لگا
"سر۔۔آپ پلز ہسپتال چلیں آپ کا خون بہت بہہ رہا ہے" شاہ نے اس کے بہتے خون کو دیکھتے ہوۓ کہا
"نہیں شاہ میری جان سے زیادہ اس لڑکی کی جان عزیز ہے"اس سے پہلے شاہ کچھ بولتا عرش اس کمرے کا دروازہ توڑ چکا تھا دروازہ توڑنے پر معلوم ہوا تھا کے اندر آگ لگی ہوئی ہے
"پلز۔۔کوئی۔۔کوئی تو مجھے بچاؤ" اس لڑکی نے کھانستے ہوۓ کہا دھواں بہت زیادہ تھا اور آگ بھی تیزی سے بڑھ رہی تھی آگ وہاں اس کمرے میں موجود ڈرگز اور ڈرنکس کی وجہ سے لگ گئی تھی
آگ کے اس پار ایک لڑکی بیٹھی ہوئی تھی شاہ نے فورا فائر بریگڈ کو کال ملائی لیکن عرش بغیر وقت ضائع کیۓ آگ میں کود چکا تھا۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
YOU ARE READING
یہ دوریاں فی الحال ہیں❣از:ماہی (مکمل)
Spiritualاپنوں سے محبت خونی رشتوں کے لئے عزت،مان کی داستان💖نفرت کی راہ پر چلنے والے مسافر کا پیار کی طرف راغب ہونا۔۔۔۔