"امی کیسی باتیں کر رہی ہیں آپ" خولہ نے حیرانگی سے ان کی جانب دیکھا تائی جان اس کی یہاں موجودگی پر ٹھٹکیں
"ک۔۔کیا"
"یہی جو عبلہ کی شادی کی بات کر رہی تھیں امی اس نے آپ کا کیا بگاڑا ہے کیوں اس قدر آپ اس سے نفرت کرتی ہیں"خولہ نے آہستہ لہجے میں کہا مگر اس کے لہجے میں سنجیدگی اور دکھ تھا
"تم جاؤ جا کر فریش ہو ابھی تم چھوٹی ہو"تائی جان نے اسے ٹوکا اور جانے کا کہا اس نے افسوس سے ان کی جانب دیکھا اور باہر نکل گئی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
رات ہو چکی تھی۔۔خالہ جا چکی تھیں۔۔عبلہ کچن سمبھال رہی تھی جب تائی جان کچن میں داخل ہوئیں
"عبلہ مجھے تم سے ایک بہت ضروری بات کرنی ہے"ان کے لہجے میں سنجیدگی تھی
"جی تائی جان کہیے"
"تمھارے لئے ایک رشتہ آیا ہے اور مجھے بھی وہ ٹھیک لگا ہے میں نے تمھارے تایا سے ابھی بات نہیں کی سوچا پہلے تم سے پوچھ لوں پھر ان سے بات کروں گی"
"تائی جان جیسے آپ کو ٹھیک لگے"اس نے بیدلی سے کہا مگر اس بات کی خوشی تھی کے تائی اٹلیسٹ بات تو کر رہی تھیں تائی جان مسکرائیں اور اسے پیار کیا عبلہ ایک دم چونکی لیکن فورا سمبھلی تائی جان اسے پیار کر کے کچن سے باہر چلی گئیں تبھی خولہ اندر داخل ہوئی اور عبلہ کو مسکراتا دیکھ کر حیران ہوئیں کے تائی جان ابھی کچن سے باہر نکلی ہیں
"کیا ہوا بہت مسکرایا جا رہا ہے"
"پتا ہے آج اتنے عرصے بعد تائی جان نے مجھے پیار کیا ہے" عبلہ کی آنکھیں نم تھیں خولہ نے اسے گلے لگایا
"سنو"
"ہمم" عبلہ نے برتن دھوتے ہوۓ جواب دیا
"اماں نے تم سے کچھ کہا مطلب شادی" خولہ نے جھجھکتے ہوۓ سوال کیا عبلہ مڑی اور خولہ کی طرف دیکھا اور جواب دیۓ بنا پھر سے کام میں مشغول ہو گئی
"عبلہ میں تم سے پوچھ رہی ہوں" خولہ نے اسے اپنی طرف موڑ کر کہا
"ہمم کہا ہے" عبلہ نے آہستگی سے جواب دیا
"تو۔۔تو تم نے کیا کہا"خولہ نے سنجیدگی سے سوال کیا
عبلہ نے نظریں جھکا لیں
"عبلہ تم پاگل تو نہیں ہو کیوں اپنی زندگی برباد کرنی پر تلی ہو ہاں تم جانتی ہو کے جو رشتہ آیا ہے وہ کیسا ہے آدمی ہے اور ہر قسم کی برائی اس میں پائی جاتی ہے مت کرو ایسا مت کرو اپنی زندگی برباد" خولہ نے اسے کاندھو سے تھامے ہوۓ کہا
"جانتی ہوں لیکن میں کیا کروں اتنا عرصے بعد تائی جان کا رویہ مجھ سے ٹھیک ہوا ہے اب میں مزید ان کی ناراضگی برداشت نہیں کر سکتی"عبلہ کی آنکھیں نم تھیں
"لیکن عبلہ"
"خولہ پلز جو ہو رہا ہے ہونے دو" اس سے آگے وہ کچھ بولتی عرش کچن میں داخل ہوا عبلہ نے اپنی آنکھوں میں آئی نمی کو فورا صاف کیا اور برتن دھونے لگی
"بھائی آپ۔۔۔کھ۔۔کھانا لاؤں"خولہ نے سوال کیا
"نہیں" اس نے جواب خولہ کو دیا مگر نظریں ابھی بھی عبلہ کی جانب تھیں
"کوفی"
"ہاں پلز میں روم میں جا رہا ہوں وہیں لے آنا"عرش جواب دیتا باہر نکل گیا جبکہ عبلہ نے سکوں کا سانس لیا۔۔وہ نہیں جانتی تھی کیوں مگڑ وہ عرش کی موجودگی میں بہت گھبراتی تھی اور نروس ہو جاتی تھی۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"عبلہ یار پلز بھائی کو کوفی دے دو گی مجھے ڈیڈ بلا رہے ہیں"خولہ نے عبلہ سے کہا جو کے اوپر اپنے روم میں ہی جا رہی تھی عبلہ گھبرائ
"م۔۔میں کیسے لے جاؤں"
"افو بیوقوف ہاتھوں سہ ہی لے کر جاؤ گی نا یہ لو شاباش جلدی کرو اس سے پہلے میری شامت آیے"خولہ نے مگ اسے تھمایا اور تایا کے کمرے کی جانب بڑھ گئی جبکہ عبلہ کو ہی کوفی دینے جانا پڑا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عبلہ نے جھجھکتے ہوۓ دروازہ نوک کی اجازت ملنے پر اس نے دروازہ کھولا کمرے میں نیم اندھیرا تھا وہ پہلی بار عرش کے کمرے میں آئی تھی
"و۔۔وہ کوفی"اس نے جھجھکتے ہوۓ کہا
"ادھر لے آؤ"عرش نے بیڈ پر لیٹے ہوۓ ہی کہا
"جی" وہ گھبرائی
"میں نے کہا کے یہاں لے آؤ" اس نے پھر سے اپنے الفاظ دہرائے
عبلہ چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتی بیڈ کی جانب آئی اور مگ آگے بڑھایا
"عرش نے اس کی جانب دیکھا آنکھیں تھوڑی سی لال تھیں۔۔
"تھینک یو" عرش مگ تھامنے ہی والا تھا اس سے پہلے کے مگ گرتا اس نے فورا سے پکڑا
"کیا پاگل ہو ہر وقت کوفی پھینکنے پر تلی ہوتی ہو"عرش نے حیرانگی اور غصے سے اسے کہا
"تو آپ اپنے ہاتھ سمبھال لیں"اس نے بےساختہ کہا عرش خاموش ہو گیا اور اپنے آپ کو کوسنے لگا
"جاؤ اب" عرش نے کہا عبلہ بھاگنا سے انداز میں کمرے سے باہر نکلی
"پاگل لڑکی"عرش نے مگ کو دیکھتے ہوۓ سوچا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"کیا ہو گیا پیچھے کوئی لگا ہوا ہے تمھارے"خولہ نے عبلہ کو تیزی سے کمرے میں جاتا دیکھ کر کہا
"ن۔۔نہیں تو"
"اچھا تو پھر اتنی تیزی سے کمرے میں کیوں جا رہی تھی" خولہ نے آنکھیں سکیڑ کر سوال کیا
"و۔۔وہ ویسے ہی میں سونے جا رہی ہوں بہت نیند آ رہی ہے" عبلہ نے کہا اور کمرے میں چلی گئی اندر جا کر اس نے ایک گہرا سانس لیا اور اپنی بے ترتیب ہوتی دھڑکنوں پر قابو کیا
"یہ مجھے کیا ہو گیا ہے"اس نے سوچا اس سے آگے وہ کچھ سوچتی تائی جان کی باتیں یاد آ گئیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آج عبلہ کو دیکھنے لوگ آ رہے تھے۔۔تائی جان خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہیں تھا
تایا جان صرف یہ جانتے تھے کے رشتہ آیا ہے لیکن وہ یہ نہیں جانتے تھے کے کس کا آیا ہے
سو،مہمان آ چکے تھے لڑکا بھی ساتھ ہی آیا تھا تایا جان کسی کام سے باہر گئے تھے اور عرش ویسے ہی گھر پر نہیں تھا عبلہ ٹرے تھامے باہر آئی اور سب کو چائے سرو کی
"ارے ماشاءالله کتنی پیاری ہے لڑکی"ان میں سے ایک عورت نے کہا عبلہ نے نظریں جھکا لیں۔۔اسے اپنے اوپر کسی کی نظروں کا احساس ہوا اس نے سامنا دیکھا تو وہ شخص چہرے پر خباثت لئے اسے ہی گھور رہا تھا عبلہ کو اس کا اس طرح دیکھنا بلکل نہ بھایا تبھی حال میں تایا جان داخل ہوۓ سب ان کی جانب متوجہ ہوۓ لیکن اس شخص کی طرف دیکھ کر تایا جان کی آنکھیں حیرت سے پھیلیں لیکن جلد ہی ان میں حیرانگی کی جگہ غصہ آ گیا تھا اور جو فیصلہ انھوں نے کیا وہاں موجود تمام نفوس کے لئے کسی جھٹکے سے کم نہ تھا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
YOU ARE READING
یہ دوریاں فی الحال ہیں❣از:ماہی (مکمل)
Spiritualاپنوں سے محبت خونی رشتوں کے لئے عزت،مان کی داستان💖نفرت کی راہ پر چلنے والے مسافر کا پیار کی طرف راغب ہونا۔۔۔۔