قسط:10

221 26 1
                                    

"لیکن بیٹا ایسے کیسے ہاں پہلے تو تم اس سے شادی نہیں کرنا چاہتے تھے اور اب فورا رخصتی چاہتے ہو" تایا جان نے مشکوک نظروں سے اسے دیکھتے ہوۓ کہا
"ہاہا ڈیڈ بس اب عقل آ گئی ہے اور ویسے بھی بعد میں بھی ہونی ہے تو ابھی کیوں نہیں"اس نے شرارت سے کہا جبکہ تایا جان مسکرا دیۓ
"ٹھیک ہے بیٹا لیکن عبلہ بیٹی کی بھی رضامندی ضروری ہے"
"اوکے ڈیڈ تھینک یو سو مچ" وہ مسکراتا ہوا ان کے گلے لگا اور باہر کی جانب بڑھ گیا تائی جان اسے جاتا دیکھتی رہیں کے کیا سچ میں وہ یہی چاہتا ہے کیوں کے اس کی آنکھیں اس کی سوچ اس کا ساتھ نہیں دے رہی تھیں جو وہ زبان سے کہہ رہا تھا۔۔ماں تھی اچھے سے اپنے بیٹے کو جانتی تھیں
عرش روم سے باہر نکلا عبلہ وہیں کھڑی ہوئی تھی وہ اس کی آمد پر ایک دم چونکی عرش اس کے نزدیک آیا
"اوه تو مطلب سب سن چکی ہو تم" عرش نے اس کے چہرے پر نظریں رکھے کہا عبلہ گڑبڑا گئی اور پیچھے ہٹی
"سنو! جواب ہاں ہونا چاہیۓ سمجھی تم" اب عرش نے غصے سے کہا عبلہ گھبراتے ہوۓ اپنے کمرے کی جانب بھاگ گئی جبکہ عرش نے ایک طنزیہ مسکراہٹ اس کی طرف اچھالی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تایا جان نے عبلہ کو اپنے پاس بلایا اور رخصتی کے بارے میں بتایا عبلہ کا سر ابھی بھی جھکا ہوا تھا
"جیسا آپ کو ٹھیک لگے تایا جان"
"جیتو رہو خوش رہو میری بچی" تایا جان نے اس کے سر پر ہاتھ پھیرتے ہوۓ کہا اور کمرے سے باہر نکل گئے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"بیٹا یہ سب کیا ہے"
"کیا امی"
"یہی سب جو تم کر رہے ہو یوں اچانک رخصتی" تائی جان نے سوالیہ نظروں سے اس کی جانب دیکھا
"امی یار یہ کوئی انوکھی بات تو نہیں"
"انوکھی بات ہی تو ہے پہلے کہتے تھے شادی نہیں کرنی اب ہفتے بعد آج رات تک تمہے رخصتی کرنی ہے میں کیا سمجھوں اس سب کو"
"اہاں اماں آپ پریشان نہ ہوں میں سنجیدہ ہوں"اس نے انھیں تسلی دی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خولہ عبلہ کے ساتھ فلیٹ آئی تھی۔۔تائی جان اور خالہ بھی ساتھ ہی تھیں وہ اسے بیڈ پر بیٹھا کر روم سے باہر نکل گئیں۔۔
"بہت پیاری لگ رہی ہو پتا نہیں بھائی بیچارے کا کیا ہو گا" خولہ نے اسے چیھڑتے ہوۓ کہا عبلہ مسکرا دی خولہ اسے روم میں چھوڑ کر باہر چلی گئی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عبلہ روم میں بیٹھی کب سے عرش کا انتظار کر رہی تھی لیکن وہ ابھی تک نہیں آیا تھا اس کی آنکھ لگ گئی اور وہ یوں ہی بیٹھے بیٹھے سو گئی
اس کی آنکھ چیخوں کی آواز سے کھلی۔۔عبلہ گھبرا گئی۔۔وہ چیخ کسی لڑکی کی تھی۔۔وہ گھبراتے ہوۓ اس نہ اپنے قدم باہر کی جانب بڑھا دیۓ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"صاحب جی! آپ کا کام ہو گیا ہے"ایک آدمی نے اسے کہا
"شاباش! تم اسے لے جاؤ میں کچھ ہی دیر میں پوھنچ رہا ہوں" عرش نے جواب دیا اور کال کاٹ دی اس کے چہرے پر ایک غصیلی مسکراہٹ آ گئی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مایا اپنی دوستوں کے ساتھ شاپنگ کے لئے باہر آئی ہوئی تھی
"اوکے گائیز تم جاؤ میں ابھی آتی ہوں" مایا نے انھیں گاڑی میں جانے کا کہا اور خود مال سے کچھ لینے چلی گئی
کچھ دیر میں وہ باہر نکلی کچھ آدمیوں نے اسے بیہوش کیا اور گاڑی میں ڈال دیا۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
چھوڑو مجھے کیوں لایے ہووے کون سی جگہ ہے" مایا تقریبا چلا رہی تھی
"خاموش ہو جاؤ لڑکی صاحب جی آتے ہی ہوں گے" ایک آدمی نے کہا تبھی 'صاحب جی' کمرے میں داخل ہوۓ
مایا نے اس شخص کو دیکھا تو وہ ایک دم چونک گئی
"ع۔۔عرش۔۔ت۔۔تم پ۔۔پلز یہ د۔۔دیکھو یہ لوگ مجھے کہاں لے آیئں ہیں پلز یں سے کہو مجھے چھوڑ دیں۔۔۔"مایا نے گڑگڑاتے ہوۓ کہا عرش تلخی سے مسکرایا
"کیا ہوا ابھی سے ہی گھبرا گئی ہو تم" عرش نے اس کی آنکھوں میں دیکھتے ہوۓ کہا عرش کی آنکھوں سے اس وقت مایا کو وحشت محسوس ہو رہی تھی اس نے اس کا یہ روپ پہلی بار دیکھا تھا
"ع۔۔عرش دیکھو تم میرے دوست"
"خاموش"عرش نے اس کی بات کاٹی اور غصے سے دھاڑا مایا سہم کر چپ ہو گئی
"بہت غرور ہے نا تمہیں اپنی خوبصورتی پر۔۔اگر یہ خوبصورتی ہی میں ختم کر دوں تو" عرش نے اپنے ہاتھ میں بلیڈ گھماتے ہوۓ کہا مایا کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئیں
"تم۔۔۔تم ک۔۔کیا کرنے والے ہو میرے ساتھ" مایا کے منہ سے ٹوٹے ہوۓ الفاظ ادا ہوۓ
عرش نے بلیڈ کھولا اور اس کے قریب آیا
"عرش نہیں پلز نہیں" مایا نے روتے ہوۓ التجا کی مگر عرش اپنے ہوش میں نہیں تھا۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عبلہ آہستہ آہستہ قدم اٹھاتی کمرے سے باہر نکلی۔۔اور جس کمرے سے آواز آئی تھی اس جانب بڑھنے لگی اس کا دل زور زور سے دھڑک رہا تھا دروازے کے پاس پہنچ کر اس نے دروازے سے اندر جھانکا جو کے تھوڑا سا کھلا ہوا تھا اور اس کی آنکھیں کھولی کی کھولی رہ گئیں
سامنے کا منظر کی کچھ ایسا تھا ایک لڑکی التجا کر رہی تھی مگر عرش اس کی ایک نہیں سن رہا تھا اور اس کے بعد جو ہوا عبلہ ہوش و حواس سہ بیگانہ ہو کر وہیں گر گئی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

یہ دوریاں فی الحال ہیں❣از:ماہی (مکمل)Tempat cerita menjadi hidup. Temukan sekarang