اسلام آباد پہنچ کر انھیں خفیہ طریقے سے اڈے کو اپنے گھیرے میں لینا تھا اسی لئے روپ بدل کر تمام آفیسرز اس پر نظر رکھے ہوۓ تھے کیوں کے آج بوس کے آنے کی بھی خبر ملی تھی اور یہ پکی خبر تھی۔۔آج کے دن کا پوری ٹیم کو بےصبری سے انتظار تھا کیوں کے اتنا عرصہ جس کو ڈھونڈھنے میں لگا تھا آج وہ خود آ رہا تھا اپنے شکار کے لئے۔۔۔لیکن وہ اس بات سے بےخبر تھا کے شکاری اسی کے راجیہ میں اس کا شکار کریں گے۔۔۔
یہ اڈہ ایک سنسان جگہ پر بنایا گیا تھا جہاں ارد گرد صرف جنگل تھا اور کسی گھر یہ انسان کا نام و نشان تک نہ تھا۔۔۔12 افراد پر مشتمل ٹیم کو عرش لیڈ کر رہا تھا۔۔چھ آفیسرز جنگل میں جھاڑیوں کے پیچھے اس طرح چھپ کر بیٹھے تھے کے کسی کو علم تک نہ ہو سکے کے یہاں کوئی بیٹھا ہوا ہے جب کہ باقی انہی کے بندوں کا گیٹ اپ کر کے اڈے میں گھس چکے تھے۔۔چہروں پر کپڑا ہونے کی وجہ سے کوئی انہیں پہچان نہیں پایا تھا۔۔عرش بھی انہی افراد میں شامل تھا جو اندر گئے تھے۔۔انہوں نے اسلہ اپنے بوٹس میں چھپایا ہوا تھا۔۔عرش کا ہی یہ پلان تھا کے اندر جا کر تمام حالات پر قابو پا کر باہر سے شاہ اور اس کی اسلا آور ٹیم اندر آیے گے اور آنسو گیس ہر سو پھیلا دے گی۔۔۔اسی اثنا میں لڑکیوں کو باہر بھیجنا اور باقی بندوں کو قابو میں لینا تھا۔۔۔جبکہ اڈے سے کافی دور جنگل کے بیچ و بیچ دو اسلا آور بلٹ پروف گاڑیاں کھڑی کی گئی تھیں اور ان کے درمیان ایک وین کھڑی کی گئی تھی جس میں لڑکیوں کو بیٹھا کر جلد از جلد سہی سلامت پولیس سٹیشن پوھنچانا تھا۔۔۔
کافی ساری بلٹ پروف گاڑیاں آ کر رکی ان میں سے ایک گاڑی سے دو گارڈز اترے کو بھاگ کر اپنے پیچھے کھڑی گاڑی کا دروازہ کھولا۔۔گاڑی میں سے ایک آدمی باہر نکلا۔۔۔لمبے گھنگرالے بال ہاتھوں ،کانوں اور گلے میں زیور پہنے اڈے میں داخل ہوا۔۔لیکن وہ اتنا بیوقوف نہیں تھا کے اپنے پر کسی کی نظر کو محسوس نہ کر سکے لیکن بغیر توجہ دیۓ (سب کے سامنے) اڈے میں داخل ہوا عرش جو گاڑی سے نکلی شخصیت کو دیکھنے کی کوشش کر رہا تھا اس کی طرف پشت ہونے کی وجہ سے دیکھ نہ پایا لیکن اس کی نظر کا مرکز ابھی بھی 'وہی' تھا
بوس اندر جاچکا تھا لیکن اس نے اپنے خاص بندے سے کہہ کر نقاب پوش آدمی پر پوری طرح نظر رکھنے کو کہا تھا۔۔۔کیوں کے اسے 'وہ' نقاب پوش آدمی مشکوک لگ رہا تھا۔۔اس کا بندہ بھی اس کی بات پر عمل در آمد کیۓ اس پر پوری نظر رکھ رہا تھا کہ وہ کہاں جا رہا ہے کس سے بات کر رہا ہے۔۔عرش ایک کمرے کی جانب بڑھا جو کے خالی تھا۔۔دروازے کے پاس وہ جھکا تھا شاید کچھ اٹھانے کے لئے یا اپنے آپ کو اس شخص کی نظر میں لانے کے لئے جو اس پر نظر رکھے ہوۓ تھا۔۔جھکتے وقت وہ دیکھ چکا تھا کے وہ جسے خود کو نظروں میں لانا چاہتا تھا وہ ہے کے نہیں اس نے جھکے ہوۓ ہی نظریں ادھر کیں جہاں وہ آدمی چند انچ کے فاصلے پر دیوار کے پیچھے کھڑا تھا جہاں سے اس کے جوتوں کی نوک نظر آ رہی تھی۔۔عرش ہلکا سا مسکرایا اور کمرے میں داخل ہو گیا۔۔۔وہ بندہ بھی اندر داخل ہوا لیکن کمرے میں اندھیرا تھا کیوں کے اس میں کوئی لائٹ اور کھڑکی نہیں تھی جہاں سے روشنی آسکے۔۔وہ اندر داخل ہوا نظریں ادھر ادھر دوڑائیں لیکن اسے عرش کہیں بھی نظر نہیں آیا وہ پیچھے مڑا لیکن تب تک دروازہ بند اور لاک ہو چکا تھا۔۔
"کک۔۔کون ہو تم اور یوں دروازہ کیوں بند کیا ہے" اس آدمی نے گھبراتے ہوۓ کہا عرش اس کے پیچھے ہی کھڑا تھا
"میں کون ہوں یہ جان کر تم کیا کرو گے۔۔۔یا بلکہ تم مجھے اپنی موت کا فرشتہ سمجھ سکتے ہو"عرش نے اس کے کان میں سرگوشی کی
"کک۔۔کیا مطلب۔۔۔"اس سے آگے وہ کچھ بولتا عرش نے اپنی آستینوں میں چھپے چاقو کو باہر نکالا اور اس کی گردن پر رکھ دیا
"لڑکیاں کہاں چھپائی ہوئی ہیں"
"کک۔۔۔کون س۔۔سی لڑکیاں"
"بتاؤں کون سی لڑکیاں" عرش نے چاقو کو اس کی گردن پر زور دیا جس سے گہرا تو نہیں ہلکا سا کٹ لگا تھا جس سے خون نکل رہا تھا وہ شخص کانپ ہی اٹھا۔۔عرش چاہتا تو اس کی گردن اڑا سکتا تھا لکین جلد بازی میں وہ انفارمیشن نہیں گنوانا چاہتا تھا۔۔اور وہ یہ بھی جانتا تھا کے اس گنڈے کا یہ شخص خاص بندہ ہے اسی لئے اس نے یہ پلان بنایا تھا اسے ٹریپ کرنے کے لئے۔۔
"بتاؤ کہا ہیں" عرش غصے سے دھاڑا
"مم۔۔میں نہیں بتاؤں گا" وہ عرش کو اندھیرا ہونے کی وجہ سے دیکھ تو نہیں پا رہا تھا لیکن اس کے اس طرح چلانے پر وہ کانپ اٹھا تھا
"نہیں بتانا تو نہ بتاؤ مجھے"عرش نے چاقو پیچھے کرتے ہوۓ کہا اس شخص نے سکھ کا سانس لیا اور کھانسنے لگا
"ویسے تمہیں کس طرح کی موت چاہیۓ" عرش کے ہاتھ میں پتا نہیں کہاں سے بلیڈ آچکا تھا
"مم۔۔موت" اس شخص کی آنکھیں حیرت سے پھیلیں
"ہاں نا اب تم تو میرے کسی کام کے نہیں ہو تو تمہیں ختم کر دینا ہی بہتر سے"اس شخص کو لگا تھا کہ عرش شاید مسکرایا تھا
"پلز مجھے مارنا مت" اس نے منت کی
"اچھا اور میں ایسا بھلا کیوں نہ کروں" عرش نے سوال کیا
"مم۔۔۔میں تمہیں بتاتا ہوں کے لڑکیاں کہاں ہیں۔۔لڑکیاں یہاں پر نہیں ہیں بوس نے انھیں کہیں اور رکھا ہوا ہے" اس نے تیزی سے کہا وہ اس وقت زمین پر بیٹھا ہوا تھا اور اس کی سب سے بڑی غلطی یہ تھی کے وہ بغیر کسی اسلا کے تھا اور عرش نے اسے باندھ رکھا تھا
"اچھا اور کہیں اور کہاں ہے" عرش کا اچھا خاصا لمبا تھا اور اب کی بار وہ اس کے قریب بیٹھ گیا اور اس کا جبڑا نوچ لیا
"میں نے پوچھا کہیں اور کہاں" عرش غصے سے دھاڑا
"باہر۔۔ہاں انھیں باہر کا ملک بھج دیا ہے"
"جھوٹ۔۔۔"عرش غصے سے دھاڑا اور بلیڈ زور سے اس کی گال پر مارا جو کے گہرا زخم چھوڑ گیا تھا اور اس سے خون بہنے لگا تھا۔۔اس شخص کی زور دار چیخ فضا میں گونجی لیکن افسوس باہر آواز نہیں جا سکتی تھی
"جھوٹ بولتا ہے مجھ سے ہاں" اب کی بار عرش نے اس کے بازو پر کہنی کی جگہ پر کٹ مارا وہ شخص درد سے کراہ اٹھا اور زور زور سے رونے لگا۔۔عرش اس وقت بہت شدید غصے میں تھا
وہ بندہ بس کراہی جا رہا تھا لیکن بول نہیں رہا تھا عرش نے اب کی بار اس کے بال نوچے
"مجھے کیوں مجبور کر رہے ہو کے میں تم سے سختی سے پیش آؤں"
*تو کون سا ابھی یہ نرمی سے پیش آ رہا ہے* وہ صرف سوچ سکا *لیکن اگر یہ اس کے لئے نرمی ہے تو پھر سختی کیا ہو گی*وہ کانپ اٹھا تھا
"ٹھیک ہے لگتا ہے کے اپنے طریقے سے ہی اگلوانا پڑے گا"عرش غصے سے دھاڑا اور ادھر ادھر کمرے میں نظریں دوڑائیں اسے دور ایک چمکتی ہوئی کوئی چیز نظر آئی وہ اس کی جانب بڑھا پاس پوہچ کر اس کے چہرے پر مسکان آئی اس نے وہ چیز اٹھائی اور اس شخص کی جانب لے آیا
عرش نے اس چیز کو زور سے اس کی ٹانگوں پر مارا وہ اس وقت پورا وحشی درندہ بنا ہوا تھا۔۔اس شخص کی فلک شغاف چیخ فضا میں گونجی لیکن عرش کو اس پر بلکل بھی ترس نہیں آ رہا تھا۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"شیرو کہاں ہے" بوس ایک شخص سے مخاطب ہوا
"صاحب جی۔۔وہ تو کافی دن ہو گئے ہیں غائب ہے"
"کیا۔۔۔۔۔وہ غائب ہے اور تم مجھے ابھی بگ رہے ہو" اس نے ہاتھ میں پکڑی مشروب کو زور سے زمین پر دے مارا اس کا آدمی کانپ اٹھا
"ان (گالی) نے شیرو کو پکڑ لیا مطلب وہ اس وقت یہاں پر بھی موجود ہو سکتے ہیں۔۔پھیل جاؤ اور ایک ایک کو چک کرو کوئی اسلا وغیرہ تو نہیں برآمد ہوتا ان سے یر جو کوئی بھی مشکوک لگے اسے میرے پاس لے کر آؤ"اس نے حکم دیا آدمی اس کے حکم پر عمل کرنے کے لئے وہاں سے بھاگا
بوس غصے سے اپنے سر میں ہاتھ پھیرنے لگا اسے ایک دم خیال آیا
"پاشا کہاں ہے۔۔پپ۔۔پاشا کو بولاؤ"اس نے ایک آدمی سے کہا
"جی صاحب جی" ایک آدمی نے جواب دیا اور پاشا کو بلانے چلا گیا لیکن اسے پاشا کہیں بھی نظر نہیں آیا وہ فورا بوس کے پاس آیا اور اسے اطلاع دی
"شٹ۔۔۔وہ سالے گھس چکے ہیں اپنے ہتھیار نکالو اور اور ڈھونڈو انھیں کوئی بھی بچنے نا پایے اور لڑکیوں کو اپنے قبضے میں کرو اور نیچے زندان میں موجود خفیہ راستے سے انھیں نیچے ایک کمرے میں لے جاؤ اور چار آدمی ان کی رکھ والی کے لئے زندہ کے باہر کھڑا کر دو اور تمام کیمرے چک کرو اور اون کردو"اس نے آرڈر دیا
"صاحب جی کیمرے اون نہیں ہو رہے پتا نہیں کیا پرابلم ہو گیا ہے" اس کا آدمی بھاگا بھاگا اس تک آیا
"اوہ نو لگتا ہے سارے کمرے ہیک ہو چکے ہیں۔۔تم لوگ کس کھیت کی مولی ہو پھیل جاؤ ہر طرف جلدی اور لڑکیوں کو یہاں سے جلد از جلد نکالنا ہوگا"وہ نیچے کی جانب بڑھ گیا جبکہ سب ادھر ادھر پھیل گئے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
YOU ARE READING
یہ دوریاں فی الحال ہیں❣از:ماہی (مکمل)
Spiritualاپنوں سے محبت خونی رشتوں کے لئے عزت،مان کی داستان💖نفرت کی راہ پر چلنے والے مسافر کا پیار کی طرف راغب ہونا۔۔۔۔