قسط:9

233 27 3
                                    

عرش ریسٹورنٹ سے باہر نکل رہا تھا کے اس کے کانوں میں جانی پہچانی آواز گونجی وہ رکا مگر جو الفاظ اس کے کانوں سے ٹکڑائے وہ اسے مزید تیش دلا گئے۔۔وہ آواز مایا کی تھی جو اپنی دوستوں کو آج کی کارستانی سنا رہی تھی۔۔عرش چاہتا تو اسی وقت اس کو بےعزت کر سکتا تھا لیکن وہ مزید تماشہ نہیں لگانا چاہتا تھا اس لئے باہر نکل گیا۔۔۔
گاڑی میں بیٹھا اور گاڑی زنیرہ آگے دوڑا دی۔۔اسے ابھی تک اسی بات کا صدمہ تھا کے ایک لڑکی کیسا اس کو ٹھکرا سکتی ہے جس کے پیچھے لڑکیوں کی قطار تھی لیکن اس نے صرف مایا کو ہی چنا تھا لیکن وہ منہ کے بل گرا تھا۔۔۔
اس نے گاڑی فلیٹ کے سامنے روکی اور اندر چلا گیا۔۔۔غصہ اس قدر تھا کے کم ہونے کو نہ تھا وہ ٹیرس پر چلا گیا اور غصے سے سگریٹ پھونکنے لگا۔۔۔آنکھیں لال انگارہ تھیں۔۔ساری رات یونہی کٹی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
چھوٹے چھوٹے قدم اٹھائے وہ عرش کے روم کی جانب بڑھی اور نوک کیا اجازت ملنے پر اندر گئی اور کھڑی ہو گئی عرش نے ایک نظر اس پر ڈالی۔۔اٹھا اور اس کے قریب آ گیا عرش کی آنکھیں لال انگارہ تھیں عبلہ کو اس سے خوف محسوس ہوا وہ دو قدم پیچھے ہوئی عرش نے اس کی کلائی تھامی اور اپنے نزدیک کیا وہ اپنے حواس میں بلکل بھی نہیں تھا
"آپ کیا کر رہے ہیں چھوڑیں مجھے۔۔"عبلہ نے گھبراتے ہوۓ کہا
"نہ نہ ابھی سے ہی دور ہونے کی باتیں کر رہی ہو"عرش الگ ہی دنیا میں تھا اس سے پہلے وہ کچھ کرتا عبلہ نے ایک تھپڑ  اس کی گال پر مارا۔۔عرش ہڑبڑایا اور پیچھے کی طرف ہوا۔۔وہ واپس اپنے حواس میں آیا
"آپ پاگل تو نہیں ہیں مجھے نہیں رہنا آپ کے ساتھ"عبلہ نے روتے ہوۓ کہا اور باہر کی طرف بڑھنے لگی جب ایک بار پھر عرش نے اس کی کلائی تھام لی
"بھول ہے یہ تمہاری کے اب تم میری قید سے باہر نکلو گی۔۔۔اور جہاں رہنے کی بات ہے وہ میں تمہاری جلد ہی پوری کروں گا۔۔جسٹ ویٹ اینڈ واچ! انوتھر سرپرائز اس ویٹنگ فور یو۔۔
(Just wait and watch! another surprise is waiting for you)
عرش نے تلخ مسکراہٹ کے ساتھ کہا اور اس کے چہرے پر انگلیاں پھیرتا آفس سے باہر نکل گیا۔۔۔عبلہ وہیں کرسی پر بیٹھ گئی اور رونے لگ گئی۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عبلہ تھوڑی دیر بعد گھر پوھنچی تب تک اس کی حالت کافی بہتر ہو چکی تھی۔۔
"بیٹا اتنی جلدی آ گئی" تایا جان نے سوال کیا
"ج۔۔جی تایا جان وہ بس طبیعت نہیں تھی ٹھیک ہے تو واپس آ گئی"اس نے جھجھکتے ہوۓ جواب دیا
"کیا ہوا ہے بیٹا زیادہ خراب ہے" تایا جان پریشان ہوۓ
"ن۔۔نہیں تایا جان پھر ہلکا سا درد ہاہ سر میں ابھی ٹھیک ہو جائے گی" اس نے انھیں تسلی دی
"جاؤ بیٹا شاباش آرام کرو"انھوں نے اسے پیار کرتے ہوۓ کہا عبلہ کمرے میں چلی گئی
کمرے میں آ کر اس نے اپنا پرس بیڈ پر پھینکا اور وہیں بیٹھ کر اپنا سر تھام لیا اور پھوٹ پھوٹ کر رو دی
"یا اللہ‎ اب یہ کیا ہونے والا ہے میرے ساتھ میرے مالک اپنا رحم اپنا کرم کر اپنی گنہگار بندی پر" اس نے روتے ہوۓ دعا کی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"بابا"عرش آج پورے ایک ہفتے بعد گھر آیا تھا۔۔
"ٹائم مل گیا گھر آنے کا تمہیں"تایا جان نے خفگی سے کہا عرش شرمندہ ہوا
"آئی ایم سوری! میں نے آپ کو ہرٹ کیا"اس نے ان سے معافی مانگی تایا جان نے پہلے اس کی جانب دیکھا وہ واقعی شرمندہ لگ رہا تھا تایا جان نے اسے اپنے سینے سے لگا لیا
"بیٹا ماں باپ جو بھی اپنے بچوں کے لئے فیصلہ کرتے ہیں وہ ان کے فائدے کے لئے ہی کرتے ہیں" انہوں نے اسے سمجھایا
"جانتا ہوں ڈیڈ اسی لئے بہت شرمندہ ہوں"
"کچھ نہیں ہوتا بیٹا کم از کم تمہیں اپنی غلطی کا احساس تو ہوا" وہ مسکرایے
"ماما کہاں ہیں ڈیڈ"
"بیٹا ناراض ہے اپنے کمرے میں ہیں"
"اھھو چلیں میں انھیں مناتا ہوں" وہ مسکرایا اور کمرے کی جانب بڑھ گیا وہ کمرے میں جا رہا تھا جب عبلہ اور خولہ دونوں نیچا آ رہیں تھیں
"بھائی ٹائم مل گیا آپ کو گھر آنے کا" خولہ نے ناراضگی سے عرش کے گلے لگتے ہوۓ کہا جبکہ عبلہ سہم کر وہیں کھڑی رہی۔۔۔
"ہاہا آنا تو تھا ہی اگر یہاں نا آتا تو کہاں جاتا" وہ کہہ تو خولہ کو رہا تھا مگر نظریں اس کی عبلہ پر تھیں
"بھائی!آپ ٹھیک تو ہیں" خولہ نے اس کے ماتھے پر اپنا ہاتھ رکھتے ہوۓ کہا
"ہاں کیوں" عرش نے نا سمجھی سے اس کی جانب دیکھا
"اصل میں آپ ایسی باتیں نہیں کرتے نا تو مجھے لگا شاید آپ کو کچھ ہو گیا ہے"خولہ اسے چھیڑتے وہاں سے رفو چکر ہو گئی عرش ہلکا سا مسکرایا اور عبلہ کی جانب بڑھا
"کہا تھا نا ایک سرپرائز تمہارا ویٹ کر رہا ہے۔۔بس چند پل ہی رہ گئے جلد ھک پورا ہونے والا ہے"عرش نے اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالے کہا۔۔اس کی آنکھیں بغیر تاثر تھیں۔۔۔وہ واپس تائی جان کے کمرے کی جانب بڑھ گیا
"یا اللہ‎" اس کے دل بےاختیار نکلا تھا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عرش اس وقت تائی جان کے کمرے میں موجود تھا
"اماں یار پلز اب تو وہ آپ کی بہو ہے نا اگر آپ کو وہ اتنی ناپسند ہے تو میں اسے کہیں دور لے جاتا ہوں"
"کیوں بھائی بھلا میں اپنے بیٹے کو اپنے سے دور کیوں بھیجوں"تائی جان نہ اسے ڈپٹا
"تو پھر اماں آپ پلز اس کے ساتھ سہی ہو جائیں اپنے بیٹے کی بیوی سمجھ کر پلززز"
"صرف تمہاری وجہ سے میں ہاں کہہ رہی ہوں"تائی جان نے کہا آخر ماں تھیں بیٹے کی خوشی میں خوش ہوئیں
"چلیں ماما اب آپ بابا کے ساتھ بھی سہی ہو جائیں دیکھیں کیسی شکل نکل آئی ہے ان کی" عرش نے اب کی شرارت سے کہا اور وہ اس میں کامیاب بھی ہوا تھا۔۔اور خصوصا اس نہ یہ جملا تایا جان کے اندر داخل ہونے پر بولا تھا
"بتمیز"تائی جان نے پیار سے اس کے کان کھینچے
تینوں کی ہنسی کی آواز کمرے میں گونجی
"ڈیڈ موم! میں ایک ضروری بات کرنا چاہتا ہوں آپ دونوں سے" اب کی بار عرش کے لہجے میں سنجیدگی در آئی
"ہاں جی بیٹا بولو"
"ڈیڈ میں رخصتی کرنا چاہتا ہوں اور رخصتی کے بعد کچھ عرصہ عبلہ میرے ساتھ میرے فلیٹ میں رہے گی"جس نے تو کہا تھا لیکن تائی جان اور تایا جان دونوں چونکے اور عبلہ جو کے کھانے کا کہنے آ رہی تھی اس کے قدم وہیں ساکت ہو گئے جیسے وہ برف کی بن گئی ہو
"جسٹ ویٹ اینڈ واچ انوتھر سرپرائز اس ویٹنگ فور یو" عرش کے الفاظ اس کے کانوں میں گونجے۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

یہ دوریاں فی الحال ہیں❣از:ماہی (مکمل)Where stories live. Discover now