"عبلہ یار آج کہیں باہر چلیں میں بور ہو رہی ایسے بیٹھے بیٹھے" خولہ عبلہ سے مخاطب ہوئی(اسے کچھ دن یہاں رہنا تھا کیوں کے تایا جان لوگ شہر سے باہر گئے ہوۓ تھے)
"ہممم سہی ہے شام میں چلیں گے"عبلہ نے ہانڈی کا دم کھولتے ہوۓ کہا
"سی!ہائے اللہ۔۔"عبلہ نے اپنا ہاتھ سہلاتے ہوۓ کہا جو کے بھاپ کی وجہ سے جل چکا تھا
"کیا ہوا عبلہ" خولہ پریشانی سے اس کے قریب آئی اور اس کا ہاتھ تھاما جو کے لال سرخ ہو رہا تھا
"تم فورا یہاں بیٹھو"خولہ نے اسے کرسی پر بیٹھایا کھانے کے نیچےچولہا بند کیا اور فریج سے ٹھنڈا پانی نکالنے لگی اور عبلہ کا ہاتھ اس میں ڈال دیا۔۔کچھ دیر یوں ہی رکھنے کے بعد جب تھوڑا لال پن کم ہوا تو اس نے اس کا ہاتھ باہر نکالا لیکن بھاپ انگلیوں پر اور ہاتھ کی پشت پر اپنے نشانات چھوڑ چکی تھی
"ہائے یار بہت جلن ہو رہی ہے" جلن کی وجہ سے اس کی آنکھیں نم ہونے لگی تھیں
"رکو میں بھائی کو فون کرتی ہوں تمہیں ڈاکٹر کے پاس لے جائیں" خولہ نے کرسی سے اٹھتے ہوۓ کہا
"نہیں نہیں بیٹھو ابھی ٹھیک ہو جائے گا"عبلہ نے اس کا بازو تھامتے روکتے ہوۓ کہا
"ایسے کیسے ٹھیک ہو جائے گا اتنا زیادہ جل گیا ہے"
"نہیں وہ آفس میں ہوں گے اور بزی ہوں گے تو ہمیں انہیں ڈسٹرب نہیں کرنا چاہیۓ"عبلہ نے بہانا بنایا تبھی عرش گھر میں داخل ہوا
"ارے بھائی آپ آ بھی گئے واہ یں تو آپ کل ابھی فون کرنے والی تھی"خولہ نے اسے دیکھتے ہوۓ کہا
"کیوں خیریت" عرش جو کے ضروری فائل لینے گھر آیا تھا حیرانگی سے بولا
"ارے بھائی کاہے کی خیریت پوچھتے ہو آپ کی بیوی کا ہاتھ سڑ گیا ہے"
"کیسے" عرش نے پریشانی سے کہا اور عبلہ کی جانب بڑھا جو کے کرسی پر بیٹھی اپنے ہاتھ کو گھور رہی تھی
"دکھاؤ ذرا"
"نہیں کچھ بھی نہیں ہوا بس تھوڑا سا"
"استغفرالله عبلہ اسے تھوڑا سا کہتے ہیں" خولہ نے اس کی بات کاٹی اور آنکھیں پھیلائے اسے تکنے لگی جو کے کچھ دیر پہلے آنسو بہا رہی تھی کے درد زیادہ ہے اور اب کہہ رہی ہے کے کچھ نہیں ہوا
"اففف دکھاؤ"عرش نے کہا اور اس کا ہاتھ تھاما
"اوہ مائے گوڈ ! عبلہ اسے تھوڑا سا کہتے ہیں ہاں اتنا سارا جل چکا ہے اور تم کہہ رہی ہو کے کچھ نہیں ہوا" عرش نے حیرانگی، پریشانی اور غصے کے ملے جلے تاثرات سے کہا جبکہ عبلہ نظریں جھکا گئی
"میں ذرا آتی ہوں" خولہ یہ کہہ کر کچن سے باہر نکل گئی تاکہ کباب میں ہڈی نہ بنے😂😜
"اٹھو فورا ہم ڈاکٹر کے پاس چل رہے ہیں"
"ن۔۔نہیں یہ۔۔یہ ٹھیک ہو جائے گا"
"جو کہا ہے وہ کرو میں کھا نہیں جاؤں گا تمہیں" عرش نے اس کے ہاتھ پر اپنی گرفت کو مضبوط کرتے غصے سے کہا عبلہ کراہ اٹھی آنکھوں سے آنسو نکلنے لگے عرش نے اس کے آنسو دیکھ کر ہاتھ چھوڑا
"باہر آؤ میں ویٹ کر رہا ہوں" یہ کہ کر وہ کچن سے باہر نکل گیا عبلہ نم آنکھوں سے اسے باہر جاتا دیکھتی رہی۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ڈاکٹر نے کچھ دوائیاں دی تھیں لگانے کو اور ہیٹ کے آگے جانے سے منا کیا تھا۔۔
گاڑی میں مکمل خاموشی تھی جسے عرش نے توڑا
"کچھ کھاؤ گی"
"میں"
"ہاں نا ظاہری بات ہے تم سے ہی پوچھ رہا ہوں اور یہاں کوئی ہے جسے میں مخاطب کروں" عرش نے جھنجھلا کر کہا
"ن۔۔نہیں وہ میں یہ کہہ رہی تھی کے خولہ گھر پر اکیلی ہے اور اس کی طبیعت بھی نہیں ٹھیک"کیوں کے (بقول خولہ کے) اس کی طبیعت نہیں ٹھیک تھی اسی لئے وہ ان دونوں کے ساتھ نہیں آئی تھی اور گھر رہ کر آرام کرنے کو کہا تھا😜
عرش نے ایک نظر اس پر ڈالی اور گاڑی کی ٹیپ ریکارڈر اون کر لی۔۔
خاموشیاں آواز ہیں
تم سننے تو آؤ کبھی
چھو کر تمہیں کھل جائیں گی
گھر ان کو بلاؤ کبھی
بےقرار ہیں بات کرنے کو
کہنے دو ان کو زرا۔۔۔
خاموشیاں۔۔
لپٹی ہوئی خاموشیاں۔۔۔۔
گانے کے بول گاڑی میں گونج رہے تھے گو کے دونوں کا حال دل بیاں کر رہے ہوں۔۔عرش اور عبلہ دونوں کی کچھ پل نظریں ملی تھیں۔۔عبلہ نے فورا نظریں چرا لیں۔۔عرش بھی 'خاموشی' سے گاڑی کی طرف متوجہ ہو گیا۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"ہاں شیرو! کیا خبر ہے"
"صاحب جی۔۔وہ۔۔۔"
"کیا وہ ہاں" دوسری جانب وہ غصے سے دھاڑا
"خبر ملی ہے کے وہ شہر سے باہر گئے ہوئے ہیں"شیرو نے جھجھکتے ہوۓ کہا
"کیا۔۔میں نے کہا تھا نا کے ان پر نظر رکھنا نظروں سے اوجھل نہ ہونے پائیں لیکن تم نا کیا کیا"غصے سے تقریبا دھاڑا
"صاحب جی۔۔۔ما۔۔معاف کر دیں۔۔آپ کو جو چاہیۓ تھا وہ تو آپ کو ملا نہیں لیکن اس کی جان کو ہم اپنی مٹھی میں کر سکتے ہیں" شیرو نے خباثت سے کہا
"کیا مطلب"
"صاحب جی وہ میں آپ کو آ کر بتاؤں گا"
"یاد رکھنا اگر اس بار کوئی بھی غلطی ہوئی تو اس کی کوئی تلافی نہیں ہو گی سمجھے تم اور آنے سے پہلے اپنی خیر منا کر آنا سمجھے تم" غصّے سے دھاڑتا فون بند کر دیا جبکہ شیرو بس فون کو دیکھتا رہ گیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"کیسی طبیعت ہے اب تمہاری" عبلہ خولہ سے مخاطب ہوئی
"ارے پاگل مجھے کیا ہونا ہے ٹھیک تو ہوں"
"لیکن تم تو کہہ رہی تھی کے تمہاری طبیعت نہیں ٹھیک اسی لئے نہیں گی ہمارے ساتھ" عبلہ نے سوچتے ہوۓ کہا جبکہ خولہ اسے دیکھ کر مسکرا رہی تھی
"ایک منٹ ایک منٹ کہیں تم نے"
"ہاں ہاں میں نے جھوٹ بولا تھا تاکہ تم اور بھائی کی آوٹنگ ہو جائے میں بھلا کیوں کباب میں ہڈی بنتی"خولہ نے ہنستے ہوۓ کہا جبکہ عبلہ جو کے پہلے ہی اپنے دل کی حالت نہیں سمجھ پا رہی تھی خولہ کی بات سن کر اسے عجیب سے احساس نے گھیر لیا تھا
"میں آتی ہوں" عبلہ یہ کہے کمرے سے باہر نکل گئی
"ہاہاہا لگتا ہے بچی شرما گئی" خولہ نے ہنستے ہوۓ کہا اور چپس کھانے میں مشغول ہو گئی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"یہ کیا ہو گیا ہے مجھے کیوں میرا دل ایک اور لہ پر دھڑکنا شروع ہو گیا ہے، کہیں عرش سے مجھے۔۔نہیں نہیں ایسا کیسے ہو سکتا ہے۔۔۔۔لیکن آخر ایسا ہو کیوں نہیں سکتا۔۔آخر ہیں تو میرے شوہر ہی۔۔۔"یہ سوچ کر ہی عبلہ مسکرا دی۔۔مگر کیا یہ مسکراہٹ اس کے چہرے پر ہمیشہ کے لئے رہے گی کیا اس کی محبت دوسرے فریق پر آشکار ہو گی۔۔۔کیا زندگی موقع دے گی کہ محبت کا اظہار کیا جا سکے۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
YOU ARE READING
یہ دوریاں فی الحال ہیں❣از:ماہی (مکمل)
Spiritualاپنوں سے محبت خونی رشتوں کے لئے عزت،مان کی داستان💖نفرت کی راہ پر چلنے والے مسافر کا پیار کی طرف راغب ہونا۔۔۔۔